26 فیصد پاکستانی ذیابیطس کا شکار ہیں ڈاکٹر عبدالباسط

کینسرمیں مبتلابچوں کا ڈیٹا جمع کررہے ہیں جسے2 سال میں جاری کریں گے، ڈاکٹر شیمول اشرف

 مردم شماری کے دوران بیماریوں کا ڈیٹا بھی جمع کیا جانا چاہیے تھا،اعجاز وہرہ۔ فوٹو: فائل

ماہرامراض ذیابیطس ڈاکٹرعبدالباسط نے کہاکہ ملک بھر میں 26 فیصد لوگ ذیابیطس کا شکار ہیں۔

ماہرامراض ذیابیطس ڈاکٹرعبدالباسط نے کہاکہ پاکستان میں12فیصد خواتین کو حمل کے دوران ذیابیطس کامرض لاحق ہوجاتاہے جبکہ ملک بھر میں ایک لاکھ بچے موٹاپے کا شکار ہیں لیکن اس طرف کوئی توجہ نہیں دیتاہم نے ملک بھر سے ذیابیطس کے مریضوں کا ڈیٹا جمع کرلیا ہے جس کے مطابق 26 فیصد پاکستانی ذیابیطس کا شکار ہیں اور52 فیصد لوگوں کوبلڈ پریشر کا مرض لاحق ہے۔

ڈاکٹر شیمول اشرف نے بتایاکہ کینسر رجسٹری کاڈیٹا جمع کررہے ہیں کہ پاکستان میں بچوں کے کینسر کی شرح کیا ہے اوربچوں کوکونساکینسر زیادہ ہے کے لیے سافٹ ویئر تیارکرلیا گیا ہے اورآئندہ 2 سال میں ڈیٹا جاری کریں گے۔


جنرل فزیشن پروفیسر اعجاز وہرہ نے کہاکہ مردم شماری کے دوران بیماریوں کا ڈیٹا بھی جمع کرنا چاہیے تھا تاکہ معلوم ہوسکے کہ کونسی بیماری بڑھ رہی جس کی روک تھام کیلیے اقدامات کیے جاسکیں۔

ڈاکٹر ذکی الدین نے پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں ہیلتھ ریسرچ اینڈ ایڈوائزری بورڈ کا قیام تاخیر سے عمل میں آیااوراب یہ پاکستان کارجسٹرڈ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ ہے جس کے سربراہ ڈاکٹر عبداالغفاربلوہیں،ہیلتھ ریسرچ اینڈ ایڈوائزری بورڈ کی جانب سے 100سے زائد ورک شاپس کروائی گئیں جن میں ایک ہزار سے زائد ڈاکٹر شریک ہوئے۔

ڈاکٹر ذکی نے تشویش کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ ملک میں اگرکوئی بیماری پھیلتی ہے تو اس کے محرکات جاننے کی کوشش نہیں کی جاتی بلکہ اسے پراسرار کہاجاتا ہے، دنیا کی ترقی کا یہ عالم ہے کہ بیماریاں ہونے پرانکا علاج دریافت کرلیا جاتا ہے لیکن پاکستان میں بیماری اور اموات ہونے کے بعد کہیں جا کر بیماری کا علم ہوتاہے۔
Load Next Story