آئندہ عام انتخابات میںکامیابی مشکل پیپلزپارٹی کے ارکان اسمبلی حوصلہ ہارگئے
آئندہ عام انتخابات میںکامیابی مشکل، پیپلزپارٹی کے ارکان اسمبلی حوصلہ ہارگئے
وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے حالیہ دورہ لاہور کے دوران پیپلزپارٹی کے ارکان صوبائی اسمبلی سے ملاقات کی اور ان کے مسائل سنے۔ اس موقع پر ارکان نے بجلی بحران پر کھل کر بات کی اور آئندہ الیکشن سے پہلے لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کا مطالبہ کیا۔
انھوں نے خدشہ ظاہر کیا گیا کہ بجلی بحران پر قابو نہ پایا گیا تو انتخابات میں پیپلزپارٹی کے امیدواروں کو سخت عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا اور لوڈ شیڈنگ ہماری سب سے بڑی ناکامی تصور کی جائے گی۔ ارکان کی اکثریت نے کہا کہ انھیںترقیاتی فنڈز اور نوکریوں سمیت کچھ بھی نہیں چاہئے، صرف بجلی دیدیں، ہم الیکشن جیت کردکھادیں گے۔
اگر بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل نہیں ہوگا تو وہ آئندہ الیکشن میں کہیں کھڑے نہیں ہوں گے۔ بعض ارکان نے وزیراعظم سے کہا کہ ہم عوام کو لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کی تاریخیں دے دے کر تھک گئے ہیں،اب لوگ ہماری باتوں پر یقین کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔
اس پر وزیراعظم نے ستمبر تک لوڈ شیڈنگ میں نمایاںکمی کی نوید سنائی اور کہا کہ پیپلزپارٹی نے اپنے دور اقتدار میں تمام بحرانوں پر قابو پایا ہے۔ بجلی کا مسئلہ پر بھی قابو پالیا جائے گا اور غیر علانیہ لوڈ شیڈنگ بھی ختم کردی جائے گی۔
پیپلزپارٹی کے ارکان کی طرف سے وفاقی محکموں میںنظر انداز کئے جانے کی بھی شکایات کی گئیں اور ن لیگ کے ارکان قومی اسمبلی کو فنڈز کی فراہمی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ان کے فنڈز روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے وفاقی محکموں کے بارے میں ارکان اسمبلی کی شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے کہاکہ آئندہ وفاق کے جن افسروں کے بارے میں ارکان اسمبلی کی شکایات آئیں گی انہیں عہدوں سے ہٹادیا جائے گا۔
وزیراعظم نے پارٹی ارکان اسمبلی کو جلد ترقیاتی فنڈز کے اجراء اور سرکاری محکموں میں نوکریوں کی بھی یقین دہانی کروائی ۔ زیادہ تر ارکان وزیراعظم سے ملاقات سے مطمئن نہیں ہیں۔ اکثر ارکان وزیراعظم سے ملاقات کیلئے آئے ہی نہیں۔
ان ارکان نے گورنر ہاؤس میں وزیراعظم کے افطار ڈنر میں شرکت کی بجائے اپنے انتخابی حلقوں میں افطار پروگرامز کو ترجیح دی ۔ انہیںشاید وفاق میں اپنی حکومت سے کچھ زیادہ توقعات نہیں ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں آئندہ الیکشن میں دوسری جماعتوں کے امیدواروں کے مقابلے میں زیادہ محنت کرنا پڑے گی۔
دوسری طرف پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی صوبائی حکومت نے اپنے ارکان اسمبلی کو چار چار کروڑروپے کے ترقیاتی فنڈز جاری کرنا شروع کردیئے ہیں جبکہ ضلعی حکومتوں کے فنڈز بھی انہیں برابر تقسیم کئے جارہے ہیں۔ انہیں تھانوں اور سرکاری محکموں میں پورا پروٹوکول مل رہا ہے مگر پیپلزپارٹی کی حکومت ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کرسکی کہ پنجاب میں پارٹی ارکان اسمبلی کو کتنے فنڈز جاری کئے جائیں گے۔
آئندہ الیکشن میں اصل جنگ پنجاب میں ہوگی۔ مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف اس انتخابی معرکے کی بھرپور تیاری کررہے ہیںلیکن پیپلز پارٹی ساڑھے چار سال سے پنجاب کو نظر انداز کررہی ہے۔ شریک چیئرمین صدر آصف علی زرداری اس صورتحال کا فوری نوٹس لیں ۔
وزیراعظم راجہ پرویز اشرف لاہور میں قیام کے دوران سینئر پارٹی رہنماء چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ سید آصف ہاشمی کی رہائش گاہ پر بھی گئے اور ان سے ملاقات کی۔ آصف ہاشمی نے وزیراعظم سے پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کی خصوصی نشست کا اہتمام کرکے ایک اچھی روایت قائم کی۔
اس موقع پر پیپلزپارٹی پنجاب اور لاہور کے تمام اہم عہدیدار بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ پیپلزپارٹی کی اصل پاور ہے کہ آپ میں سے ایک ورکر کو وزیراعظم بنادیا گیا ہے۔
آصف ہاشمی کا سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے ساتھ بھی بڑا گہرا تعلق رہا ہے اور وہ اب بھی یوسف رضا گیلانی کے ساتھ اپنا تعلق نبھا رہے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے کچھ حلقے سمجھ رہے تھے کہ اب شاید آصف ہاشمی کی پارٹی میں پوزیشن کمزور پڑ جائے گی مگر اس سوچ کو تقویت نہیں مل سکی۔
پیپلز پارٹی کی افطار پارٹیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ دنوں پیپلز پارٹی پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات راجہ عامر خان نے بھی صحافیوں کے اعزاز میں ایک بڑی افطار پارٹی کا اہتمام کیا۔
جس میں گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ، پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر امتیاز صفدر وڑائچ، چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ آصف ہاشمی،عزیز الرحمن چن،نوید چودھری سمیت کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
انھوں نے خدشہ ظاہر کیا گیا کہ بجلی بحران پر قابو نہ پایا گیا تو انتخابات میں پیپلزپارٹی کے امیدواروں کو سخت عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا اور لوڈ شیڈنگ ہماری سب سے بڑی ناکامی تصور کی جائے گی۔ ارکان کی اکثریت نے کہا کہ انھیںترقیاتی فنڈز اور نوکریوں سمیت کچھ بھی نہیں چاہئے، صرف بجلی دیدیں، ہم الیکشن جیت کردکھادیں گے۔
اگر بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل نہیں ہوگا تو وہ آئندہ الیکشن میں کہیں کھڑے نہیں ہوں گے۔ بعض ارکان نے وزیراعظم سے کہا کہ ہم عوام کو لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کی تاریخیں دے دے کر تھک گئے ہیں،اب لوگ ہماری باتوں پر یقین کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔
اس پر وزیراعظم نے ستمبر تک لوڈ شیڈنگ میں نمایاںکمی کی نوید سنائی اور کہا کہ پیپلزپارٹی نے اپنے دور اقتدار میں تمام بحرانوں پر قابو پایا ہے۔ بجلی کا مسئلہ پر بھی قابو پالیا جائے گا اور غیر علانیہ لوڈ شیڈنگ بھی ختم کردی جائے گی۔
پیپلزپارٹی کے ارکان کی طرف سے وفاقی محکموں میںنظر انداز کئے جانے کی بھی شکایات کی گئیں اور ن لیگ کے ارکان قومی اسمبلی کو فنڈز کی فراہمی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ان کے فنڈز روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے وفاقی محکموں کے بارے میں ارکان اسمبلی کی شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے کہاکہ آئندہ وفاق کے جن افسروں کے بارے میں ارکان اسمبلی کی شکایات آئیں گی انہیں عہدوں سے ہٹادیا جائے گا۔
وزیراعظم نے پارٹی ارکان اسمبلی کو جلد ترقیاتی فنڈز کے اجراء اور سرکاری محکموں میں نوکریوں کی بھی یقین دہانی کروائی ۔ زیادہ تر ارکان وزیراعظم سے ملاقات سے مطمئن نہیں ہیں۔ اکثر ارکان وزیراعظم سے ملاقات کیلئے آئے ہی نہیں۔
ان ارکان نے گورنر ہاؤس میں وزیراعظم کے افطار ڈنر میں شرکت کی بجائے اپنے انتخابی حلقوں میں افطار پروگرامز کو ترجیح دی ۔ انہیںشاید وفاق میں اپنی حکومت سے کچھ زیادہ توقعات نہیں ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں آئندہ الیکشن میں دوسری جماعتوں کے امیدواروں کے مقابلے میں زیادہ محنت کرنا پڑے گی۔
دوسری طرف پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی صوبائی حکومت نے اپنے ارکان اسمبلی کو چار چار کروڑروپے کے ترقیاتی فنڈز جاری کرنا شروع کردیئے ہیں جبکہ ضلعی حکومتوں کے فنڈز بھی انہیں برابر تقسیم کئے جارہے ہیں۔ انہیں تھانوں اور سرکاری محکموں میں پورا پروٹوکول مل رہا ہے مگر پیپلزپارٹی کی حکومت ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کرسکی کہ پنجاب میں پارٹی ارکان اسمبلی کو کتنے فنڈز جاری کئے جائیں گے۔
آئندہ الیکشن میں اصل جنگ پنجاب میں ہوگی۔ مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف اس انتخابی معرکے کی بھرپور تیاری کررہے ہیںلیکن پیپلز پارٹی ساڑھے چار سال سے پنجاب کو نظر انداز کررہی ہے۔ شریک چیئرمین صدر آصف علی زرداری اس صورتحال کا فوری نوٹس لیں ۔
وزیراعظم راجہ پرویز اشرف لاہور میں قیام کے دوران سینئر پارٹی رہنماء چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ سید آصف ہاشمی کی رہائش گاہ پر بھی گئے اور ان سے ملاقات کی۔ آصف ہاشمی نے وزیراعظم سے پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کی خصوصی نشست کا اہتمام کرکے ایک اچھی روایت قائم کی۔
اس موقع پر پیپلزپارٹی پنجاب اور لاہور کے تمام اہم عہدیدار بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ پیپلزپارٹی کی اصل پاور ہے کہ آپ میں سے ایک ورکر کو وزیراعظم بنادیا گیا ہے۔
آصف ہاشمی کا سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے ساتھ بھی بڑا گہرا تعلق رہا ہے اور وہ اب بھی یوسف رضا گیلانی کے ساتھ اپنا تعلق نبھا رہے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے کچھ حلقے سمجھ رہے تھے کہ اب شاید آصف ہاشمی کی پارٹی میں پوزیشن کمزور پڑ جائے گی مگر اس سوچ کو تقویت نہیں مل سکی۔
پیپلز پارٹی کی افطار پارٹیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ دنوں پیپلز پارٹی پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات راجہ عامر خان نے بھی صحافیوں کے اعزاز میں ایک بڑی افطار پارٹی کا اہتمام کیا۔
جس میں گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ، پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر امتیاز صفدر وڑائچ، چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ آصف ہاشمی،عزیز الرحمن چن،نوید چودھری سمیت کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔