فلو وائرس کی علامات پر سیکڑوں افراد اسپتالوں کا رخ کرنے لگے

فلو وائرس H1 N1 متاثرہ افرادسے دوسروں میں منتقل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے، مریض منہ پر ماسک لگائیں، ڈاکٹر شمائیل ضیا

ڈائریکٹر صحت کراچی نے بدھ کو اجلاس طلب کر لیا، فلو وائرس سے متاثرہ افراد اور ان کے اہلخانہ کے کوائف جمع کیے جائیں گے۔ فوٹو؛ فائل

کراچی میں فلو وائرس کی علامات پرسیکڑوں افراد اسپتالوں کا رخ کرنے لگے جب کہ فلو وائرسH1 N1 متاثرہ افراد سے سے دوسروں میں منتقل ہونے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔

فلو وائرس سرد موسم میں سر اٹھاتا ہے، فلو وائرس کی علامات ظاہر ہونے پر بچوں کو متاثرہ فرد سے دور رکھا جائے، حاملہ خواتین اور ضعیف العمر افراد سمیت کم قوت مدافعت رکھنے والے افراد جلد اس وائرس کا شکار ہوتے ہیں، وائرس متاثرہ پرندوں سے براہ راست رابطے میں رہنے سے انسانوں میں بھی منتقل ہوسکتا ہے، فلو وائرس کی مختلف اقسام ہوتی ہیں،

سرد موسم میں سوائن فلو، سرد ممالک سے ہجرت کرکے آنے والے پرندوں سے برڈ فلو وائرس بھی پھیلتا ہے، انفلوائینزا وائرس بھی سرد موسم میں سر اٹھاتا ہے، پا کستان میں تینوں اقسام کے وائرس گزشتہ کئی سال سے رپورٹ ہو رہے ہیں ، یہ وائرسز سرد موسم میں شروع ہو کر مارچ تک اپنا اثر دکھاتے ہیں جب کہ معلوم ہوا ہے کہ کراچی کے کسی بھی سرکاری اسپتالوں میں فلو وائرس H1N1 کی تشخٰیص کیلیے کٹس دستیاب نہیں، صوبائی محکمہ صحت کی جانب سے ممکنہ فلو وائرس سے نمٹنے کیلیے کوئی اقدامات نہیںکیے جا سکے،۔

ڈائریکٹر صحت کراچی سروسز نے ڈاکٹر عزیز طاہر نے بدھ کو آئی آئی ڈپو میں فلو وائرس سے نمٹنے کیلیے اجلاس طلب کرلیا، اجلاس میں ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی سمیت تمام اسپتالوںکے سربراہوں، ضلعی ہیلتھ افسران، سرویلینس ٹیموں کے نمائندوںکوطلب کیا گیا ہے، اجلاس میں ضلعی سطح پر فوکل پرسن مقررکیے جائیں گے اور گائیڈ لائن بھی فراہم کی جائے گی، ماہرین صحت کو پروفارمے بھی تقسیم کیے جائیں جس میں فلو وائرس سے متاثرہ افراد اوران کے اہلخانہ کے کوائف درج کرنے کی ہدایت دی جائے گی۔

ماہرین میڈیسن ڈاکٹر شمائیل ضیا نے ایکسپریس کو بتایا کہ فلو وائرس H1N1 کو RNA وائرس بھی کہا جاتا ہے H1N1فلو وائرس کی 3 اقسام ہوتی ہیں ،اس وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد سردرد، تیز بخار، جسم میں درد اور بعض اوقات ڈائریا کی بھی شکایت ہو جاتی ہے، فلو وائرس سے متاثرہ افرادکی ناک سے رطوبت خارج ہوتی ہے اس رطوبت کو صاف کرنے کیلیے علیحدہ سے رومال رکھاجائے اورمتاثرہ افراد کونومولود ، حاملہ خواتین اور ضعیف العمر افراد سے دور رکھاجائے جبکہ امراض قلب اور ذیابیطس سے متاثرہ افراد کیلیے بھی یہ وائرس خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔


ڈاکٹر شمائیل ضیا نے کہاکہ یہ وائرس جسم میں داخل ہونے کے بعد قوت مدافعت کو شدید متاثر کرتا ہے جس کی وجہ سے نمونیہ جیسی پیچیدگیاں بھی لاحق ہوجاتی ہیں اور سانس لینے میں دشواری کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ گھر میں کسی کو فلو وائرس لاحق ہونے کی صورت میں منہ پر ماسک کا استعمال کرایا جائے اور متاثرہ فرد کی کھانسی اور چھینکوں کے ذریعے اس کا وائرس باہر آتا ہے، ایک ہی کمرے میں رہنے والے افراد جلد ہی اس وائرس کا شکار ہو جاتے ہیں۔

ماہرین میڈیسن نے کہاکہ فلو ہونے کے مرض کونظر انداز نہیں کرنا چاہیے فلو ہونے کی صورت میں گرم مشروبات اور اینٹی الرجی کی ادویات مستند ڈاکٹروں کی ہدایت پر استعمال کرنی چاہیے، وائرس میں غیر ضروری اینٹی بائیٹیک ادویات سے بھی گریز کیاجائے اینٹی بائیٹک ادویات ازخود شروع کرنا خطرناک ہوسکتا ہے ان کا کہنا تھا کہ فلو وائرس میں چھوٹے بچوں سے دور رہا جائے کیونکہ چھوٹے بچوں کی قوت مدافعت بہت کمزور ہوتی ہے۔

ڈاکٹر شمائیل ضیا نے بتایا کہ وائرس کمزور قوت مدافعت رکھنے والے بچوں اور افراد پر فوری حملہ آور ہوتا ہے، اسکول جانے والے بچوں کو والدین احتیاطی تدابیر ضرور آگاہی فراہم کریں اکثر اسکولوں میں بچوں کو فلو کی شکایت ہوتی ہے ، ایسی صورت میں کلاس ٹیچرز کو چاہیے کہ متاثرہ بچے کو چھٹی دیں بصورت دیگرفلو کا وائرس دوسرے بچوں کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ وائرس کی تشخیص ریپڈ انفلوائنزا کیٹس کے ذریعے کی جاتی ہے اور اینٹی وائرل علاج شروع کیاجاتا ہے۔

ادھر جناح اسپتال کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی اور سول اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر ایم توفیق نے بتایا کہ اسپتالوں میںا ٓئی سولیشن یونٹ کو فعال کردیا گیا ہے فلو وائرس سے متاثرہ افراد کیلیے آئسولیشن یونٹ موجود ہے۔

 
Load Next Story