انتقامی کارروائی کے باوجود ہر سازش کا مقابلہ کروں گا نوازشریف
عدالتوں کے فیصلے بولتے ہیں منصف خود نہیں، سابق وزیراعظم
KARACHI:
سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ ہمارے خلاف انتقامی کارروائی ہو رہی ہے لیکن اس کے باوجود ہر سازش کا مقابلہ کروں گا ۔
اسلام آباد پنجاب ہاؤس میں پارٹی کارکنوں سے گفتگو کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہمارے خلاف انتقامی کارروائی ہورہی ہے تاہم میں ہر سازش کا مقابلہ کروں گا، انصاف کا معیار سب کے لیے یکساں ہونا چاہیے، عدالتوں کے فیصلے بولتے ہیں، منصف خود نہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : عمران خان جس تھالی میں کھاتے اسی میں چھید کرتے ہیں
دوسری جانب اسلام آباد میں وکلا برادری سے ملاقات کے دوران نواز شریف نے کہا کہ یہ 1999 نہیں 2018 ہے، پہلے مارشل لاء لگتا تھا کسی کو پتا نہیں چلتا تھا تاہم آج ایسا نہیں، دیکھنا ہے 1971 میں کیا ہوا جو ملک کے 2 حصے ہوگئے، آج بھی اس طرح کے کھیل کھیلے جا رہے ہیں، مارشل لاء کو ججز نے ویلکم کیا اور مرضی سے آئین میں ترمیم کی گئی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : نیب ریفرنسز؛ حسین نوازکے ملکیتی شیئرزکی تفصیلات پیش
نواز شریف نے کہا کہ مجھ پر ایک روپے کی کرپشن سامنے نہیں آئی، کالج کی زندگی سے حساب لیا گیا، جب کچھ نہیں نکلا تو پاناما کے بجائے اقاما کو بنیاد بنا لیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا 5 سال سے اور میرا 1962 سے حساب لیا گیا، عمران خان نے تسلیم بھی کیا کہ ان کی آف شور کمپنی ہے لیکن عمران خان کو بولا گیا، نہیں نہیں یہ تمہاری نہیں ہے جب کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے عوام کی عدالت میں سرخرو کیا۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ مجھے سپریم کورٹ سے نہیں لیکن کچھ ججز سے اختلاف ہے، ججز نے فیصلہ میرٹ پر نہیں کیا، ایک جج نے سسلین مافیا جیسے الفاظ استعمال کیے، عدالتوں اور ججز کو بھی دوسرے اداروں کا احترام کرنا چاہیے۔ عدالتوں کی طرف سے مجھے 35 ،35 سال کی سزا دی گئی لیکن میں نے اس کا سامنا کیا، اب بھی ڈرنے والا نہیں، جب تک اللہ تعالیٰ ساتھ ہے کوئی کچھ نہیں کر سکتا۔
نواز شریف نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان سے ہماری تضحیک ہوئی، ان کا بیان ناقابل برداشت ہے، ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بیان دیا، ہمیں سوچنا ہوگا کہ ایسا وقت کیوں آیا اس پر نظر ڈالنے کی ضرورت ہے، کوئی بھی عزت دار ملک کسی دوسرے ملک کا ایسا بیان برداشت نہیں کرتا، یہ عزت دار قوموں کا شیوہ نہیں ہوتا، امریکی صدر کے تضحیک آمیز بیانات آرہے ہیں اور ہم گریبانوں میں جھانکنے کے لیے تیار نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ گزشتہ 70 سال میں ہماری تاریخ کیا ہے، ہم نے کیا گنوایا اور کیسے آمروں کا خیرمقدم کیا، ملک کے آئین سے غداری کرنے والوں کا کوئی آج تک احتساب نہیں کرسکا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں پوچھتا ہوں مجھ پر کیا الزام ہے، اگر ثبوت ہیں تولے آئیں، منتخب وزیراعظم کو نا اہل کرنے کے بعد ثبوت ڈھونڈے جارہے ہیں، اگر میں نے 100روپے کی بھی کرپشن کی ہوتی تو میں نظریں اٹھانے کے قابل نہ ہوتا لیکن مجھے فخر ہے کہ میں پاکستان کی عوام کے دلوں میں بستا ہوں، اللہ تعالیٰ کا فضل ہے، اس نے مجھے عوام کی عدالت میں سرخرو کیا۔ انہوں نے کہا کہ فیصلے کے منتظر مخالفین نواز شریف کا معاملہ ختم دیکھنا چاہتے تھے، مخالفین اپنی کوششوں میں کامیاب نہیں ہوسکے، مخالفین کے خواب چکنا چور ہوگئے اور ہم آج بھی عوام میں مقبول ہیں۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ ہمارے خلاف انتقامی کارروائی ہو رہی ہے لیکن اس کے باوجود ہر سازش کا مقابلہ کروں گا ۔
اسلام آباد پنجاب ہاؤس میں پارٹی کارکنوں سے گفتگو کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہمارے خلاف انتقامی کارروائی ہورہی ہے تاہم میں ہر سازش کا مقابلہ کروں گا، انصاف کا معیار سب کے لیے یکساں ہونا چاہیے، عدالتوں کے فیصلے بولتے ہیں، منصف خود نہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : عمران خان جس تھالی میں کھاتے اسی میں چھید کرتے ہیں
دوسری جانب اسلام آباد میں وکلا برادری سے ملاقات کے دوران نواز شریف نے کہا کہ یہ 1999 نہیں 2018 ہے، پہلے مارشل لاء لگتا تھا کسی کو پتا نہیں چلتا تھا تاہم آج ایسا نہیں، دیکھنا ہے 1971 میں کیا ہوا جو ملک کے 2 حصے ہوگئے، آج بھی اس طرح کے کھیل کھیلے جا رہے ہیں، مارشل لاء کو ججز نے ویلکم کیا اور مرضی سے آئین میں ترمیم کی گئی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : نیب ریفرنسز؛ حسین نوازکے ملکیتی شیئرزکی تفصیلات پیش
نواز شریف نے کہا کہ مجھ پر ایک روپے کی کرپشن سامنے نہیں آئی، کالج کی زندگی سے حساب لیا گیا، جب کچھ نہیں نکلا تو پاناما کے بجائے اقاما کو بنیاد بنا لیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا 5 سال سے اور میرا 1962 سے حساب لیا گیا، عمران خان نے تسلیم بھی کیا کہ ان کی آف شور کمپنی ہے لیکن عمران خان کو بولا گیا، نہیں نہیں یہ تمہاری نہیں ہے جب کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے عوام کی عدالت میں سرخرو کیا۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ مجھے سپریم کورٹ سے نہیں لیکن کچھ ججز سے اختلاف ہے، ججز نے فیصلہ میرٹ پر نہیں کیا، ایک جج نے سسلین مافیا جیسے الفاظ استعمال کیے، عدالتوں اور ججز کو بھی دوسرے اداروں کا احترام کرنا چاہیے۔ عدالتوں کی طرف سے مجھے 35 ،35 سال کی سزا دی گئی لیکن میں نے اس کا سامنا کیا، اب بھی ڈرنے والا نہیں، جب تک اللہ تعالیٰ ساتھ ہے کوئی کچھ نہیں کر سکتا۔
نواز شریف نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان سے ہماری تضحیک ہوئی، ان کا بیان ناقابل برداشت ہے، ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بیان دیا، ہمیں سوچنا ہوگا کہ ایسا وقت کیوں آیا اس پر نظر ڈالنے کی ضرورت ہے، کوئی بھی عزت دار ملک کسی دوسرے ملک کا ایسا بیان برداشت نہیں کرتا، یہ عزت دار قوموں کا شیوہ نہیں ہوتا، امریکی صدر کے تضحیک آمیز بیانات آرہے ہیں اور ہم گریبانوں میں جھانکنے کے لیے تیار نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ گزشتہ 70 سال میں ہماری تاریخ کیا ہے، ہم نے کیا گنوایا اور کیسے آمروں کا خیرمقدم کیا، ملک کے آئین سے غداری کرنے والوں کا کوئی آج تک احتساب نہیں کرسکا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں پوچھتا ہوں مجھ پر کیا الزام ہے، اگر ثبوت ہیں تولے آئیں، منتخب وزیراعظم کو نا اہل کرنے کے بعد ثبوت ڈھونڈے جارہے ہیں، اگر میں نے 100روپے کی بھی کرپشن کی ہوتی تو میں نظریں اٹھانے کے قابل نہ ہوتا لیکن مجھے فخر ہے کہ میں پاکستان کی عوام کے دلوں میں بستا ہوں، اللہ تعالیٰ کا فضل ہے، اس نے مجھے عوام کی عدالت میں سرخرو کیا۔ انہوں نے کہا کہ فیصلے کے منتظر مخالفین نواز شریف کا معاملہ ختم دیکھنا چاہتے تھے، مخالفین اپنی کوششوں میں کامیاب نہیں ہوسکے، مخالفین کے خواب چکنا چور ہوگئے اور ہم آج بھی عوام میں مقبول ہیں۔