قومی اسمبلی کے لیے ووٹرزکوٹا الگ رکھنے کا انکشاف
سندھ میں ووٹرزکوٹا 7 لاکھ 85 ہزار،فاٹاکے لیے فی حلقہ4 لاکھ 16 ہزارمقرر
آئندہ عام انتخابات کے دوران انتخابی حلقوں میں قومی اسمبلی نشستوں کے لیے درکارووٹرزکوٹے کی تعدادتمام صوبوں میں الگ رکھنے کا انکشاف ہوا ہے۔
آئندہ عام انتخابات میں سب سے زیادہ سندھ کے حلقوں میں ووٹرزکوٹا فی حلقہ 7 لاکھ 85 ہزار 17 مقرر ہوگا جبکہ اسکے برعکس فاٹاکے حلقوں میں ووٹرزکوٹا فی حلقہ4 لاکھ 16 ہزار806 مقرر ہوگی۔ نئے انتخابات ایکٹ 2017کے تحت بھی آئندہ عام انتخابات میں اسلام آباد کی خواتین کوقومی اسمبلی میں نمائندگی کاحق نہیں مل سکے گا۔ اسی طرح اس ایکٹ کے تحت فاٹاکی خواتین بھی قومی اسمبلی میں پہنچنے سے محروم رہیں گی۔
الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق کسی بھی ضلع میں اگر ووٹرز کی تعداد ایک حلقہ کے لیے درکار کل ووٹ سے50 فیصد زیادہ ہو تو اس ضلع کے لیے ایک اضافی نشست مل سکے گی۔ اگر ایک حلقہ میں ووٹرز کی درکار حد7لاکھ ہو جبکہ اس ضلع میں ووٹرز کی کل تعداد 10 لاکھ50 ہزار ہو تواس ضلع کوقومی اسمبلی کی2 نشستیں مل سکیں گی اسکے برعکس اگراسی ضلع میں ووٹرز کی کل تعداد 10لاکھ 49 ہزار999 بھی ہو تو اس ضلع کو قومی اسمبلی کی ایک ہی نشست دی جائے گی۔الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق آئندہ انتخابات کے دوران چاروں صوبوں،اسلام آباد اور فاٹا میں حلقہ کیلیے درکار ووٹرزکوٹے میں تفریق سامنے آئی ہیں۔
حلقوں کے لیے درکار ووٹرکوٹے کے مطابق سندھ میں ایک حلقہ کے لیے ووٹرز کی تعداد7 لاکھ85 ہزار17مقرر ہوگی، خیبرپختونخوامیں ایک حلقہ کے لیے ووٹرزکی تعداد 7 لاکھ82 ہزار650 ، پنجاب میں ایک حلقہ کے لیے ووٹرز کی تعداد7 لاکھ 80 ہزار203، بلوچستان میں ایک حلقے کے لیے ووٹرز کی تعداد 7 لاکھ71 ہزار 525، اسلام آباد میں ایک حلقے کے لیے ووٹرزکی تعداد 6 لاکھ68 ہزار 857 جبکہ فاٹا میں ایک حلقے کے لیے ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 16ہزار806 مقرر ہوگی۔
آئندہ عام انتخابات میں سب سے زیادہ سندھ کے حلقوں میں ووٹرزکوٹا فی حلقہ 7 لاکھ 85 ہزار 17 مقرر ہوگا جبکہ اسکے برعکس فاٹاکے حلقوں میں ووٹرزکوٹا فی حلقہ4 لاکھ 16 ہزار806 مقرر ہوگی۔ نئے انتخابات ایکٹ 2017کے تحت بھی آئندہ عام انتخابات میں اسلام آباد کی خواتین کوقومی اسمبلی میں نمائندگی کاحق نہیں مل سکے گا۔ اسی طرح اس ایکٹ کے تحت فاٹاکی خواتین بھی قومی اسمبلی میں پہنچنے سے محروم رہیں گی۔
الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق کسی بھی ضلع میں اگر ووٹرز کی تعداد ایک حلقہ کے لیے درکار کل ووٹ سے50 فیصد زیادہ ہو تو اس ضلع کے لیے ایک اضافی نشست مل سکے گی۔ اگر ایک حلقہ میں ووٹرز کی درکار حد7لاکھ ہو جبکہ اس ضلع میں ووٹرز کی کل تعداد 10 لاکھ50 ہزار ہو تواس ضلع کوقومی اسمبلی کی2 نشستیں مل سکیں گی اسکے برعکس اگراسی ضلع میں ووٹرز کی کل تعداد 10لاکھ 49 ہزار999 بھی ہو تو اس ضلع کو قومی اسمبلی کی ایک ہی نشست دی جائے گی۔الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق آئندہ انتخابات کے دوران چاروں صوبوں،اسلام آباد اور فاٹا میں حلقہ کیلیے درکار ووٹرزکوٹے میں تفریق سامنے آئی ہیں۔
حلقوں کے لیے درکار ووٹرکوٹے کے مطابق سندھ میں ایک حلقہ کے لیے ووٹرز کی تعداد7 لاکھ85 ہزار17مقرر ہوگی، خیبرپختونخوامیں ایک حلقہ کے لیے ووٹرزکی تعداد 7 لاکھ82 ہزار650 ، پنجاب میں ایک حلقہ کے لیے ووٹرز کی تعداد7 لاکھ 80 ہزار203، بلوچستان میں ایک حلقے کے لیے ووٹرز کی تعداد 7 لاکھ71 ہزار 525، اسلام آباد میں ایک حلقے کے لیے ووٹرزکی تعداد 6 لاکھ68 ہزار 857 جبکہ فاٹا میں ایک حلقے کے لیے ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 16ہزار806 مقرر ہوگی۔