قومی سلامتی کمیٹی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کو مایوس کن قرار دیدیا
امریکی صدر کا بیان زمینی حقائق کے منافی ہے جس میں پاکستان کی قربانیوں کو نظر انداز کیا گیا، قومی سلامتی کمیٹی
قومی سلامتی کمیٹی نے امریکی صدر کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کا بیان ناقابل فہم اور مایوس کن ہے، پاکستانی قوم نے دہشت گردی کے خاتمہ اور خطے کے استحکام کے لیے بڑی قربانیاں دی ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر دفاع خرم دستگیر، وزیر خارجہ خواجہ آصف، چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی، تینوں مسلح افواج کے سربراہان سمیت دیگر سول وعسکری حکام نے شرکت کی۔
یہ پڑھیں: امریکا کو افغانستان کی جنگ پاکستان میں لڑنے نہیں دیں گے
اجلاس تین گھنٹے تک جاری رہا جس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان سے متعلق بیان پر غور، ملکی وعلاقائی سیکیورٹی صورتحال سمیت پاکستان کے بیرونی ممالک سے تعلقات کا ازسر نو جائزہ لیا گیا۔ قومی سلامتی کمیٹی نے کہا کہ امن کے قیام کے لیے ہمارا عزم غیر متزلزل ہے، پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے گراں قدر قربانیاں دی ہیں اور دہشت گردوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائیاں کی ہیں۔
کمیٹی نے کہا کہ امریکی حکومت کا بیان مایوس کن ہے، دونوں ممالک کے درمیان نسلوں سے قائم اعتماد اور دہائیوں پر محیط پاکستانی قوم کی قربانیوں کی نفی کی گئی، امریکی صدر کا بیان ناقابل فہم اور زمینی حقائق کے منافی ہے جس میں پاکستان کی قربانیوں کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا، ٹرمپ نے اس قوم کی نفی کی جس نے علاقائی و عالمی امن و سیکیورٹی کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل کردار ادا کیا۔
قومی سلامتی کمیٹی نے کہا کہ افغانستان میں امریکی ناکامی کا ذمہ دار پاکستان نہیں حقیقت یہ ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں دہشت گردی کے مقابلے کے لیے کیے گئے آپریشنز میں مسلسل تعاون اور آسانی فراہم کی، امریکا کی طرف سے اعلیٰ سطح پر اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ دہشت گرد تنظیمیں اس وقت افغانستان میں موجود ہیں، بد انتظامی کی وجہ سے افغانستان کے اندر دہشت گردوں کو کئی راستے مل جاتے ہیں، پاکستان آج بھی افغانستان میں امریکا کی قیادت میں کی گئی عالمی کوششوں کی حمایت کرتا ہے، افغانستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی، کرپشن اور منشیات میں اضافہ خطے کے لیے خطرہ ہے اس لیے پاکستان امن کے قیام کے لیے آج بھی اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
سول اور عسکری قیادت نے کہا کہ امریکی صدر کے بیان پر جلد بازی کا مظاہرہ نہیں کریں گے، پاکستانی قوم اپنا دفاع کرنا جانتی ہے، پاکستانی قوم نے دہشت گردی کے خاتمہ اور خطے کے استحکام کے لیے ہرممکن قربانی دی، پاکستان نے گزشتہ کئی برس سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہر ممکن کوشش کی۔
یہ پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر احتجاج
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے قبل آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کی زیر صدارت کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی جس میں اندرونی وعلاقائی سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یہ پڑھیں: پاکستان امریکی رہنماؤں کو بے وقوف سمجھتا ہے، ٹرمپ
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان پر الزامات لگاتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ امریکا نے گزشتہ 15 سال میں پاکستان کو 33 ارب ڈالر امداد دے کر بہت بڑی بے وقوفی کی، امداد وصول کرنے کے باوجود بھی پاکستان نے امریکا کے ساتھ جھوٹ بولا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر دفاع خرم دستگیر، وزیر خارجہ خواجہ آصف، چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی، تینوں مسلح افواج کے سربراہان سمیت دیگر سول وعسکری حکام نے شرکت کی۔
یہ پڑھیں: امریکا کو افغانستان کی جنگ پاکستان میں لڑنے نہیں دیں گے
اجلاس تین گھنٹے تک جاری رہا جس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان سے متعلق بیان پر غور، ملکی وعلاقائی سیکیورٹی صورتحال سمیت پاکستان کے بیرونی ممالک سے تعلقات کا ازسر نو جائزہ لیا گیا۔ قومی سلامتی کمیٹی نے کہا کہ امن کے قیام کے لیے ہمارا عزم غیر متزلزل ہے، پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے گراں قدر قربانیاں دی ہیں اور دہشت گردوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائیاں کی ہیں۔
کمیٹی نے کہا کہ امریکی حکومت کا بیان مایوس کن ہے، دونوں ممالک کے درمیان نسلوں سے قائم اعتماد اور دہائیوں پر محیط پاکستانی قوم کی قربانیوں کی نفی کی گئی، امریکی صدر کا بیان ناقابل فہم اور زمینی حقائق کے منافی ہے جس میں پاکستان کی قربانیوں کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا، ٹرمپ نے اس قوم کی نفی کی جس نے علاقائی و عالمی امن و سیکیورٹی کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل کردار ادا کیا۔
قومی سلامتی کمیٹی نے کہا کہ افغانستان میں امریکی ناکامی کا ذمہ دار پاکستان نہیں حقیقت یہ ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں دہشت گردی کے مقابلے کے لیے کیے گئے آپریشنز میں مسلسل تعاون اور آسانی فراہم کی، امریکا کی طرف سے اعلیٰ سطح پر اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ دہشت گرد تنظیمیں اس وقت افغانستان میں موجود ہیں، بد انتظامی کی وجہ سے افغانستان کے اندر دہشت گردوں کو کئی راستے مل جاتے ہیں، پاکستان آج بھی افغانستان میں امریکا کی قیادت میں کی گئی عالمی کوششوں کی حمایت کرتا ہے، افغانستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی، کرپشن اور منشیات میں اضافہ خطے کے لیے خطرہ ہے اس لیے پاکستان امن کے قیام کے لیے آج بھی اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
سول اور عسکری قیادت نے کہا کہ امریکی صدر کے بیان پر جلد بازی کا مظاہرہ نہیں کریں گے، پاکستانی قوم اپنا دفاع کرنا جانتی ہے، پاکستانی قوم نے دہشت گردی کے خاتمہ اور خطے کے استحکام کے لیے ہرممکن قربانی دی، پاکستان نے گزشتہ کئی برس سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہر ممکن کوشش کی۔
یہ پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر احتجاج
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے قبل آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کی زیر صدارت کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی جس میں اندرونی وعلاقائی سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یہ پڑھیں: پاکستان امریکی رہنماؤں کو بے وقوف سمجھتا ہے، ٹرمپ
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان پر الزامات لگاتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ امریکا نے گزشتہ 15 سال میں پاکستان کو 33 ارب ڈالر امداد دے کر بہت بڑی بے وقوفی کی، امداد وصول کرنے کے باوجود بھی پاکستان نے امریکا کے ساتھ جھوٹ بولا۔