سپریم کورٹ کے اوپرایک اورعدالت بنانا غیرآئینی ہےجسٹس گلزار احمد

وزیر اعظم نے کبھی نہیں کہا کہ اس طرح کا کمیشن بنائیں انہوں نے صرف رائے مانگی تھی، چیف جسٹس

وزیر اعظم نے کبھی نہیں کہا کہ اس طرح کا کمیشن بنائیں انہوں نے صرف رائے مانگی تھی، چیف جسٹس فوٹو: فائل

KARACHI:
چیئرمین نیب کے صدر کو لکھے گئے خط پر انکوائری کمیشن کے قیام سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے موقع پر جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کے اوپرایک اورعدالت بناناغیرآئینی ہے۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ، دوران سماعت عدالت کو وزارت قانون کے سینئر جوائنٹ سیکریٹری سہیل احمد نے بتایا کہ وزارت قانون نے انکوائری کمیشن بنانے کے حوالے سے نوٹی فکیشن واپس لے لیا ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس طرح نوٹی فکیشن واپس نہیں ہوتے ہم توہین کا معاملہ چلارہے ہیں اور یہ بہت اہم معاملہ ہے، آپ کیا سمجھتے ہیں کہ ہمارے پاس فالتو وقت ہے، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آپ لوگوں نے تماشہ بنارکھا ہے۔


اس موقع پر جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ سپریم کورٹ کے اوپر ایک عدالت بنانا چاہتے ہیں آئین اس کی اجازت نہیں دیتا، سینئر جوائنٹ سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ ایوان صدر سے ریفرنس آیا تھا جس کے بعد ہم نے اس پر کام کیا تھا ،چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ساری فائل دکھائیں ،اس میں وزیر اعظم کا خط کہاں ہے، سہیل احمد کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کا خط بھی شامل ہے اس کے اوپر ٹاپ سیکرٹ لکھا ہوا ہے ،چیف جسٹس نے فائل پڑھتے ہو ئے کہا کہ فائل کے مطابق وزیر اعظم نے آپ کو کبھی نہیں کہا تھا کہ اس طرح کا کمیشن بنائیں انہوں نے صرف رائے مانگی تھی اور وزارت قانون نے انکوائری کمیشن بنانے کی تجویز دے دی، آپ سپریم کورٹ سے ایسے برتاؤ کررہے ہیں جیسے عدالت حکومت کا ماتحت ادارہ ہو ،آپ نے سچا بیان نہیں دیا، انہوں نے کہا کہ وزارت قانون نے اسے عوامی اہمیت کا معاملہ قرار دے کر کمیشن بنانے کی سفارش کی ،ایڈوائس میں لکھا کہ چیئرمین نیب ے سپریم کورٹ کے خلاف شکایت کی اور دو ججوں پر مشتمل کمیشن بنایا جائے ، نوٹی فکیشن اس لیے واپس لیا کہ وزیر اعظم کو باقاعدہ سمری نہیں بھجوائی گئی۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ وزارت قانون میں کوئی ایسا افسر ہے جسے قانون پڑھنا آتا ہو، اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ معافی کا وقت گزر چکا جو نوٹی فکیشن واپس لیا وہ بھی تاحکم ثانی لیا گیا ، کیا ابھی بھی نوٹی فکیشن دوبارہ جاری کرنے کا ارادہ ہے، ان کا کہنا تھا کہ اس معاملہ کو بھی چیئرمین نیب کے خلاف توہین عدالت کیس کے ساتھ سنیں گے۔

Recommended Stories

Load Next Story