انتخابی مہمسندھ حکومت50ہزارپرائیویٹ گارڈز مقرر کریگی

دوسرے صوبے بھی نجی گارڈزلینے کا سوچ رہے ہیں،فوج کی انتخابی مہم کی سیکیورٹی سے معذرت

دوسرے صوبے بھی نجی گارڈزلینے کا سوچ رہے ہیں،فوج کی انتخابی مہم کی سیکیورٹی سے معذرت فوٹو: فائل

LONDON:
سندھ حکومت نے الیکشن کے دوران سیکیورٹی کیلیے50 ہزارپرائیویٹ سیکیورٹی گارڈزکی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیاہے۔

دوسری صوبائی حکومتیں بھی انتخابی مہم کے60 دنوں کیلیے ایسا ہی کرنے کا سوچ رہی ہیں کیونکہ انٹیلی جنس اداروں نے انتخابی مہم کے دوران ٹارگٹڈ کارروائیوں کی وارننگ دیدی ہے۔ سندھ میں ایک لاکھ کی پولیس نفری کے علاوہ 50 ہزارپرائیویٹ سیکیورٹی گارڈز ہونگے، رینجرزبھی اضافی نفری فراہم کریگی، فوج نے الیکشن ڈیوٹی کیلیے اپنی خدمات پیش کی ہیں لیکن انتخابی مہم کیلیے ڈیوٹی دینے سے معذوری ظاہرکردی ہے ۔ پشاور میں ہونے والے واقعے نے ثابت کیا ہے کہ دہشت گردکسی بھی علاقے کوکئی گھنٹے تک اپنے قبضے میں لینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

اسی طرح حیدرآباد میں ایم کیوایم کے یوم تاسیس کے موقع پر3کارکنوں کی ہلاکت نے بھی خطرے کی گھنٹی بجادی ہے، انٹیلی جنس رپورٹوں کے مطابق انتخابات میں پیپلزپارٹی دہشتگردوں کا سب سے بڑا ہدف ہوگی، اس کے بعد اے این پی اورایم کیوایم کے نام آرہے ہیں۔ مسلم لیگ ن ،جماعت اسلامی اورجے یوآئی (ف ) کو اتنا خطرہ نہیں، پارٹی سربراہوں بشمول نواز شریف، شہباز شریف ،بلاول بھٹوزرداری، فضل الرحمن ،عمران خان، اسفند یار ولی،فاروق ستار،حیدرعباس رضوی،یوسف رضا گیلانی اورراجا پرویزاشرف کیلیے اضافی سیکیورٹی مہیاکرنے کی تجویز دی گئی ہے۔




ان کے نام ''ہائی سیکیورٹی ''لسٹ میں شامل کرلیے گئے ہیں۔اس انتخابی مہم میں قانون نافذکرنے والے ادارے خوددہشتگردوں کا سب سے بڑا ہدف ہیں، اس لیے وہ الیکشن کمیشن کی طرف دیکھ رہے ہیںکہ انتخابی مہم کے عرصے کومحدودسے محدودتر رکھاجائے۔ اسی لیے الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو ضابطہ اخلاق پرعملدرآمدکیلیے قائل کیاہے ۔

اس سے قانون نافذکرنے والے اداروں اورالیکشن کمیشن کوسکھ کا سانس ملے گا ۔ سیاسی جماعتیں اس ساری صورتحال سے کامیابی سے گزرگئیں توایک سویلین حکومت سے دوسری سویلین حکومت کا انتقال اقتدارکا خواب پورا ہوجائے گا۔اب تمام نظریں پرامن انتخابات پرہیں ،لیکن ان انتخابات میں امن ہی سب سے پہلاشکارنظرآتاہے۔
Load Next Story