پولیس ارشد پپو سمیت 3 افراد کی لاشوں کا سراغ نہ لگاسکی

لیاری کے لوگ انتہائی خوف زدہ ہیں، لاشیں مل گئیں تو ڈی این اے کرایا جائیگا

لیاری کے لوگ انتہائی خوف زدہ ہیں، لاشیں مل گئیں تو ڈی این اے کرایا جائیگا فوٹو: فائل

LONDON:
کلاکوٹ پولیس2 روز گزر جانے کے باوجود لیاری گینگ وار کے مرکزی کردار ارشد پپو اور اس کے بھائی سمیت 3 افراد کی لاشوں کا سراغ لگانے میں تاحال ناکام رہی۔

لیاری میں رونما ہونے والا اپنی نوعیت کا انوکھا واقعہ ہے جس میں ایک گروپ نے مخالف گروپ کے سرغنہ اور اس کے بھائی سمیت 3 افراد کو اغوا کیا بلکہ بہیمانہ تشدد کے بعد انھیں سر عام ذبح کر کے گردنیں تن سے جدا کر دیں اور جسمانی اعضا کاٹ کر نذر آتش کر دیا اور اس دوران نہ تو علاقہ پولیس موقع پر پہنچی اور نہ ہی رینجرز نے ہمت دکھائی۔




واقعے کے بعد پولیس اور رینجرز کا لاشوں تک نہ پہنچنا ان کی کارکردگی پر کئی سوالیہ نشان چھوڑ گیا ۔ کلاکوٹ پولیس اور رینجرز 2 روز گزر جانے کے باوجود لیاری گینگ وار کے مرکزی کردار 45 سالہ محمد ارشد عرف پپو ولد لال محمد عرف حاجی لالو اور اس کے بڑے بھائی یاسر عرفات اور شیرا پٹھان کی لاشوں کا تاحال سراغ لگانے میں ناکام رہی۔

ذرائع کے مطابق پولیس نے تہرے قتل کا مقدمہ درج کر کے ایک عجیب مثال قائم کی ہے جس میں نہ تو لاشیں ہیں اور نہ ہی کوئی عینی شاہد ۔ دوسری جانب ڈویژنل ایس پی لیاری نجم الدین ترین نے بتایاکہ پولیس کو اگر ارشد پپو اور اس کے بھائی یاسر عرفات کی لاشیں مل گئیں تو سب سے پہلے شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے گا۔
Load Next Story