الیکشن کمیشن تارکین وطن کو ووٹ کی سہولت دینے کیلئے طریقہ طے کرے سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کوووٹ کی سہولت دینے کے لئے قابل عمل طریقہ طے کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کی سہولت پرکیس کی سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران ڈی جی الیکشن کمیشن شیر افگن نے عدالت کو بتایا کہ دنیا کے مختلف ممالک میں مقیم45 لاکھ پاکستانیوں کے پاس نائیکوپ ہیں اور وہ ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں جن میں سے31 لاکھ ایسے پاکستانی ہیں جن کے کارڈ پر دونوں ایڈریس پاکستان کے درج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کے ذریعے کمپیوٹرائزڈ ووٹنگ ممکن نہیں۔ خفیہ اداروں کی رپورٹ ہے کہ ووٹر لسٹ چوری ہو سکتی ہے۔ حساس ڈیٹا ہونے کے باعث ووٹر لسٹ ویب سائٹ پر نہیں ڈالی جاسکتی، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ووٹرز لسٹ تک تو عام آدمی کی رسائی ہونی چاہیے،الیکشن کمیشن ڈھائی سال میں ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھا۔
ڈی جی الیکشن کمشنر نے کہا کہ انٹر نیٹ پر ہیکرزکے حملوں کا خطرہ ہوتا ہے اس لئے حساس ڈیٹا ہونے کے باعث ووٹر لسٹ ویب سائٹ پر نہیں ڈالی جا سکتی جس پر اب تو ساتویں،آٹھویں جماعت کے بچے کے پاس لیپ ٹاپ ہوتا ہے، سپریم کورٹ کی ویب سائٹ بھی ہیک ہو چکی ہے۔ شیر افگن کا کہنا تھا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کی سہولت کے لئے قانون سازی کی ضرورت ہے ،جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ انہیں نہیں معلوم کہ الیکشن کمیشن اس معاملے پر قانون سازی کیوں کرانا چاہتا ہے، اس موقع پر اٹارنی جنرل عرفان قادر نے عدالت کو بتایا کہ ایسا کرنے کے لیے متعلقہ قوانین میں بھی ترمیم کی ضرورت ہے ا ور آئندہ عام انتخابات سے قبل ایسا ممکن نہیں، بھارت میں بھی ابھی تک ای ووٹنگ نظام صرف خواب ہے ، آئر لینڈ،جرمنی،فن لینڈمیں ای ووٹنگ نظام کو غیر محفوظ کہا گیا اور تنقید ہوئی۔
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت ایک ہفتے تک کے لئے ملتوی کرتے ہوئے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کی سہولت دینے کے لئےقابل عمل طریقہ طے کرنے کا حکم دے دیا ہے۔