صحرائے تھر میں موت کا رقص جاری مزید 7 بچے جان کی بازی ہار گئے
ہزاروں حاملہ خواتین غذائی قلت کا شکار، بچوں کے وارڈز و دیگر سہولتوں سے محروم۔
صحرائے تھر میں موت کا رقص جاری ہے اور مزید 7 بچے زندگی کی بازی ہار گئے۔
صحرائے تھر کے بچوں پر موت کا رقص جاری ہے۔غذائی قلت،وبائی امراض اور بدانتظامی کے باعث حالات سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔ گزشتہ روز سول اسپتال مٹھی سمیت ضلع بھر میں 7بچے دم توڑ گئے ہیںجن میں 7 ماھ کا اویس، 2 سالہ اظہر، عمر کی نومولود بچی،گھمرو کی نومولود بچی،ایشور کی نومولود بچی، 3 دن کی سکینہ،3 روزکا اسماعیل شامل ہیں۔
رواں ماہ کے دوران غذائی قلت کے باعث جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد 13ہو گئی ہے جب کہ ضلعی ہیڈکوارٹر اسپتال میں دواؤں کی قلت کے ساتھ بچوں کے وارڈز میں صفائی کی صورتحال بھی ابتر ہے۔دیگر شہروں اسلام کوٹ،نگرپارکر ،چھاچھرو اور ڈیپلو کی اسپتالوں میں بھی بچوں کے وارڈز میں درکار سہولتیں تو دور کی بات مگر انکیوبیٹرز کو بھی صحیح حالت میں نہیں رکھا جارہاہے جس کے دیہات سے علاج کے لیے لائے گئے بچے ہر آئے دن موت کے منہ میں جا رہے ہیں اور جب مائیں اپنے بچوں کو صحتیابی کی بجائے لاشیں کے کر نکلتی ہیں تو ان کی آہوں اور سسکیوں سے ان صحت مراکز کے در و دیوار گونج جاتے ہیں۔
دیہات میں ہزاروں حاملہ خواتین بتدریج غذائی قلت کا شکار ہیں جس کے باعث آنے والے دنوں میں اموات بڑھنے کے خدشات ہیں مگر حکومت سندھ کی صحت میں بہتری کے دعوے دھرے کے دھرے ہی رہ گئے۔
دریں اثنا تھری باشندوں نے صوبائی اور وفاقی حکومت سے اپیل کی ہے کہ ہنگامی اقدامات کرتے ہوئے بچوں کو مرنے سے بچایا جائے۔ سندھ حکومت نے این جی اوز کے تعاون سے بچوں کے غذائی قلت کی خوراک بھی بند کردی ہے۔
صحرائے تھر کے بچوں پر موت کا رقص جاری ہے۔غذائی قلت،وبائی امراض اور بدانتظامی کے باعث حالات سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔ گزشتہ روز سول اسپتال مٹھی سمیت ضلع بھر میں 7بچے دم توڑ گئے ہیںجن میں 7 ماھ کا اویس، 2 سالہ اظہر، عمر کی نومولود بچی،گھمرو کی نومولود بچی،ایشور کی نومولود بچی، 3 دن کی سکینہ،3 روزکا اسماعیل شامل ہیں۔
رواں ماہ کے دوران غذائی قلت کے باعث جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد 13ہو گئی ہے جب کہ ضلعی ہیڈکوارٹر اسپتال میں دواؤں کی قلت کے ساتھ بچوں کے وارڈز میں صفائی کی صورتحال بھی ابتر ہے۔دیگر شہروں اسلام کوٹ،نگرپارکر ،چھاچھرو اور ڈیپلو کی اسپتالوں میں بھی بچوں کے وارڈز میں درکار سہولتیں تو دور کی بات مگر انکیوبیٹرز کو بھی صحیح حالت میں نہیں رکھا جارہاہے جس کے دیہات سے علاج کے لیے لائے گئے بچے ہر آئے دن موت کے منہ میں جا رہے ہیں اور جب مائیں اپنے بچوں کو صحتیابی کی بجائے لاشیں کے کر نکلتی ہیں تو ان کی آہوں اور سسکیوں سے ان صحت مراکز کے در و دیوار گونج جاتے ہیں۔
دیہات میں ہزاروں حاملہ خواتین بتدریج غذائی قلت کا شکار ہیں جس کے باعث آنے والے دنوں میں اموات بڑھنے کے خدشات ہیں مگر حکومت سندھ کی صحت میں بہتری کے دعوے دھرے کے دھرے ہی رہ گئے۔
دریں اثنا تھری باشندوں نے صوبائی اور وفاقی حکومت سے اپیل کی ہے کہ ہنگامی اقدامات کرتے ہوئے بچوں کو مرنے سے بچایا جائے۔ سندھ حکومت نے این جی اوز کے تعاون سے بچوں کے غذائی قلت کی خوراک بھی بند کردی ہے۔