جماعت الدعوۃ سمیت کالعدم تنظیموں کی فنڈ ریزنگ پر پابندی عائد
خلاف ورزی کرنے والوں پر ایک کروڑ روپے تک کا جرمانہ کیا جائے گا۔
وفاقی حکومت نے جماعت الدعوۃ، لشکرطیبہ اور فلاح انسانیت سمیت دیگر کالعدم جماعتوں کے عطیات اور چندہ جمع کرنے پرپابندی عائد کردی۔
سیکیورٹی ایکس چینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے اقوام متحدہ کی واچ لسٹ میں شامل جماعت الدعوة سمیت دیگر کالعدم تنظیموں کے عطیات اور چندہ جمع کرنے پر پابندی عائد کردی ہے جس کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے جب کہ حکومت نے یہ پابندی اقوام متحدہ کی قرارداد 1267 کی روشنی میں عائد کی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ حافظ سعید سے منسلک تنظیموں کو سرکاری تحویل میں لینے کا فیصلہ
سیکیورٹی ایکس چینج کمیشن نے اپنے نوٹی فکیشن میں کہا کہ کمپنیز ایکٹ 2017 کے سیکشن 453 کے مطابق تمام کمپنیوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کی اقتصادی پابندیوں کی کمیٹی کی لسٹ میں موجود اداروں اور افراد کو چندہ نہ دیں جب کہ اس حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں پر ایک کروڑ روپے تک کا جرمانہ کیا جائے گا۔
اس سے قبل غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ حکومت پاکستان نے جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید سے وابستہ فلاحی اور دیگر تنظیموں کے مالی اثاثے ضبط اور ان کا انتظام سرکاری تحویل میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
سیکیورٹی ایکس چینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے اقوام متحدہ کی واچ لسٹ میں شامل جماعت الدعوة سمیت دیگر کالعدم تنظیموں کے عطیات اور چندہ جمع کرنے پر پابندی عائد کردی ہے جس کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے جب کہ حکومت نے یہ پابندی اقوام متحدہ کی قرارداد 1267 کی روشنی میں عائد کی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ حافظ سعید سے منسلک تنظیموں کو سرکاری تحویل میں لینے کا فیصلہ
سیکیورٹی ایکس چینج کمیشن نے اپنے نوٹی فکیشن میں کہا کہ کمپنیز ایکٹ 2017 کے سیکشن 453 کے مطابق تمام کمپنیوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کی اقتصادی پابندیوں کی کمیٹی کی لسٹ میں موجود اداروں اور افراد کو چندہ نہ دیں جب کہ اس حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں پر ایک کروڑ روپے تک کا جرمانہ کیا جائے گا۔
اس سے قبل غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ حکومت پاکستان نے جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید سے وابستہ فلاحی اور دیگر تنظیموں کے مالی اثاثے ضبط اور ان کا انتظام سرکاری تحویل میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔