کراچی حصص مارکیٹ مندی سے نکل آئی 201 پوائنٹس کا اضافہ
سیاسی بہتری کی امید پر سرمایہ کاری، انڈیکس 17693 پر پہنچ گیا،321 میں سے 199 کمپنیوں کے بھاؤ میں اضافہ
کراچی اسٹاک ایکس چینج میں طویل دورانیے کے بعد منگل کو ایک بارپھر تیزی کے اثرات غالب رہے جس سے انڈیکس کی17500 اور 17600 کی 2 نفسیاتی حدیں بیک وقت بحال ہوگئیں۔
تیزی کے باعث 62 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں35 ارب37 کروڑ 35 لاکھ 10 ہزار 896 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ مرحلے واربنیادوں پر اسمبلیاں تحلیل ہونے، نگراں حکومت کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی قائم ہونے اور بعض مثبت اطلاعات کی وجہ سے سرمایہ کاروں کو امید ہے کہ سیاست میں رسہ کشی ختم ہوجائے گی اور انہی توقعات پر انہوں نے مارکیٹ میں تازہ سرمایہ کاری کی جبکہ بین الاقوامی اسٹاک مارکیٹوں میں ہونے والی ریکوری کے بھی مثبت اثرات مقامی مارکیٹ پر مرتب ہوئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نگراں وزیراعظم کے لیے نامزد کردہ امیدواروں کی فہرست پر بھی سرمایہ کاراطمینان کا اظہار کررہے ہیں، اگر نگراں حکومت مقررہ مدت تک کامیابی قائم ہوگئی تو مارکیٹ میں مزید بہتری کے امکانات ہیں، ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، میوچل فنڈز اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر61 لاکھ66 ہزار728 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا۔
اس انخلا کے باوجودکاروبار کے تمام دورانیے میں مارکیٹ مثبت زون میں رہی کیونکہ ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں کی جانب سے41 لاکھ14 ہزار890 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے7 لاکھ53 ہزار958 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے12 لاکھ97 ہزار878 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 201.37 پوائنٹس کے اضافے سے 17693.37 ہوگیا۔
کے ایس ای30 انڈیکس 142.50 پوائنٹس کے اضافے سے14183.52 اور کے ایم آئی30 انڈیکس325.66 پوائنٹس کے اضافے سے30950.33 ہو گیا، کاروباری حجم پیرکی نسبت 55.68 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر16 کروڑ 25 لاکھ2 ہزار90 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار321 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں199 کے بھائو میں اضافہ، 100 کے داموں میں کمی اور22 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
تیزی کے باعث 62 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں35 ارب37 کروڑ 35 لاکھ 10 ہزار 896 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ مرحلے واربنیادوں پر اسمبلیاں تحلیل ہونے، نگراں حکومت کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی قائم ہونے اور بعض مثبت اطلاعات کی وجہ سے سرمایہ کاروں کو امید ہے کہ سیاست میں رسہ کشی ختم ہوجائے گی اور انہی توقعات پر انہوں نے مارکیٹ میں تازہ سرمایہ کاری کی جبکہ بین الاقوامی اسٹاک مارکیٹوں میں ہونے والی ریکوری کے بھی مثبت اثرات مقامی مارکیٹ پر مرتب ہوئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نگراں وزیراعظم کے لیے نامزد کردہ امیدواروں کی فہرست پر بھی سرمایہ کاراطمینان کا اظہار کررہے ہیں، اگر نگراں حکومت مقررہ مدت تک کامیابی قائم ہوگئی تو مارکیٹ میں مزید بہتری کے امکانات ہیں، ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، میوچل فنڈز اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر61 لاکھ66 ہزار728 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا۔
اس انخلا کے باوجودکاروبار کے تمام دورانیے میں مارکیٹ مثبت زون میں رہی کیونکہ ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں کی جانب سے41 لاکھ14 ہزار890 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے7 لاکھ53 ہزار958 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے12 لاکھ97 ہزار878 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 201.37 پوائنٹس کے اضافے سے 17693.37 ہوگیا۔
کے ایس ای30 انڈیکس 142.50 پوائنٹس کے اضافے سے14183.52 اور کے ایم آئی30 انڈیکس325.66 پوائنٹس کے اضافے سے30950.33 ہو گیا، کاروباری حجم پیرکی نسبت 55.68 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر16 کروڑ 25 لاکھ2 ہزار90 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار321 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں199 کے بھائو میں اضافہ، 100 کے داموں میں کمی اور22 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔