چانکیہ کا اکھنڈ بھارت اور پاکستان کی انسانی ہمدردیاں
امریکی راز افشا کرنے والے اسرائیلی جاسوس کو امریکی محکمہ خارجہ میں لایا گیا نہ ہی باپ کے مرنے پر کوئی رعایت دی گئی
جاسوسی کی تاریخ کو اگر انسانی تاریخ سے بھی قدیم کہا جائے تو آپ کو شاید حیرت ہو، لیکن کہا جاتا ہے کہ نوعِ انسانی کی تخلیق سے قبل جب شیاطین آسمان کے راز جاننے کی جستجو میں آسمان تک پہنچنے کی کوشسش کرتے تھے تو حکم ربی سے فرشتے ان کو گرز مار مار کر زمین کی جانب دھکیل دیتے تھے۔ یوں جاسوسی انسانی تخلیق سے قبل اس زمین پر رائج ہو چکی تھی۔
انسانوں نے زمین پرآتے ہی مال و دولت، زر زمین اور سلطنت بنانا شروع کی۔ سلطنت کے حصول اور اس کی حفاظت کےلیے جنگوں کی بھی ایک طویل تاریخ ہے، اور جنگ میں کامیابی کا سہرا جاسوسی کو جاتا ہے۔ جس سلطنت کی جاسوسی کا جال جتنا مضبوط ہوتا ہے وہ ملک اور سلطنت انتی ہی محفوظ سمجھی جاتی ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ جنگ جیتے کےلیے جاسوسی کتنا اہم ہتھیارہے۔ قدیم دور میں جاسوسی کے طریقے بھی پرانے تھے جو گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ اب پیچیدہ صورت اختیار کر گئے ہیں، اس لیے اب دیگرممالک میں جاسوسی کےلیے بھی جدید طریقے استعمال کرتے ہیں تاہم تمام ترقی کے باوجود آج بھی جاسوسی کےلیے قدیم دورکے طریقہ کار کامیاب تصور کیے جاتے ہیں۔
جاسوسی کا بنیادی مقصد اپنے ملک میں پیدا بغاوتوں کو ناکام بنانا جبکہ دشمن ملک کے اہم راز کو حاصل کرکے اس کو کمزور کرنا ہوتا ہے تاکہ وہ اپنے ملک پر قابض نہ ہوسکے، اسی کے ساتھ ایک مقصد دشمن ملک کو کمزور کرکے اس پر اپنا قبضہ جمانا، ایک دوسرے کے قدرتی وسائل سے واقفیت، اہم فوجی تنصیبات سے متعلق معلومات حاصل کرنا جتنا اہم ہوتا ہے اُتنا ہی ایک دوسرے کے ممالک کے عوام میں بے چینی پیدا کرکے اُن ممالک کے وسائل کو محدود اور محصور کردیا جاتا ہے تاکہ یہ ملک اندر سے کھوکھلے ہوجائیں اور اپنی طاقت اور وسعت میں اضافہ کی کوشش نہ کریں۔
دنیا بھر میں خفیہ ایجنسیاں ملکی مفادات کے تحفظ کےلیے دشمن ممالک میں برسرِپیکار رہتی ہیں۔ اسی تناظر میں پاکستان اور بھارت کے درمیان بھی دونوں ممالک کی خفیہ ایجنیساں اپنے خفیہ اہداف کو حاصل کرنے میں مصروف رہتی ہیں، اسی لیے دونوں ممالک کے درمیان جاسوسی کوئی نئی بات نہیں ہے۔ لیکن یہ بات قابل غور ہے کہ بھارت اس حوالے سے بڑی گہری اور بھرپورتاریخ رکھتا ہے۔
ہندوستان کی قدیم ترین تاریخ میں چانکیہ اور چندرگپت موریا کے دورمیں جاسوسی کو پڑوسی ممالک کے خلاف تباہ کن ہتھیار کے طور پر استعمال کیے جانے کے واقعات ملتے ہیں۔ یہ خطرناک اچاریہ چانکیہ ہی تھا جس نے اکھنڈ بھارت کا نظریہ پیش کیا اور جاسوسی سے لے کر پڑوسی ممالک میں بد امنی تک کو کامیاب ملکی پالیسیز کا اہم جز قراردیا۔ یہ اسی کی تعلیمات ہیں جس پر عمل کرتے ہوئے بھارت اپنے پڑوسی ممالک کےلیے دردِ سر بنا ہوا ہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان نے بھی بھارتی سرزمین پر جاسوسی کے جال پھیلائے ہوئے ہیں لیکن جتنے بھارتی جاسوس پاکستان میں خفیہ اہداف حاصل کرنے آتے ہیں اس کی مثال نہیں ملتی۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جتنے بھارتی جاسوس پاکستان نے گرفتار کئے ہیں اس سے پہلے کسی اور ملک نے اتنے قلیل عرصے میں دشمن کے اتنے جاسوس کبھی گرفتار نہیں کیے۔
پاکستان کو غیرمستحکم کرنے میں صرف بھارت ہی ملوث نہیں ہے بلکہ امریکا، اسرائیل اور بعض عرب ممالک سمیت کچھ پڑوسی ممالک بھی شامل ہیں جو اس ملک کو غیرمستحکم کرنے کےلیے اپنے وسائل اور توانائیوں کا بےدریغ استعمال کررہے ہیں۔ لیکن نادان دشمن یہ نہیں جانتے کہ پاک افواج نے گزشتہ دودہائیوں سے جاری دہشتگردی کو جس طرح شکست دی ہے وہ انتہائی غیر معمولی ہے۔ دنیا میں پاک فوج کے علاوہ کوئی دوسری فوج ایسی نہیں جس نے اس قدر دہشتگردی کے بعد وسیع پیمانے پرملک گیر آپریشن کیا اور کامیابیوں کے جھنڈے گاڑے۔ اس کے باوجود دشمنوں کی جانب سے مسلسل پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
بھارت کی جانب سے پاکستان میں دہشتگردی کی ایک طویل اور بدترین تاریخ موجود ہے جس میں پاکستان نے بھارت کےمتعدد ایسے جاسوس اور دہشتگردوں کو گرفتار بھی کیا ہے جنھوں نے اپنے جرائم کا اعتراف کیا ہے۔ ان دہشتگردوں میں ایک خطرناک جاسوس کلبھوشن یادیو بھی شامل ہے جس نے پاکستان میں اپنے ان جرائم کا اعتراف کیا ہے جو کسی لحاظ سے بھی معمولی نوعیت کے نہیں ہیں۔
پاکستان میں بھارت کی جانب سے دہشتگردی، فرقہ وارانہ فسادات اور ملک کو غیر مستحکم کرنے کےلیے ہزاروں جاسوس بھیجے گئے جن میں سے بعض انتہائی اہم جاسوسوں کو پاکستان نے گرفتار کیا۔ ان بھارتی جاسوسوں میں سربجیت سنگھ، کشمیرسنگھ، روندرا کوشک، شیخ شمیم اور سرجیت سنگھ قابل ذکر ہیں، جبکہ حال ہی میں بھارتی نیوی کا حاضرسروس کمانڈر کلبھوشن یادیو کو بھی پاکستان آرمی نے بلوچستان سے گرفتارکیا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ ہی بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کی کوششیں کی ہیں لیکن بھارت نے اس دریا دلی اور خطے میں امن کی کوششوں کو ہمیشہ اچاریہ چانکیہ کے نظریات سے تعبیر کرتے ہوئے سازشوں کا الزام لگایا۔
پاکستان نے بھارت کے انتہائی خطرناک جاسوس کلبھوشن کی گرفتار کے بعد جس طرح اس کی فیملی سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ملاقات کرائی ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔
اس میں قطعاً کوئی شک نہیں کہ کلبھوشن کے ہاتھوں پاکستانی شہریوں کا خون اور پاکستانی سرزمین پر دہشت گردی کے طویل ریکارڈ کے اعتراف اور سزا ہونے کے باوجود پاکستانی فیصلہ سازوں نے انسانی بنیادوں پر یہ ملاقات کرا کے دنیا بھر میں اپنے مثبت رویہ، انسان دوست معاشرتی اصولوں اور پاکستان دشمن بھارتی پروپیگنڈہ کا بڑا مؤثر جواب دیا ہے، لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ اس غیرمعمولی اقدام کے جواب میں بھارت روایتی ہٹ دھرمی اور بے سروپا راگ الاپنے کی عادت سے باز نہیں آیا ہے، بلکہ بھارت نے اس ملاقات کو بھی پروپیگنڈا سے تشبیہہ دی ہے۔
دنیا بھر میں ملک دشمن جاسوسوں کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا ہے یہ بات اب ڈھکی چھپی نہیں رہی ہے۔ اس کی ایک تازہ مثال امریکا اسرائیل کے درمیان تعلقات ہیں، مشرقی وسطیٰ میں اسرائیل امریکی ایما پر چوہدری بنا بیٹھا ہے اور امریکا اسرائیل کی ہر جائز و ناجائز بات ماننے پر مجبور ہے حتیٰ کہ بیت المقدس اور مسئلہ فلسطین کے حوالے سے امریکا اسرائیل کی حمایت کےلیے عالمی برادری سے متنفر ہوتے ہوئے سفارتی سطح پر تنہا ہوگیا تھا لیکن اس نے اپنے ملک میں اسرائیل کےلیے جاسوسی کرنے والے جوناتھن پولارڈ کے ساتھ کیا رویہ رکھا، یہ جان کر آپ کو حیرت ہوگی۔
اسرائیل کےلیے جاسوسی کرنے والے جوناتھن پولارڈ نامی جاسوس کی امریکہ میں گرفتاری، مقدمہ، سزا اور ملاقاتوں کے حقائق پر نظر ڈال کر قومی مفادات کے خلاف جاسوسی کرنے والے کے بارے میں مجرموں کے ساتھ سلوک کو دیکھ کر آپ کو اس بات میں کوئی بھی شک نہیں رہے گا کہ پاکستان انسانیت کا بے حد احترام کرتا ہے، جبکہ خطے میں امن کی بے انتہا کوششیں مسلسل جاری رکھے ہوئے ہے۔
21 نومبر1985 کو امریکہ میں اسرائیل کےلیے جاسوسی کرنے کے الزام میں جوناتھن پولارڈ نامی شخص کو گرفتار کیا گیا۔ اس شخص نے بظاہر کوئی غیرقانونی کام نہیں کیا تھا۔ نہ اس نے کسی کا قتل کیا تھا اور نا دہشتگردی کے کسی منصوبےمیں شامل تھا اور نہ ہی وہ غیرقانونی طریقے سے ملک میں داخل ہوا تھا۔ جوناتھن پولارڈ 7 اگست 1954 کو امریکی ریاست ٹیکساس کے علاقے گیلوسٹن کے ایک یہودی خاندان میں پیدا ہوا۔ اس نے اسرائیل کےلیے جاسوسی کرتے ہوئے اسرائیل کو امریکی اہم راز پہنچائے۔ اپنی گرفتاری کے سات ماہ بعد جوناتھن نے عدالت میں اسرائیل کےلیے جاسوسی کرنے کا اعتراف کیا اور مارچ 1987 میں اسے عمرقید کی سزا سنادی گئی۔ دوسری جانب اسرائیل نے بھی جوناتھن کو اپنا ایجنٹ تسلیم کیا اوراس کی رہائی کےلیے امریکہ پر دباؤ ڈالتا رہا۔ اسرائیل نے جوناتھن کو اسرائیل کے حوالے کرنے کے بدلے غیرمعمولی پیشکشیں کیں لیکن امریکا کی جانب سے کسی بھی پیشکش کو قومی سلامتی پر فوقیت نہیں دی گئی۔
اسرائیل نے امریکا کو جوناتھن کے بدلے اسرائیل میں قید امریکی جاسوس، حتیٰ کہ روس میں قید امریکی جاسوس تک کو رہا کرانے کی پیشکش کی۔ جبکہ ایک پیشکش یہ بھی تھی کہ جوناتھن پولارڈ امریکا اور اسرائیل میں نہیں رہے گا، کسی تیسری ملک میں مستقل سکونت اخیتار کرلےگا۔ حتیٰ کہ امریکی شہریت بھی ترک کردیگا لیکن یہ ساری پیشکشیں بےسود ثابت ہوئیں۔ یہاں تک کے اس وقت کے اسرائیلی وزیراعظم نے اپنے جاسوس سے امریکا کی جیل جاکرعام قیدیوں کےلیے لاگو قواعد و ضوابط کے مطابق ملاقات کی۔ قومی سلامتی کے راز فروخت کرنے والے جاسوس جوناتھن کو امریکی محکمہ خارجہ میں نہیں لایا گیا، حتیٰ کہ جاسوس کو باپ کے مرنے پر بھی کوئی رعایت نہیں دی گئی۔
جی جناب! یہ کہانی کسی دشمن ملک کی نہیں اور نہ ہی کسی ایسے جاسوس کی ہے جس نے کسی کو قتل کیا ہو یا کسی دہشتگردی کے منصوبے میں شامل رہا، یہ کہانی ہے امریکا کے سب سے لاڈلے ملک اسرائیل کے جاسوس کی؛ اس اسرائیل کی جس کو وہ ہر سال ملٹری ایڈ کےتحت لاکھوں ڈالر کی امداد دیتا ہے جس کی بدولت آج اسرائیل مشرقی وسطیٰ میں تباہی مچائے ہوئے ہے۔
اسرائیلی جاسوس جوناتھن پولارڈ کو 20 نومبر 2015 کو سزا پوری ہونے پر پیرول پر رہائی ملی اور ساتھ ہی دنیا کو یہ پیغام بھی دیا گیا کہ امریکہ کے قومی رازوں کی جاسوسی کرنے والے امریکہ کے دشمن ہوں یا دوست، انہیں نہ تو پروٹوکول ملے گا اور نہ ہی کسی قسم کی کوئی رعایت۔
کلبھوشن یادیو کے ہاتھوں پاکستانی محافظوں اور بے گناہ انسانوں کے خون کے اعترافی ثبوت موجود ہیں۔ اگر وہ گرفتار نہ ہوتا تو پاکستان کی تباہی اس کی زندگی کا مشن تھا۔ پاکستان کے پالیسی ساز اداروں پر اس اقدام کے بعد بہت بھاری ذمہ داری عائد ہوگئی، کیونکہ دشمن ملک کے انتہائی خطرناک جاسوس کو تمام ثبوتوں کے ساتھ گرفتار کرنے کے بعد بھی اخلاقی، اصولی، انسانی اور اسلامی پاسداری کا جو مظاہرہ پاکستان نے کیا ہے اس کا اگر بھارت کی جانب سے مثبت جواب نہیں ملتا تو پاکستان کو بھی اخلاقی، اصولی، انسانی ہمدری اور اسلامی پاسداری کے قوانین کو ملکی مفاد پر مقدم رکھنے کی حماقت سے گریز کرنا ہوگا۔ کیونکہ دہشتگردی کی جنگ میں 50 ہزار سے زائد پاکستانی شہریوں اور 30 ہزار سے زائد فوجیوں کی شہادت کے بعد بھی دنیا کی جانب سے پاکستان پر مسلسل دباؤ ڈلا جارہا ہے اور کہا جارہا ہے کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف اقدامات نہیں کر رہا ہے۔
یہاں اصولی، اخلاقی اور اسلامی کا جواز بنا کر سپہ سالار کو موصول ہونے والی اُس 8 منٹ کی ایک فون کال کی یاد دلانا چاہوں گا جس کے بعد پاکستان میں دہشتگردی کا طوفان آگیا تھا۔ پاکستان کو اصولی، انسانی ہمدری، اسلامی شعائر اور امن کی خواہش کو مدنظر ضرور رکھنا چاہیے لیکن ملکی مفادات اور ان پر پڑنے والے دور رس نتائج بھی سامنے رہنے چاہئیں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
انسانوں نے زمین پرآتے ہی مال و دولت، زر زمین اور سلطنت بنانا شروع کی۔ سلطنت کے حصول اور اس کی حفاظت کےلیے جنگوں کی بھی ایک طویل تاریخ ہے، اور جنگ میں کامیابی کا سہرا جاسوسی کو جاتا ہے۔ جس سلطنت کی جاسوسی کا جال جتنا مضبوط ہوتا ہے وہ ملک اور سلطنت انتی ہی محفوظ سمجھی جاتی ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ جنگ جیتے کےلیے جاسوسی کتنا اہم ہتھیارہے۔ قدیم دور میں جاسوسی کے طریقے بھی پرانے تھے جو گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ اب پیچیدہ صورت اختیار کر گئے ہیں، اس لیے اب دیگرممالک میں جاسوسی کےلیے بھی جدید طریقے استعمال کرتے ہیں تاہم تمام ترقی کے باوجود آج بھی جاسوسی کےلیے قدیم دورکے طریقہ کار کامیاب تصور کیے جاتے ہیں۔
جاسوسی کا بنیادی مقصد اپنے ملک میں پیدا بغاوتوں کو ناکام بنانا جبکہ دشمن ملک کے اہم راز کو حاصل کرکے اس کو کمزور کرنا ہوتا ہے تاکہ وہ اپنے ملک پر قابض نہ ہوسکے، اسی کے ساتھ ایک مقصد دشمن ملک کو کمزور کرکے اس پر اپنا قبضہ جمانا، ایک دوسرے کے قدرتی وسائل سے واقفیت، اہم فوجی تنصیبات سے متعلق معلومات حاصل کرنا جتنا اہم ہوتا ہے اُتنا ہی ایک دوسرے کے ممالک کے عوام میں بے چینی پیدا کرکے اُن ممالک کے وسائل کو محدود اور محصور کردیا جاتا ہے تاکہ یہ ملک اندر سے کھوکھلے ہوجائیں اور اپنی طاقت اور وسعت میں اضافہ کی کوشش نہ کریں۔
دنیا بھر میں خفیہ ایجنسیاں ملکی مفادات کے تحفظ کےلیے دشمن ممالک میں برسرِپیکار رہتی ہیں۔ اسی تناظر میں پاکستان اور بھارت کے درمیان بھی دونوں ممالک کی خفیہ ایجنیساں اپنے خفیہ اہداف کو حاصل کرنے میں مصروف رہتی ہیں، اسی لیے دونوں ممالک کے درمیان جاسوسی کوئی نئی بات نہیں ہے۔ لیکن یہ بات قابل غور ہے کہ بھارت اس حوالے سے بڑی گہری اور بھرپورتاریخ رکھتا ہے۔
ہندوستان کی قدیم ترین تاریخ میں چانکیہ اور چندرگپت موریا کے دورمیں جاسوسی کو پڑوسی ممالک کے خلاف تباہ کن ہتھیار کے طور پر استعمال کیے جانے کے واقعات ملتے ہیں۔ یہ خطرناک اچاریہ چانکیہ ہی تھا جس نے اکھنڈ بھارت کا نظریہ پیش کیا اور جاسوسی سے لے کر پڑوسی ممالک میں بد امنی تک کو کامیاب ملکی پالیسیز کا اہم جز قراردیا۔ یہ اسی کی تعلیمات ہیں جس پر عمل کرتے ہوئے بھارت اپنے پڑوسی ممالک کےلیے دردِ سر بنا ہوا ہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان نے بھی بھارتی سرزمین پر جاسوسی کے جال پھیلائے ہوئے ہیں لیکن جتنے بھارتی جاسوس پاکستان میں خفیہ اہداف حاصل کرنے آتے ہیں اس کی مثال نہیں ملتی۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جتنے بھارتی جاسوس پاکستان نے گرفتار کئے ہیں اس سے پہلے کسی اور ملک نے اتنے قلیل عرصے میں دشمن کے اتنے جاسوس کبھی گرفتار نہیں کیے۔
پاکستان کو غیرمستحکم کرنے میں صرف بھارت ہی ملوث نہیں ہے بلکہ امریکا، اسرائیل اور بعض عرب ممالک سمیت کچھ پڑوسی ممالک بھی شامل ہیں جو اس ملک کو غیرمستحکم کرنے کےلیے اپنے وسائل اور توانائیوں کا بےدریغ استعمال کررہے ہیں۔ لیکن نادان دشمن یہ نہیں جانتے کہ پاک افواج نے گزشتہ دودہائیوں سے جاری دہشتگردی کو جس طرح شکست دی ہے وہ انتہائی غیر معمولی ہے۔ دنیا میں پاک فوج کے علاوہ کوئی دوسری فوج ایسی نہیں جس نے اس قدر دہشتگردی کے بعد وسیع پیمانے پرملک گیر آپریشن کیا اور کامیابیوں کے جھنڈے گاڑے۔ اس کے باوجود دشمنوں کی جانب سے مسلسل پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
بھارت کی جانب سے پاکستان میں دہشتگردی کی ایک طویل اور بدترین تاریخ موجود ہے جس میں پاکستان نے بھارت کےمتعدد ایسے جاسوس اور دہشتگردوں کو گرفتار بھی کیا ہے جنھوں نے اپنے جرائم کا اعتراف کیا ہے۔ ان دہشتگردوں میں ایک خطرناک جاسوس کلبھوشن یادیو بھی شامل ہے جس نے پاکستان میں اپنے ان جرائم کا اعتراف کیا ہے جو کسی لحاظ سے بھی معمولی نوعیت کے نہیں ہیں۔
پاکستان میں بھارت کی جانب سے دہشتگردی، فرقہ وارانہ فسادات اور ملک کو غیر مستحکم کرنے کےلیے ہزاروں جاسوس بھیجے گئے جن میں سے بعض انتہائی اہم جاسوسوں کو پاکستان نے گرفتار کیا۔ ان بھارتی جاسوسوں میں سربجیت سنگھ، کشمیرسنگھ، روندرا کوشک، شیخ شمیم اور سرجیت سنگھ قابل ذکر ہیں، جبکہ حال ہی میں بھارتی نیوی کا حاضرسروس کمانڈر کلبھوشن یادیو کو بھی پاکستان آرمی نے بلوچستان سے گرفتارکیا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ ہی بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کی کوششیں کی ہیں لیکن بھارت نے اس دریا دلی اور خطے میں امن کی کوششوں کو ہمیشہ اچاریہ چانکیہ کے نظریات سے تعبیر کرتے ہوئے سازشوں کا الزام لگایا۔
پاکستان نے بھارت کے انتہائی خطرناک جاسوس کلبھوشن کی گرفتار کے بعد جس طرح اس کی فیملی سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ملاقات کرائی ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔
اس میں قطعاً کوئی شک نہیں کہ کلبھوشن کے ہاتھوں پاکستانی شہریوں کا خون اور پاکستانی سرزمین پر دہشت گردی کے طویل ریکارڈ کے اعتراف اور سزا ہونے کے باوجود پاکستانی فیصلہ سازوں نے انسانی بنیادوں پر یہ ملاقات کرا کے دنیا بھر میں اپنے مثبت رویہ، انسان دوست معاشرتی اصولوں اور پاکستان دشمن بھارتی پروپیگنڈہ کا بڑا مؤثر جواب دیا ہے، لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ اس غیرمعمولی اقدام کے جواب میں بھارت روایتی ہٹ دھرمی اور بے سروپا راگ الاپنے کی عادت سے باز نہیں آیا ہے، بلکہ بھارت نے اس ملاقات کو بھی پروپیگنڈا سے تشبیہہ دی ہے۔
دنیا بھر میں ملک دشمن جاسوسوں کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا ہے یہ بات اب ڈھکی چھپی نہیں رہی ہے۔ اس کی ایک تازہ مثال امریکا اسرائیل کے درمیان تعلقات ہیں، مشرقی وسطیٰ میں اسرائیل امریکی ایما پر چوہدری بنا بیٹھا ہے اور امریکا اسرائیل کی ہر جائز و ناجائز بات ماننے پر مجبور ہے حتیٰ کہ بیت المقدس اور مسئلہ فلسطین کے حوالے سے امریکا اسرائیل کی حمایت کےلیے عالمی برادری سے متنفر ہوتے ہوئے سفارتی سطح پر تنہا ہوگیا تھا لیکن اس نے اپنے ملک میں اسرائیل کےلیے جاسوسی کرنے والے جوناتھن پولارڈ کے ساتھ کیا رویہ رکھا، یہ جان کر آپ کو حیرت ہوگی۔
اسرائیل کےلیے جاسوسی کرنے والے جوناتھن پولارڈ نامی جاسوس کی امریکہ میں گرفتاری، مقدمہ، سزا اور ملاقاتوں کے حقائق پر نظر ڈال کر قومی مفادات کے خلاف جاسوسی کرنے والے کے بارے میں مجرموں کے ساتھ سلوک کو دیکھ کر آپ کو اس بات میں کوئی بھی شک نہیں رہے گا کہ پاکستان انسانیت کا بے حد احترام کرتا ہے، جبکہ خطے میں امن کی بے انتہا کوششیں مسلسل جاری رکھے ہوئے ہے۔
21 نومبر1985 کو امریکہ میں اسرائیل کےلیے جاسوسی کرنے کے الزام میں جوناتھن پولارڈ نامی شخص کو گرفتار کیا گیا۔ اس شخص نے بظاہر کوئی غیرقانونی کام نہیں کیا تھا۔ نہ اس نے کسی کا قتل کیا تھا اور نا دہشتگردی کے کسی منصوبےمیں شامل تھا اور نہ ہی وہ غیرقانونی طریقے سے ملک میں داخل ہوا تھا۔ جوناتھن پولارڈ 7 اگست 1954 کو امریکی ریاست ٹیکساس کے علاقے گیلوسٹن کے ایک یہودی خاندان میں پیدا ہوا۔ اس نے اسرائیل کےلیے جاسوسی کرتے ہوئے اسرائیل کو امریکی اہم راز پہنچائے۔ اپنی گرفتاری کے سات ماہ بعد جوناتھن نے عدالت میں اسرائیل کےلیے جاسوسی کرنے کا اعتراف کیا اور مارچ 1987 میں اسے عمرقید کی سزا سنادی گئی۔ دوسری جانب اسرائیل نے بھی جوناتھن کو اپنا ایجنٹ تسلیم کیا اوراس کی رہائی کےلیے امریکہ پر دباؤ ڈالتا رہا۔ اسرائیل نے جوناتھن کو اسرائیل کے حوالے کرنے کے بدلے غیرمعمولی پیشکشیں کیں لیکن امریکا کی جانب سے کسی بھی پیشکش کو قومی سلامتی پر فوقیت نہیں دی گئی۔
اسرائیل نے امریکا کو جوناتھن کے بدلے اسرائیل میں قید امریکی جاسوس، حتیٰ کہ روس میں قید امریکی جاسوس تک کو رہا کرانے کی پیشکش کی۔ جبکہ ایک پیشکش یہ بھی تھی کہ جوناتھن پولارڈ امریکا اور اسرائیل میں نہیں رہے گا، کسی تیسری ملک میں مستقل سکونت اخیتار کرلےگا۔ حتیٰ کہ امریکی شہریت بھی ترک کردیگا لیکن یہ ساری پیشکشیں بےسود ثابت ہوئیں۔ یہاں تک کے اس وقت کے اسرائیلی وزیراعظم نے اپنے جاسوس سے امریکا کی جیل جاکرعام قیدیوں کےلیے لاگو قواعد و ضوابط کے مطابق ملاقات کی۔ قومی سلامتی کے راز فروخت کرنے والے جاسوس جوناتھن کو امریکی محکمہ خارجہ میں نہیں لایا گیا، حتیٰ کہ جاسوس کو باپ کے مرنے پر بھی کوئی رعایت نہیں دی گئی۔
جی جناب! یہ کہانی کسی دشمن ملک کی نہیں اور نہ ہی کسی ایسے جاسوس کی ہے جس نے کسی کو قتل کیا ہو یا کسی دہشتگردی کے منصوبے میں شامل رہا، یہ کہانی ہے امریکا کے سب سے لاڈلے ملک اسرائیل کے جاسوس کی؛ اس اسرائیل کی جس کو وہ ہر سال ملٹری ایڈ کےتحت لاکھوں ڈالر کی امداد دیتا ہے جس کی بدولت آج اسرائیل مشرقی وسطیٰ میں تباہی مچائے ہوئے ہے۔
اسرائیلی جاسوس جوناتھن پولارڈ کو 20 نومبر 2015 کو سزا پوری ہونے پر پیرول پر رہائی ملی اور ساتھ ہی دنیا کو یہ پیغام بھی دیا گیا کہ امریکہ کے قومی رازوں کی جاسوسی کرنے والے امریکہ کے دشمن ہوں یا دوست، انہیں نہ تو پروٹوکول ملے گا اور نہ ہی کسی قسم کی کوئی رعایت۔
کلبھوشن یادیو کے ہاتھوں پاکستانی محافظوں اور بے گناہ انسانوں کے خون کے اعترافی ثبوت موجود ہیں۔ اگر وہ گرفتار نہ ہوتا تو پاکستان کی تباہی اس کی زندگی کا مشن تھا۔ پاکستان کے پالیسی ساز اداروں پر اس اقدام کے بعد بہت بھاری ذمہ داری عائد ہوگئی، کیونکہ دشمن ملک کے انتہائی خطرناک جاسوس کو تمام ثبوتوں کے ساتھ گرفتار کرنے کے بعد بھی اخلاقی، اصولی، انسانی اور اسلامی پاسداری کا جو مظاہرہ پاکستان نے کیا ہے اس کا اگر بھارت کی جانب سے مثبت جواب نہیں ملتا تو پاکستان کو بھی اخلاقی، اصولی، انسانی ہمدری اور اسلامی پاسداری کے قوانین کو ملکی مفاد پر مقدم رکھنے کی حماقت سے گریز کرنا ہوگا۔ کیونکہ دہشتگردی کی جنگ میں 50 ہزار سے زائد پاکستانی شہریوں اور 30 ہزار سے زائد فوجیوں کی شہادت کے بعد بھی دنیا کی جانب سے پاکستان پر مسلسل دباؤ ڈلا جارہا ہے اور کہا جارہا ہے کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف اقدامات نہیں کر رہا ہے۔
یہاں اصولی، اخلاقی اور اسلامی کا جواز بنا کر سپہ سالار کو موصول ہونے والی اُس 8 منٹ کی ایک فون کال کی یاد دلانا چاہوں گا جس کے بعد پاکستان میں دہشتگردی کا طوفان آگیا تھا۔ پاکستان کو اصولی، انسانی ہمدری، اسلامی شعائر اور امن کی خواہش کو مدنظر ضرور رکھنا چاہیے لیکن ملکی مفادات اور ان پر پڑنے والے دور رس نتائج بھی سامنے رہنے چاہئیں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔