فائربریگیڈ کی بند ہیلپ لائن بحال نہ ہو سکی
اپریل 2017 میں ہیلپ لائن نمبر16 بند ہوا جو اب تک بحال نہ ہوسکا۔
فائر بریگیڈ کا ہیلپ لائن نمبر 16 گزشتہ سال اپریل میں بند ہوا جو آج تک بحال نہیں ہوسکا ہے تاہم یہ صورتحال کراچی جیسے میٹرو پولیٹن شہر کے لیے مذاق سے کم نہیں۔
سال 2017 کے دوران شہر میں آتشزدگی کے 11 بڑے واقعات پیش آئے جنھیں تیسرے درجے کی آگ قرار دیا گیا زیادہ تر واقعات ٹیکسٹائل فیکٹریوں اور گوداموں میں پیش آئے ، سپر ہائی وے پر نیو سبزی منڈی سے آگے گودام میں لگنے والی آگ بجھانے میں 24 گھنٹے سے زائد وقت لگا اسی طرح دسمبر کے آخری ہفتے میں کورنگی صنعتی ایریا میں گودام میں لگنے والی آگ نے بھی فائر بریگیڈ حکام کو 12 گھنٹے مصروف رکھا۔
نیو کراچی صنعتی ایریا میں تولیہ فیکٹری میں شام 5 بجے لگنے والی آگ اگلی صبح 5 بجے قابو کی جاسکی تھی ، سائٹ ایریا میں بھی کئی بار یہی حالت دیکھنے میں آئی ، فائر بریگیڈ کے کئی اسٹیشن غیر فعال رہے جبکہ فائر ٹینڈرز کی مرمت نہ ہونے کے باعث کئی بار گاڑیوں کی کمی کا بھی سامنا رہا ،کراچی کی آبادی کے لحاظ سے فائر اسٹیشن انتہائی کم ہیں ، ڈھائی کروڑ کی آبادی کے شہر میں محض 22 فائر اسٹیشن موجود ہیں جبکہ یہ تعداد کم سے کم 200 ہونی چاہیے۔
کئی بار ایسا بھی ہوا کہ آگ لگی تو فائر بریگیڈ اپنی سی کوششیں کرتا رہا لیکن آگ اسی وقت بجھی جب مکمل طور پر تمام سامان جل گیا ، سال 2017 کے ماہ اپریل میں فائر بریگیڈ کا ہیلپ لائن نمبر 16 بھی بند کردیا گیا اور سوک سینٹر میں قائم فائر بریگیڈ کا کنٹرول آفس بھی خالی کرالیا گیا۔
بند ہونے والا ہیلپ لائن نمبر آج تک بحال نہیں ہوسکا اور یہی وہ نمبر تھا جوکہ عموماً شہریوں کو یاد رہتا تھا اور وہ اسی نمبر پر آگ لگنے کی اطلاع دیتے تھے۔ اس کے بعد اب زیادہ تر شہری پولیس کی مددگار15 پر اطلاع دیتے ہیں جس کے بعد وہ فائر بریگیڈ کو آگاہ کرتے ہیں ، اتنی دیر میں یا تو شہری اپنی مدد آپ کے تحت آگ پر قابو پالیتے ہیں یا ان کی جمع پونجی خاکستر ہوچکی ہوتی ہے۔
علاوہ ازیں چیف فائر آفیسر تحسین صدیقی نے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے بتایا کہ سال 2017 کے دوران مجموعی طور پر آگ لگنے کے 4 ہزار 10 واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ سال 2016 میں یہ تعداد 4 ہزار 127 تھی اور سال 2015 میں 4 ہزار 58 جبکہ سال 2014 میں یہ تعداد 4 ہزار 754 رہی ، سال 2017 میں تو محض 11 بڑے واقعات پیش آئے لیکن 2016 میں یہ تعداد 13 تھی۔
تحسین صدیقی کا کہنا تھا سال 2017 کے دوران آتشزدگی کے سب سے زیادہ واقعات ماہ دسمبر میں پیش آئے جن کی تعداد 499 رہی جبکہ سب سے کم واقعات ماہ جولائی میں پیش آئے جوکہ محض 191 تک محدود رہے۔
سال 2017 کے دوران شہر میں آتشزدگی کے 11 بڑے واقعات پیش آئے جنھیں تیسرے درجے کی آگ قرار دیا گیا زیادہ تر واقعات ٹیکسٹائل فیکٹریوں اور گوداموں میں پیش آئے ، سپر ہائی وے پر نیو سبزی منڈی سے آگے گودام میں لگنے والی آگ بجھانے میں 24 گھنٹے سے زائد وقت لگا اسی طرح دسمبر کے آخری ہفتے میں کورنگی صنعتی ایریا میں گودام میں لگنے والی آگ نے بھی فائر بریگیڈ حکام کو 12 گھنٹے مصروف رکھا۔
نیو کراچی صنعتی ایریا میں تولیہ فیکٹری میں شام 5 بجے لگنے والی آگ اگلی صبح 5 بجے قابو کی جاسکی تھی ، سائٹ ایریا میں بھی کئی بار یہی حالت دیکھنے میں آئی ، فائر بریگیڈ کے کئی اسٹیشن غیر فعال رہے جبکہ فائر ٹینڈرز کی مرمت نہ ہونے کے باعث کئی بار گاڑیوں کی کمی کا بھی سامنا رہا ،کراچی کی آبادی کے لحاظ سے فائر اسٹیشن انتہائی کم ہیں ، ڈھائی کروڑ کی آبادی کے شہر میں محض 22 فائر اسٹیشن موجود ہیں جبکہ یہ تعداد کم سے کم 200 ہونی چاہیے۔
کئی بار ایسا بھی ہوا کہ آگ لگی تو فائر بریگیڈ اپنی سی کوششیں کرتا رہا لیکن آگ اسی وقت بجھی جب مکمل طور پر تمام سامان جل گیا ، سال 2017 کے ماہ اپریل میں فائر بریگیڈ کا ہیلپ لائن نمبر 16 بھی بند کردیا گیا اور سوک سینٹر میں قائم فائر بریگیڈ کا کنٹرول آفس بھی خالی کرالیا گیا۔
بند ہونے والا ہیلپ لائن نمبر آج تک بحال نہیں ہوسکا اور یہی وہ نمبر تھا جوکہ عموماً شہریوں کو یاد رہتا تھا اور وہ اسی نمبر پر آگ لگنے کی اطلاع دیتے تھے۔ اس کے بعد اب زیادہ تر شہری پولیس کی مددگار15 پر اطلاع دیتے ہیں جس کے بعد وہ فائر بریگیڈ کو آگاہ کرتے ہیں ، اتنی دیر میں یا تو شہری اپنی مدد آپ کے تحت آگ پر قابو پالیتے ہیں یا ان کی جمع پونجی خاکستر ہوچکی ہوتی ہے۔
علاوہ ازیں چیف فائر آفیسر تحسین صدیقی نے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے بتایا کہ سال 2017 کے دوران مجموعی طور پر آگ لگنے کے 4 ہزار 10 واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ سال 2016 میں یہ تعداد 4 ہزار 127 تھی اور سال 2015 میں 4 ہزار 58 جبکہ سال 2014 میں یہ تعداد 4 ہزار 754 رہی ، سال 2017 میں تو محض 11 بڑے واقعات پیش آئے لیکن 2016 میں یہ تعداد 13 تھی۔
تحسین صدیقی کا کہنا تھا سال 2017 کے دوران آتشزدگی کے سب سے زیادہ واقعات ماہ دسمبر میں پیش آئے جن کی تعداد 499 رہی جبکہ سب سے کم واقعات ماہ جولائی میں پیش آئے جوکہ محض 191 تک محدود رہے۔