نگراں وزیر اعظم پارلیمانی کمیٹی کا پہلا اجلاس بے نتیجہ ختم امیدوار کیلئے شرائط طے

میرہزارکھوسو،پلیجوکے نام پرغور، فیصلہ دوتہائی اکثریت سے ہوگا،ضابطہ کاربھی منظور،آج ناصراسلم،عشرت حسین پرغورہوگا

اسلام آباد:نگراں وزیراعظم کیلیے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد فاروق نائیک میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں۔ فوٹو : آن لائن

نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق رائے کیلیے 8 رکنی پارلیمانی کمیٹی اپنے افتتاحی اجلاس میں کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکی۔

تاہم کمیٹی کا ضابطہ کار اور نگران وزیراعظم کیلیے 5 خصوصیات طے کرلی گئیں، کمیٹی کے ضابطہ کار کے تحت نگران وزیراعظم کافیصلہ دو تہائی اکثریت یعنی 8میںسے 6ارکان کے اتفاق رائے سے ہوگا،نگران وزیراعظم کے امیدوار کیلیے ضروری ہوگا کہ وہ صاف شفاف کردار کا مالک ہو، اچھی ساکھ اور شہرت رکھتا ہو، انتظامی امورکاتجربہ ہو اورکسی سیاسی جماعت سے وابستگی نہ ہو۔

کمیٹی کا پہلا اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہواجس میں کمیٹی کے تمام 8 ممبران نے شرکت کی، حکومتی ممبران میں سید خورشید شاہ، فاروق نائیک، چوہدری شجاعت ، غلام احمد بلور جبکہ اپوزیشن ارکان میں سردار مہتاب عباسی، خواجہ سعد رفیق ، پرویزرشیداور سردار یعقوب ناصرشامل تھے۔ کمیٹی نے پہلے اجلاس کیلیے غلام احمد بلورکو چئیرمین مقررکیا اور یہ طے پایا کہ ہر اجلاس کی صدارت حکومت اور اپوزیشن کے نمائندے باری باری کریں گے۔ افتتاحی اجلاس میں کمیٹی کے قواعد وضوابط بھی طے کئے گئے جس کے مطابق کمیٹی 22 تاریخ تک کام کرسکے گی۔


نگراں وزیراعظم کا انتخاب دوتہائی اکثریت یعنی 8 میں سے 6 ارکان کی حمایت سے ہوگا، کورم پورا ہونے کیلیے 5 ممبران کی شرکت لازمی ہوگی، سیکریٹری قومی اسمبلی پارلیمانی کمیٹی کے سیکریٹری ہونگے،کمیٹی نے پہلے روز نگران وزیراعظم کیلیے جسٹس (ر) میر ہزار خان کھوسو اور رسول بخش پلیجو کے ناموں پر غور کیا اور تمام ارکان نے اپنی رائے کا اظہار کیا تاہم کوئی اتفاق رائے نہیں ہوا ۔کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو دن 11 بجے دوبارہ ہوگا جس کی صدارت اپوزیشن رکن کریں گے، اس اجلاس میں جسٹس(ر)ناصر اسلم زاہد اور ڈاکٹر عشرت حسین کے ناموں پر غور کیا جائیگا۔



کل (جمعہ) کی رات 12 بجے تک اگر کمیٹی نگران وزیراعظم پر اتفاق رائے میں ناکام رہی تو یہ معاملہ الیکشن کمیشن میںچلاجائے گا الیکشن کمیشن کے پاس نگران وزیراعظم کا فیصلہ کرنے کیلیے 23 اور 24 تاریخ کی مدت ہوگی۔ ایک ٹی وی کے مطابق کمیٹی نے نگران وزیراعظم کیلیے 5 بنیادی خصوصیات بھی طے کرلی ہیں جس کے تحت نگران وزیراعظم کا امیدوار صاف شفاف کردار کا مالک ہو، اچھی ساکھ اور شہرت رکھتا ہو، انتظامی امور کا تجربہ ہو اور کسی سیاسی جماعت سے وابستگی نہ ہو۔

دریں اثناء اجلاس کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو میں سید خورشید شاہ نے کہا کہ اگرنوازلیگ لچک کا مظاہرہ کرے اور نواز شریف چاہیں تونگراں وزیراعظم کاانتخاب پارلیمانی کمیٹی میںہوسکتاہے ۔ فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ آئین کے مطابق وزیراعظم اوراپوزیشن لیڈر نے نگراں وزیراعظم کیلیے جودودونام بھجوائے ہیں،کمیٹی ان میں تبدیلی نہیںکرسکتی۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما مہتاب عباسی نے کہاکہ اگریہ معاملہ الیکشن کمیشن میں گیا تو امیدہے وہاں بھی اچھافیصلہ ہوگا۔
Load Next Story