شیراپٹھان کی لاش لینے آنیوالے پولیس افسرکولیاری گینگ نے قتل کیا
اے ایس آئی ذاکرحسین ارشدپپوکے ساتھ مارے جانیوالے کی لاش کیلیے کلاکوٹ تھانے گیاتھا
کالا پل کے قریب پیرکوقتل کیے جانیوالے اے ایس آئی کو18گولیاں ماری گئی تھیں۔
مقتول اے ایس آئی ارشد پپوکے ساتھ اغوا کے بعدقتل کیے جانیوالے اسکے ساتھی کی لاش کے بارے میں معلومات کرنے کلاکوٹ تھانے گیاتھا،ارشدپپوکے موبائل فون میں محفوظ نمبرزکے ذریعے اس کے دوستوں ،پولیس افسران واہلکاروں کوقتل کرنیکی منصوبہ بندی کرلی گئی۔
گزشتہ ماہ قتل کیے جانیوالے گینگ وار کے ملزم راشد ریکھا رینجرز کے ہاتھوں نہیں مارا گیا بلکہ اس کے اپنے ساتھیوں نے رینجرزکے وردی میں آکرقتل کیا تھا۔یہ بات حساس ادارے کے ایک افسر نے اپنا نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی ۔
افسر نے بتایا کہ پیر کو کالا پل جمہوریہ کالونی میں اے ایس آئی ذاکرحسین کواس لیے قتل کردیا گیا کہ وہ ارشد پپو اور اس کے بھائی کے ساتھ اغواکے بعدقتل کیے جانیوالے ان کے ساتھی جمعہ شیرعرف شیرا پٹھان کی لاش کے بارے میں معلومات کرنے کلاکوٹ تھانے گیاتھا،مقتول ذاکرحسین3بچوں کاباپ تھا۔
جبکہ اس کاآبائی تعلق رحیم یارخان سے تھا،مقتول کی لاش تدفین کیلیے اس کے آبائی گاؤں لے جائی گئی۔ذرائع نے بتایاکہ ہفتے اوراتوارکی درمیانی شب جمعہ شیراکے قتل کے بعداس کے گھروالوں کی طرف سے انسانی ہمدردی کے تحت اے ایس آئی ذاکرحسین لاش وصول کرنے کلاکوٹ تھانے چلا گیا۔
تاہم تھانے میں وردی میں میں موجودمبینہ طور پر گینگ وار کے مخبروں نے اطلاع کردی کہ جمعہ شیرا کی لاش وصول کرنے اس کے محلے کارہائشی ذاکر حسین آیا ہے جس پر گینگ وار کے ملزمان ذاکرحسین کے گھر کے باہر گھات لگا کر بیٹھ گئے اور پیر کو وہ جیسے ہی گھر سے نکل کر کچھ فاصلے پر گیا اس پرفائرنگ کردی ۔
جس کے نتیجے میں ذاکر حسین کو18گولیاں لگیں اوروہ موقع پرہی جاں بحق ہوگیا۔ذرائع نے بتایاکہ ارشدپپوسے سی آئی ڈی،اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے علاوہ لیاری میں تعینات رہنے والے پولیس افسران واہلکار اوررینجرزکے متعدد افسران رابطے میں تھے۔
مقتول اے ایس آئی ارشد پپوکے ساتھ اغوا کے بعدقتل کیے جانیوالے اسکے ساتھی کی لاش کے بارے میں معلومات کرنے کلاکوٹ تھانے گیاتھا،ارشدپپوکے موبائل فون میں محفوظ نمبرزکے ذریعے اس کے دوستوں ،پولیس افسران واہلکاروں کوقتل کرنیکی منصوبہ بندی کرلی گئی۔
گزشتہ ماہ قتل کیے جانیوالے گینگ وار کے ملزم راشد ریکھا رینجرز کے ہاتھوں نہیں مارا گیا بلکہ اس کے اپنے ساتھیوں نے رینجرزکے وردی میں آکرقتل کیا تھا۔یہ بات حساس ادارے کے ایک افسر نے اپنا نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی ۔
افسر نے بتایا کہ پیر کو کالا پل جمہوریہ کالونی میں اے ایس آئی ذاکرحسین کواس لیے قتل کردیا گیا کہ وہ ارشد پپو اور اس کے بھائی کے ساتھ اغواکے بعدقتل کیے جانیوالے ان کے ساتھی جمعہ شیرعرف شیرا پٹھان کی لاش کے بارے میں معلومات کرنے کلاکوٹ تھانے گیاتھا،مقتول ذاکرحسین3بچوں کاباپ تھا۔
جبکہ اس کاآبائی تعلق رحیم یارخان سے تھا،مقتول کی لاش تدفین کیلیے اس کے آبائی گاؤں لے جائی گئی۔ذرائع نے بتایاکہ ہفتے اوراتوارکی درمیانی شب جمعہ شیراکے قتل کے بعداس کے گھروالوں کی طرف سے انسانی ہمدردی کے تحت اے ایس آئی ذاکرحسین لاش وصول کرنے کلاکوٹ تھانے چلا گیا۔
تاہم تھانے میں وردی میں میں موجودمبینہ طور پر گینگ وار کے مخبروں نے اطلاع کردی کہ جمعہ شیرا کی لاش وصول کرنے اس کے محلے کارہائشی ذاکر حسین آیا ہے جس پر گینگ وار کے ملزمان ذاکرحسین کے گھر کے باہر گھات لگا کر بیٹھ گئے اور پیر کو وہ جیسے ہی گھر سے نکل کر کچھ فاصلے پر گیا اس پرفائرنگ کردی ۔
جس کے نتیجے میں ذاکر حسین کو18گولیاں لگیں اوروہ موقع پرہی جاں بحق ہوگیا۔ذرائع نے بتایاکہ ارشدپپوسے سی آئی ڈی،اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے علاوہ لیاری میں تعینات رہنے والے پولیس افسران واہلکار اوررینجرزکے متعدد افسران رابطے میں تھے۔