اذلان شاہ کپ میں شکست ہاکی کوچ نے نوجوانوں کو قربانی کا بکرا بنا دیا
صلاحیتیں بہتر بنانے کیلیے نئے پلیئرزکوموقع دیاجو اچھا پرفارم نہ کرسکے، اختر رسول
اذلان شاہ کپ میں قومی ہاکی ٹیم کی شکست پر چیف کوچ نے نوجوانوں کو قربانی کا بکرا بنا دیا۔
اختر رسول کے مطابق سینئرز کوآرام دے کر پانچ نئے کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کرنے کا مقصد ان کی صلاحیتوں کو بہتر بنانا تھا مگر بدقسمتی سے وہ اچھا کھیل نہ پیش کر سکے۔ نمائندہ ''ایکسپریس'' سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ملائیشیا میں ٹورنامنٹ کے دوران کھلاڑیوں کی کارکردگی کا باریک بینی سے جائزہ لیا جس کی مفصل رپورٹ آئندہ چند روز تک پی ایچ ایف کے پاس جمع کرا دوں گا،اختر رسول نے بطور چیف کوچ کام جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا، سیاسی میدان میں بھی سرگرم سابق اسٹار نے کہا کہ میرا تعلق ہاکی گھرانے سے ہے۔
والد کے بعد میں نے بھی طویل عرصے تک قومی ٹیم کی نمائندگی کی، اب میں اپنا تجربہ کھلاڑیوں میں منتقل کرنا چاہتا ہوں،موجودہ مقام قومی کھیل کی بدولت ہی ملا،کئی وزارتیں مل جائیں تو بھی میری نظر میں ان کی کھیل سے زیادہ اہمیت نہ ہو گی۔
ایک سوال پرانھوں نے کہا کہ میں منگل کی شب ہی ملائیشیا سے وطن واپس آیا اس لیے کھلاڑیوں کو منتخب کرنے کا اختیار ٹیم مینجمنٹ سے لے کر سلیکشن کمیٹی کو دینے کا کوئی علم نہیں ہے،اگر پی ایچ ایف ایسا سوچتی بھی ہے تو اس اقدام سے زیادہ فرق نہیں پڑے گا، سلیکٹرز بھی ہاکی کے سابق کھلاڑی ہی ہوتے ہیں اور وہ ٹیم مینجمنٹ کی باہمی مشاورت سے قومی اسکواڈز کو تشکیل دیں گے۔
اختر رسول کے مطابق سینئرز کوآرام دے کر پانچ نئے کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کرنے کا مقصد ان کی صلاحیتوں کو بہتر بنانا تھا مگر بدقسمتی سے وہ اچھا کھیل نہ پیش کر سکے۔ نمائندہ ''ایکسپریس'' سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ملائیشیا میں ٹورنامنٹ کے دوران کھلاڑیوں کی کارکردگی کا باریک بینی سے جائزہ لیا جس کی مفصل رپورٹ آئندہ چند روز تک پی ایچ ایف کے پاس جمع کرا دوں گا،اختر رسول نے بطور چیف کوچ کام جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا، سیاسی میدان میں بھی سرگرم سابق اسٹار نے کہا کہ میرا تعلق ہاکی گھرانے سے ہے۔
والد کے بعد میں نے بھی طویل عرصے تک قومی ٹیم کی نمائندگی کی، اب میں اپنا تجربہ کھلاڑیوں میں منتقل کرنا چاہتا ہوں،موجودہ مقام قومی کھیل کی بدولت ہی ملا،کئی وزارتیں مل جائیں تو بھی میری نظر میں ان کی کھیل سے زیادہ اہمیت نہ ہو گی۔
ایک سوال پرانھوں نے کہا کہ میں منگل کی شب ہی ملائیشیا سے وطن واپس آیا اس لیے کھلاڑیوں کو منتخب کرنے کا اختیار ٹیم مینجمنٹ سے لے کر سلیکشن کمیٹی کو دینے کا کوئی علم نہیں ہے،اگر پی ایچ ایف ایسا سوچتی بھی ہے تو اس اقدام سے زیادہ فرق نہیں پڑے گا، سلیکٹرز بھی ہاکی کے سابق کھلاڑی ہی ہوتے ہیں اور وہ ٹیم مینجمنٹ کی باہمی مشاورت سے قومی اسکواڈز کو تشکیل دیں گے۔