پاکستان کے بہادرسپوت اعتزاز حسن کو ہم سے بچھڑے 4 سال بیت گئے

اعتزاز حسن اپنی جان کا نذارانہ پیش نہ کرتا تو آج کئی گھرانوں کے چراغ گل ہوگئے ہوتے

اعتزازحسن ہنگو میں اسکول پر خودکش حملہ ناکام بناتے شہید ہوئے ۔ فوٹو: فائل

پاکستان کے بہادر سپوت اعتزاز حسن کو ہم سے بچھڑے 4 سال بیت گئے لیکن جرات کی داستان رقم کرنے والا نوعمر شہید آج بھی دلوں میں زندہ ہے۔


پاکستان کا سپوت اعتزاز حسن 6 جنوری 2014 کو بہادری کی علامت بنا، علم دشمنوں نے مستقبل کے معماروں سے قلم چھیننے کی کوشش کی تو اعتزازحسن سیسہ پلائی دیوار بن گیا۔ اعتزاز حسن نے جان کی پروا کیے بغیر گورنمنٹ ہائی اسکول ابراہیم زئی ہنگو کے باہر خودکش حملہ آور کو دبوچ لیا اور سیکڑوں بچوں کی جانیں بچالیں، اعتزاز حسن اپنی جان کا نذارانہ پیش نہ کرتا تو آج کئی گھرانوں کے چراغ گل ہوگئے ہوتے، وطن پر جان نچھاور کرنے والے اعتزازحسن کو صدر پاکستان نے ستارہ شجاعت سے نوازا۔

اعتزاز شہید کے والد خود کو خوش قسمت سمجھتے ہیں کہ ان کے بیٹے نے شہادت کا عظیم رتبہ حاصل کیا، مگرلخت جگر کی یادیں انہیں اکثرستاتی ہیں لیکن قوم اپنے بہادر بیٹے کی قربانی کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔
Load Next Story