چیمپئنز ٹرافی انٹرنیٹ کے حوالے سے خصوصی لیکچر کا اہتمام ہوگا
انگلینڈ روانگی سے قبل سوشل نیٹ ورکنگ کے حوالے سے گرین شرٹس کی رہنمائی کا فیصلہ۔
انٹرنیٹ کے ممکنہ خطرات سے پی سی بی احتیاط پر مجبور ہوگیا، سوشل نیٹ ورکنگ کے حوالے سے کھلاڑیوں کی خصوصی رہنمائی کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے مستقبل میں کسی بھی قسم کے تنازع سے بچنے کیلیے سوشل نیٹ ورکنگ کے حوالے سے احتیاطی تدابیر اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے، چیمپئنز ٹرافی کیلیے کھلاڑیوں کی انگلینڈ روانگی سے قبل انھیں اس بارے میں خصوصی رہنمائی فراہم کی جائے گی۔ یاد رہے کہ گذشتہ دونوں ''ایکسپریس'' نے اپنی رپورٹ میں اس خدشے کی جانب اشارہ کیا تھا کہ بورڈ کی جانب سے موبائل فونز کا ریکارڈ رکھنے پر پلیئرز اب اپنے دوستوں وغیرہ سے رابطے کے لیے اسکائپ اور اسی طرح کے دیگر انٹرنیٹ ٹولز کی مدد لے رہے ہیں۔
اس سے کوئی نیا تنازع بھی کھڑا ہوسکتا ہے کیونکہ انٹرنیٹ سے ہونے والی کالز کا ریکارڈ رکھنا ممکن نہیں، اس سلسلے میں سوشل نیٹ ورکنگ کو بلاک کرنے کیلیے خصوصی ڈیوائس کے استعمال پر بھی غور کیا جارہا ہے۔ 2010 میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل بھی انگلینڈ میں ہی سامنے آیا تھا، جس کے بعد سے پی سی بی نے کرپشن کے خلاف پلیئرز کی تربیت کیلیے ایک خصوصی پروگرام شروع کیا،مگر اب 6 جون سے شروع ہونے والے چیمپئنز ٹرافی کے آخری ایڈیشن سے قبل زیادہ احتیاط کی جائے گی۔
''ایکسپریس ٹریبیون'' کی رپورٹ کے مطابق ایک آفیشل کا کہنا ہے کہ بورڈ پلیئرز کی جانب سے سوشل نیٹ ورکنگ ٹولز کے استعمال سے آگاہ مگر اسے یقین ہے کہ کھلاڑی پھر خود کو کسی تنازع میں نہیں ڈالیں گے۔
ڈائریکٹر ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ وسیم باری نے ''ایکسپریس ٹریبون'' سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ بات جانتے ہیں کہ مشکوک روابط کے لیے انٹرنیٹ ایک محفوظ ذریعہ ہے، ہم چیمپئنز ٹرافی کیلیے ٹیم کی روانگی سے قبل انٹرنیٹ کے حوالے سے کھلاڑیوں کیلیے خصوصی لیکچر کا اہتمام کریں گے، میں ٹورز کے دوران کھلاڑیوں کے لیپ ٹاپ استعمال کرنے پر پابندی کے حق میں نہیں ہوں، میرے نزدیک تمام مسائل کا بہتر حل تعلیم میں ہے، ابھی تک اس سے اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے مستقبل میں کسی بھی قسم کے تنازع سے بچنے کیلیے سوشل نیٹ ورکنگ کے حوالے سے احتیاطی تدابیر اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے، چیمپئنز ٹرافی کیلیے کھلاڑیوں کی انگلینڈ روانگی سے قبل انھیں اس بارے میں خصوصی رہنمائی فراہم کی جائے گی۔ یاد رہے کہ گذشتہ دونوں ''ایکسپریس'' نے اپنی رپورٹ میں اس خدشے کی جانب اشارہ کیا تھا کہ بورڈ کی جانب سے موبائل فونز کا ریکارڈ رکھنے پر پلیئرز اب اپنے دوستوں وغیرہ سے رابطے کے لیے اسکائپ اور اسی طرح کے دیگر انٹرنیٹ ٹولز کی مدد لے رہے ہیں۔
اس سے کوئی نیا تنازع بھی کھڑا ہوسکتا ہے کیونکہ انٹرنیٹ سے ہونے والی کالز کا ریکارڈ رکھنا ممکن نہیں، اس سلسلے میں سوشل نیٹ ورکنگ کو بلاک کرنے کیلیے خصوصی ڈیوائس کے استعمال پر بھی غور کیا جارہا ہے۔ 2010 میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل بھی انگلینڈ میں ہی سامنے آیا تھا، جس کے بعد سے پی سی بی نے کرپشن کے خلاف پلیئرز کی تربیت کیلیے ایک خصوصی پروگرام شروع کیا،مگر اب 6 جون سے شروع ہونے والے چیمپئنز ٹرافی کے آخری ایڈیشن سے قبل زیادہ احتیاط کی جائے گی۔
''ایکسپریس ٹریبیون'' کی رپورٹ کے مطابق ایک آفیشل کا کہنا ہے کہ بورڈ پلیئرز کی جانب سے سوشل نیٹ ورکنگ ٹولز کے استعمال سے آگاہ مگر اسے یقین ہے کہ کھلاڑی پھر خود کو کسی تنازع میں نہیں ڈالیں گے۔
ڈائریکٹر ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ وسیم باری نے ''ایکسپریس ٹریبون'' سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ بات جانتے ہیں کہ مشکوک روابط کے لیے انٹرنیٹ ایک محفوظ ذریعہ ہے، ہم چیمپئنز ٹرافی کیلیے ٹیم کی روانگی سے قبل انٹرنیٹ کے حوالے سے کھلاڑیوں کیلیے خصوصی لیکچر کا اہتمام کریں گے، میں ٹورز کے دوران کھلاڑیوں کے لیپ ٹاپ استعمال کرنے پر پابندی کے حق میں نہیں ہوں، میرے نزدیک تمام مسائل کا بہتر حل تعلیم میں ہے، ابھی تک اس سے اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔