زبیدہ آپا اب ہر شام نہیں آئیں گی

انہوں نے سلیقے کے سارے ڈھنگ ایک ایک کرکے قوم کی بیٹیوں کو سمجھادیئے، بونس میں دعائیں بھی دے دیں

زبیدہ آپا نے سلیقے کے سارے ڈھنگ ایک ایک کرکے قوم کی بیٹیوں کو سمجھادیئے، بونس میں دعائیں بھی دے دیں۔ (فوٹو: حسینہ معین آفیشل، فیس بُک)

زبیدہ آپا ہمیشہ امر رہیں گی، مگر ہر شام اب وہ نہیں آئیں گی کیونکہ 2018 کا سورج پہلے ہی ہفتے میں ایک درخشاں تارہ توڑ گیا؛ عمر کی 70 سے زائد کی بہاریں دیکھنے والی معروف شخصیت زبیدہ طارق کی آنکھیں ہمیشہ کےلیے بند کر گیا۔ آج نہ جانے کتنے دل اداس ہوں گے۔ نگاہوں میں آنسو ہوں گے، اور لبوں پہ دعا ہو گی کہ رحمت العالمین زبیدہ آپا کے درجات بلند فرمائے، آمین۔

زبیدہ آپا پاکستانی معاشرے کا ایسا کردار تھیں جو طبقے کے ہر فرد کی آپا تھیں۔ چاہے کوئی ان کا ہم عمر ہی کیوں نہ ہو، انہیں زبیدہ طارق کے بجائے زبیدہ آپا کے نام سے ہی مخاطب کر تا تھا۔ شگفتہ انداز، زبان میں چاشنی اور شخصیت میں بلا کی خود اعتمادی کے موتیوں نے آپا کو تاریخ میں امر بنا دیا۔ وجہ شہرت تو ان کے کامیاب ٹوٹکے تھے مگر ہانڈی کے تیار کردہ پکوانوں کی وجہ سے ان کا ناتہ خاص بن چکا تھا کیونکہ وہ عزت و محبت کا مجسمہ تھیں۔

فاطمہ ثریا بجیا اور انور مقصود جیسے عظیم مصنفین سے خونی رشتے کے تعلق کے باوجود وہ بے مثل شخصیت تھیں جن کا کوئی ثانی بھی نہیں تھا، ڈپلیکیٹ کاپی بھی نہیں تھا۔ ہاں! ٹیکنالوجی کی دھندلی ہواؤں نے زبیدہ آپا کی شخصیت پر بھی اثر کیا تھا۔ ٹوٹکوں کا مذاق بھی اڑایا گیا تھا جس کی وجہ سے وہ رنجیدہ بھی ہوتی تھیں۔


ملاقاتوں میں سلام کے بعد ہر ایک کو دعا دینا ان کی شخصیت کا خوبصورت پہلو تھا۔ مگر اب ہر شام نہ آپا ہوں گی، نہ وہ دعائیں ہوں گی؛ مگر یادیں ہمیشہ تازہ رہیں گی۔ جب بھی ٹوٹکوں کی بات ہو گی، آپا کی یاد ہر ایک کو آئے گی۔

بناؤ سنگھار میں بھی کوئی ان کی شخصیت کو مات نہ دے سکا۔ قوسِ قزح کے سارے رنگ تو ان کی خوشنما ساڑھیوں میں ہوتے تھے۔ رنگ برنگی چوڑیوں کی چھن چھن ان پر خوب جچتی تھی۔ زیورات کے دلفریب کلیکشن نے انہیں ملکہ ترنم نور جہاں کے بعد انگوٹھی کا نگینہ بنا دیا تھا۔

ریٹائرمنٹ کی عمرمیں بھی زبیدہ آپا ورکنگ وومن تھیں جنہوں نے آخری دن تک کام کیا تھا، جنہوں نے امورِ خانہ کے ایسے سبق پڑھائے جو اب کیمرے کی آنکھ میں محفوظ ہیں۔ سلیقے اور طریقے کے سارے ڈھنگ ایک ایک کرکے اس قوم کی بیٹیوں کو سمجھادیئے، بونس میں دعائیں بھی دے دیں۔ اس لیے آج زبیدہ آپا معاشرے کے ہر طبقے کی دعاؤں کی حقدار ہیں، جن کی وہ آپا تھیں۔ اسی لیے میری شدید خواہش بھی ہے اور اہلِ وطن سے درخواست بھی کہ ممکن ہو تو ان کے ابدی گھر پر پھولوں کی پتیاں اور مغفرت کی آیتیں ہمیشہ نچھاور کرتے رہیں کیونکہ آپا تو ہمیشہ رہیں گی۔ یادوں میں، باتوں میں، عیدوں میں، محفلوں میں... ہمیشہ زندہ رہیں گی؛ اور اپنی داستان سناتی رہیں گی۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔
Load Next Story