ایران میں پرتشدد مظاہروں کے بعد موبائل میسیجنگ ایپس بند
ایران میں مہنگائی کے خلاف پرتشدد مظاہروں اور پولیس سے جھڑپوں کے بعد کئی معروف موبائل میسجنگ ایپلی کیشنز بند کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔
ایران کی معروف موبائل میسجنگ ایپ ٹیلی گرام کے چیف ایگزیکٹو آفیسر پاویل ڈروو نے ٹوئٹ میں بتایا ہے کہ کمپنی نے ٹیلی گرام ایپ بند کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی جس کے بعد ایرانی حکام نے شہریوں کی اکثریت تک ٹیلی گرام کی رسائی بند کردی ہے۔
Iranian authorities are blocking access to Telegram for the majority of Iranians after our public refusal to shut down https://t.co/9E4kXZYcP9 and other peacefully protesting channels.
ایران کی ایک نیوز ایجنسی کے مطابق موبائل صارفین اس بات کی شکایت کررہے ہیں کہ انسٹا گرام اور ٹیلی گرام ایپس بند کردی گئی ہیں، ٹیلی گرام کے ڈیسک ٹاپ ورژن سے متعلق کوئی معلومات حاصل نہیں ہوپارہیں تاہم نیوز ایجنسی نے اس کی وجہ نہیں بتائی۔
خیال رہے کہ ٹیلی گرام ایپ کا ایران میں بہت زیادہ استعمال ہے اور ایرانی شہریوں کی بڑی تعداد کمیونی کیشن اور معلومات کی فراہمی کے لیے اس ایپ کا سہارا لیتی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ اگر شورش زدہ حالات پر فوری قابو نہ پایا جاسکا تو ممکن ہے کہ ایرانی حکومت عارضی طور پر فیس بک اور ٹوئٹر کو بھی بند کردے۔
یہ پڑھیں: ایران میں حکومت مخالف مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ، 4 افراد ہلاک
خیال رہے کہ ایران میں مہنگائی کے خلاف مختلف شہروں میں احتجاج جاری ہے جو بعد میں جلاؤ گھیراؤ میں بدل گیا، پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس شیل فائر کیے بعدازاں درود شہر میں مظاہرین پر فائرنگ بھی کی گئی جس کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک ہوگئے۔