سپریم کورٹ 7قیدیوں کی حراستی مرکز سے منتقلی کا نوٹیفکیشن طلب

قیدی فاٹاانتظامیہ کے حوالے کردیے،ایف سی آرکے تحت مقدمات چلائے جائینگے،راجا ارشاد

پی آئی اے کافل ٹائم چیئرمین لگائیں، ادارہ زمین بوس ہوچکا، چیف جسٹس فوٹو: فائل

KARACHI:
سپریم کورٹ نے فاٹا میں حراستی مراکز قائم کرنے اور فوج کو اختیارات دینے کے قانون کیخلاف مقدمے کی سماعت 25 مارچ تک ملتوی کر دی۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں فل بنچ نے درخواست گزار پروفیسر ابراہیم کے وکیل کو قبائلی علاقوں اور خیبر پختونخوا میں فوج کو دیے گئے اختیارات کے قانون پر معاونت کی ہدایت کی کہ کیاایک مخصوص علاقے کیلئے مخصوص قانون سازی کی آئین میںگنجائش موجود ہے یا نہیں۔ اے پی پی کے مطابق قانون نافذکرنیوالے اداروںکے وکیل راجا ارشاد نے عدالت کوبتایا کہ تمام ساتوں قیدیوںکوحراستی مراکزمیں رکھے جانے کے احکامات واپس لے لئے گئے ہیں۔




اب ان قیدیوں کواورکزئی ایجنسی میں فاٹاانتظامیہ کے حوالے کردیاگیا ہے جہاں ان کیخلاف ایف سی آرکے تحت مقدمات چلائے جائینگے۔عدالت نے ان قیدیوںکو حراستی مراکزسے منتقل کرنیکا نوٹیفکیشن طلب کرلیا ہے۔نمائندے کے مطابق عدالت عظمیٰ نے حج کرپشن کیس میں انکوائری افسر کی تبدیلی کی درخواست مسترد کردی جبکہ سابق سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اسماعیل قریشی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم امتناعی واپس لے لیا ہے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں فل بنچ نے اسماعیل قریشی کو سات دن میں ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرنیکی ہدایت کی۔پی آئی اے سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ایک اہم قومی ادارہ بیٹھ گیا ہے، عدالت یہ جاننا چاہتی ہے کہ اس کی وجہ کیا ہے؟جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا پارٹ ٹائم چیئرمین پی آئی اے چلارہاہے،ادارے کا بھٹہ بٹھادیاہے،ادارہ زمین بوس ہوچکاہے، کیااس کو دفن کرنا چاہتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا پاکستان میں بہت سے قابل لوگ ہیں،فل ٹائم چیئرمین متعین کریں،دیکھیں معاملات کیسے ٹھیک ہوتے ہیں۔عدالت نے حکومت کو ہدایت کی ہے کہ پی آئی اے کے انتظامات بہتر بنانے کیلئے کل وقتی چیئرمین کی تعیناتی کا جائزہ لیا جائے ۔
Load Next Story