سندھ اسمبلی کی 18نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوئے
2ارکان کا قتل،5 کا انتقال ہوا، 8اراکین نے دہری شہریت کے باعث استعفے دیے
سندھ میں منگل کی رات صوبائی اسمبلی کا 168اراکین اسمبلی کا ایوان تحلیل کردیا گیا۔
2008 کے عام انتخابات میں 130اراکین اسمبلی کامیابی حاصل کرکے ایوان سندھ اسمبلی میں پہنچے جبکہ مخصوص نشستوں پر 29 خواتین اور اقلیتی نشستوں پر 9 امیدوار منتخب ہوئے، تحلیل ہونے والی اسمبلی کے 5 سالہ دور میں 2اراکین اسمبلی قتل کیے گئے ایک رکن اسمبلی ایکسیڈینٹ میں جاں بحق ہوئے جبکہ 5دیگر اراکین اسمبلی کا طبعی طور انتقال ہوا، 8اراکین اسمبلی نے دہری شہریت کے باعث استعفے دیے، مجموعی طور پر 18نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوئے۔ 2008کے عام انتخابات میں سب سے زیادہ ووٹ متحدہ قومی موومنٹ کے امیدوار زبیر احمد خان نے حاصل کیے۔
جنھوں نے حیدرآباد کے حلقے پی ایس 48میں ایک لاکھ 11 ہزار 108ووٹ لے کرکامیابی حاصل کی، دوسرے اور تیسرے نمبر پر بھی ایم کیوایم کے امیدوار رہے بالترتیب ایم کیوایم کے امیدوار امام الدین شہزاد نے کراچی کے حلقے پی ایس 102سے 98 ہزار 223 ووٹ حاصل کیے، تیسرے نمبر پر پی ایس 105 کے امیدوار خالد بن ولایت نے 96ہزار 902 ووٹ حاصل کیے۔ دہری شہریت کے باعث 8 اراکین اسمبلی نے استعفے جمع کرائے۔
جن میں نادیہ گبول، رضاہارون، معید صدیقی، ڈاکٹر محمد علی شاہ، عسکری تقوی، ڈاکٹر احمدعلی، مراد علی شاہ اور صادق میمن شامل ہیں، پیپلز پارٹی کے رہنمائوں مراد علی شاہ اور صادق میمن نے بعدازاں دہری شہریت سے دستبرداری اختیار کرتے ہوئے ضمنی انتخابات میں حصہ لیا اور کامیاب ہوئے، ضمنی انتخابات میں کامیاب ہونے والی دیگر امیدواروں میں شرجیل میمن، جمال احمد، ندیم ہاشمی، محمد علی راشد، ارشد وہرہ، سید پیر امیر علی شاہ، پیر سید محمد بچل شاہ ودیگر شامل ہیں۔ سندھ حکومت کے قیام کے5 سالہ دور میں 2 ارکان اسمبلی رضا حیدر اور منظر امام کو قتل کردیا گیا۔
دونوں کا تعلق ایم کیوایم سے تھا۔ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے امیدوار عبدالجلیل میمن کا حادثے میں انتقال ہوا جبکہ رفیق انجینیئر، محسن شاہ بخاری ودیگر کا طبعی طور پر انتقال ہوا۔ حلقہ پی ایس 53کے ضمنی الیکشن میں وحیدہ شاہ کامیاب ہوئی تھیں تاہم الیکشن کمیشن کے عملے کو زدوکوب کیے جانے کے باعث الیکشن کمیشن نے نتیجہ روک لیا اور انھیں نااہل قرار دیدیا، بعدازاں وحیدہ شاہ کی جانب سے عدالت میں درخواست جمع کرائی گئی جسکا فیصلہ نہ آنے کی وجہ سے اس نشست پر ضمنی انتخاب نہ
2008 کے عام انتخابات میں 130اراکین اسمبلی کامیابی حاصل کرکے ایوان سندھ اسمبلی میں پہنچے جبکہ مخصوص نشستوں پر 29 خواتین اور اقلیتی نشستوں پر 9 امیدوار منتخب ہوئے، تحلیل ہونے والی اسمبلی کے 5 سالہ دور میں 2اراکین اسمبلی قتل کیے گئے ایک رکن اسمبلی ایکسیڈینٹ میں جاں بحق ہوئے جبکہ 5دیگر اراکین اسمبلی کا طبعی طور انتقال ہوا، 8اراکین اسمبلی نے دہری شہریت کے باعث استعفے دیے، مجموعی طور پر 18نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوئے۔ 2008کے عام انتخابات میں سب سے زیادہ ووٹ متحدہ قومی موومنٹ کے امیدوار زبیر احمد خان نے حاصل کیے۔
جنھوں نے حیدرآباد کے حلقے پی ایس 48میں ایک لاکھ 11 ہزار 108ووٹ لے کرکامیابی حاصل کی، دوسرے اور تیسرے نمبر پر بھی ایم کیوایم کے امیدوار رہے بالترتیب ایم کیوایم کے امیدوار امام الدین شہزاد نے کراچی کے حلقے پی ایس 102سے 98 ہزار 223 ووٹ حاصل کیے، تیسرے نمبر پر پی ایس 105 کے امیدوار خالد بن ولایت نے 96ہزار 902 ووٹ حاصل کیے۔ دہری شہریت کے باعث 8 اراکین اسمبلی نے استعفے جمع کرائے۔
جن میں نادیہ گبول، رضاہارون، معید صدیقی، ڈاکٹر محمد علی شاہ، عسکری تقوی، ڈاکٹر احمدعلی، مراد علی شاہ اور صادق میمن شامل ہیں، پیپلز پارٹی کے رہنمائوں مراد علی شاہ اور صادق میمن نے بعدازاں دہری شہریت سے دستبرداری اختیار کرتے ہوئے ضمنی انتخابات میں حصہ لیا اور کامیاب ہوئے، ضمنی انتخابات میں کامیاب ہونے والی دیگر امیدواروں میں شرجیل میمن، جمال احمد، ندیم ہاشمی، محمد علی راشد، ارشد وہرہ، سید پیر امیر علی شاہ، پیر سید محمد بچل شاہ ودیگر شامل ہیں۔ سندھ حکومت کے قیام کے5 سالہ دور میں 2 ارکان اسمبلی رضا حیدر اور منظر امام کو قتل کردیا گیا۔
دونوں کا تعلق ایم کیوایم سے تھا۔ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے امیدوار عبدالجلیل میمن کا حادثے میں انتقال ہوا جبکہ رفیق انجینیئر، محسن شاہ بخاری ودیگر کا طبعی طور پر انتقال ہوا۔ حلقہ پی ایس 53کے ضمنی الیکشن میں وحیدہ شاہ کامیاب ہوئی تھیں تاہم الیکشن کمیشن کے عملے کو زدوکوب کیے جانے کے باعث الیکشن کمیشن نے نتیجہ روک لیا اور انھیں نااہل قرار دیدیا، بعدازاں وحیدہ شاہ کی جانب سے عدالت میں درخواست جمع کرائی گئی جسکا فیصلہ نہ آنے کی وجہ سے اس نشست پر ضمنی انتخاب نہ