بارود کا ڈھیر لیاری کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے پولیس
ارشد پپو کے ساتھی لیاری کو میدان جنگ بنا دینگے، سینئر افسر کی ایکسپریس سے گفتگو
ISLAMABAD:
لیاری میں گینگ وار کے بدنام زمانہ ارشد پپو اس کے بھائی سمیت 3 افراد کی مخالف گروپ کے ہاتھوں اغوا ، تشدد اور قتل کے بعد لاشیں نذرآتش کیے جانے کے واقعے نے لیاری کو اس بارود کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا ہے جو کسی بھی وقت نہ صرف پھٹ سکتا ہے بلکہ انسانی جانین بھی کھا جائے گا۔
کراچی پولیس کے ایک سینئر پولیس افسر نے لیاری کی صورتحال پر اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے ایکسپریس کو بتایا کہ لیاری گینگ وار کے مرکزی ملزم ارشد پپو اور اس کے بھائی سمیت 3 افراد کے بہیمانہ قتل نے پوری انسانیت کو جھنجوڑ ڈالا ہے اس سے ہٹ کر مارے جانے والے بھی نہ صرف جرائم پیشہ تھے بلکہ ان کے ہاتھ بھی بے گناہ افراد کے خون سے رنگے ہوئے تھے۔
انھوں نے بتایا کہ لیاری اس وقت کے بعد ایک بارود کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا ہے جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے اور پولیس و رینجرز کو لیاری پر خصوصی توجہ دینا پڑے گی تاکہ بے گناہ افراد کی زندگی کو بچایا جا سکے، سینئر پولیس افسر کا کہنا ہے ارشد پپو اور اس کے بھائی کے خون کا بدلہ لیاری کو کسی بھی وقت میدان جنگ میں تبدیل کر سکتا ہے اور اس حوالے سے انھیں ذرائع سے اطلاع ملی ہے کہ ارشد پپو اور اس کے بھائی عرفات کی موت کا بدلہ لینے کے لیے ان کے ساتھیوں نے حکمت عملی مرتب کی ہے اور وہ آئندہ آنے والے دنوں میں کسی خاص موقع کی تاک میں ہیں۔
تاکہ ان کے ساتھیوں کی موت کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے ، سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ پولیس اور رینجرز کو لیاری میں اپنے انٹیلیجنس نیٹ ورک کو انتہائی موثر بنانا ہوگا تاکہ کسی بھی غیر معمولی نقل و حرکت کو قبل از وقت روکا جا سکے اور اگر ایسا نہیں کیا گیا تو لیاری میں جو کچھ ہوگا اس کی ذمہ داری بھی انہی پر عائد ہوگی۔
انھوں نے بتایا کہ لیاری میں جس وقت ارشد پپو اور اس کے بھائی کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا تھا اس وقت پولیس اور رینجرز کا موجود نہ ہونا بھی کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے ، انھوں نے بتایا کہ لیاری کو مزید خانہ جنگی سے بچانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر حکمت عملی مرتب کرنا ہوگی بصورت دیگر لیاری میں جو خون کی ہولی کھیلی جانے کا خطر ہے اس پر قابو پانا پولیس اور رینجرز کے لیے بہت بڑا چیلنج بن جائے گا ۔
لیاری میں گینگ وار کے بدنام زمانہ ارشد پپو اس کے بھائی سمیت 3 افراد کی مخالف گروپ کے ہاتھوں اغوا ، تشدد اور قتل کے بعد لاشیں نذرآتش کیے جانے کے واقعے نے لیاری کو اس بارود کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا ہے جو کسی بھی وقت نہ صرف پھٹ سکتا ہے بلکہ انسانی جانین بھی کھا جائے گا۔
کراچی پولیس کے ایک سینئر پولیس افسر نے لیاری کی صورتحال پر اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے ایکسپریس کو بتایا کہ لیاری گینگ وار کے مرکزی ملزم ارشد پپو اور اس کے بھائی سمیت 3 افراد کے بہیمانہ قتل نے پوری انسانیت کو جھنجوڑ ڈالا ہے اس سے ہٹ کر مارے جانے والے بھی نہ صرف جرائم پیشہ تھے بلکہ ان کے ہاتھ بھی بے گناہ افراد کے خون سے رنگے ہوئے تھے۔
انھوں نے بتایا کہ لیاری اس وقت کے بعد ایک بارود کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا ہے جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے اور پولیس و رینجرز کو لیاری پر خصوصی توجہ دینا پڑے گی تاکہ بے گناہ افراد کی زندگی کو بچایا جا سکے، سینئر پولیس افسر کا کہنا ہے ارشد پپو اور اس کے بھائی کے خون کا بدلہ لیاری کو کسی بھی وقت میدان جنگ میں تبدیل کر سکتا ہے اور اس حوالے سے انھیں ذرائع سے اطلاع ملی ہے کہ ارشد پپو اور اس کے بھائی عرفات کی موت کا بدلہ لینے کے لیے ان کے ساتھیوں نے حکمت عملی مرتب کی ہے اور وہ آئندہ آنے والے دنوں میں کسی خاص موقع کی تاک میں ہیں۔
تاکہ ان کے ساتھیوں کی موت کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے ، سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ پولیس اور رینجرز کو لیاری میں اپنے انٹیلیجنس نیٹ ورک کو انتہائی موثر بنانا ہوگا تاکہ کسی بھی غیر معمولی نقل و حرکت کو قبل از وقت روکا جا سکے اور اگر ایسا نہیں کیا گیا تو لیاری میں جو کچھ ہوگا اس کی ذمہ داری بھی انہی پر عائد ہوگی۔
انھوں نے بتایا کہ لیاری میں جس وقت ارشد پپو اور اس کے بھائی کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا تھا اس وقت پولیس اور رینجرز کا موجود نہ ہونا بھی کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے ، انھوں نے بتایا کہ لیاری کو مزید خانہ جنگی سے بچانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر حکمت عملی مرتب کرنا ہوگی بصورت دیگر لیاری میں جو خون کی ہولی کھیلی جانے کا خطر ہے اس پر قابو پانا پولیس اور رینجرز کے لیے بہت بڑا چیلنج بن جائے گا ۔