توسیع غیر موثر افغان مہاجرین کی واپسی مارچ میں ہوگی
پاکستان میں افغانوں کی تعداد 21 لاکھ سے تجاوز،صرف ڈیڑھ لاکھ واپس گئے، قیصر آفریدی
لاہور:
حکومت کی افغان مہاجرین کو واپسی کیلیے دی گئی ایک ماہ کی توسیع غیرموثر ہونے کا واضح امکان ہے کیونکہ دسمبر سے مارچ کے درمیان واپسی کا عمل برفباری کی وجہ سے تعطل کا شکار ہے۔
گزشتہ ہفتے وفاقی کابینہ کی جانب سے مہاجرین کے قیام میں دی جانے والی ایک ماہ کی توسیع کے حوالے سے خیال کیا جا رہا ہے کہ امریکا کی پاکستان مخالف سخت پالیسی کی وجہ سے پاکستان نے افغان مہاجرین کی وطن واپسی کی توسیع کے حوالے سے سخت موقف اپنانے کا فیصلہ کیا ہے، اس سے قبل افغان مہاجرین کے قیام کی مدت گزشتہ برس 31 دسمبر کو مکمل ہوگئی تھی جبکہ مہاجرین کے بارے میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کی جانب سے موسم سرما میں 3 ماہ کیلیے افغان سیٹیزن کارڈکے حامل افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا عمل تعطل کا شکار ہے۔
جو یکم دسمبر سے شروع ہوا تھا اور28 فروری تک رہے گا، واپسی کے عمل کا دوبارہ آغاز یکم مارچ سے ہوگا، مہاجرین کے بارے میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کے ترجمان قیصر آفریدی نے ایکسپریس کو بتایا کہ ہمیں کابینہ کے اس فیصلے پر تشویش ہے، افغانستان ، پاکستان اور یو این ایچ سی آر مل کر مہاجرین کی واپسی کے عمل کو یقینی بنا رہے ہیں۔
افغان کمشنریٹ حکام نے موقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ماہ کی توسیع کابینہ کی جانب سے ہوئی ہے لیکن ابھی تک ہمارے پاس تحریری احکام وزارت سیفران کی جانب سے موصول نہیں ہوئے، پاکستان میں رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد 14 لاکھ اور غیر رجسٹرڈ کی تعداد 7 لاکھ 5 ہزار ہو چکی ہے، وزارت سیفران کی جانب سے 2017 میں 6 لاکھ 40 ہزارافغان مہاجرین کی واپسی کا ہدف مقررکیا گیا تھا۔
حکومت کی افغان مہاجرین کو واپسی کیلیے دی گئی ایک ماہ کی توسیع غیرموثر ہونے کا واضح امکان ہے کیونکہ دسمبر سے مارچ کے درمیان واپسی کا عمل برفباری کی وجہ سے تعطل کا شکار ہے۔
گزشتہ ہفتے وفاقی کابینہ کی جانب سے مہاجرین کے قیام میں دی جانے والی ایک ماہ کی توسیع کے حوالے سے خیال کیا جا رہا ہے کہ امریکا کی پاکستان مخالف سخت پالیسی کی وجہ سے پاکستان نے افغان مہاجرین کی وطن واپسی کی توسیع کے حوالے سے سخت موقف اپنانے کا فیصلہ کیا ہے، اس سے قبل افغان مہاجرین کے قیام کی مدت گزشتہ برس 31 دسمبر کو مکمل ہوگئی تھی جبکہ مہاجرین کے بارے میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کی جانب سے موسم سرما میں 3 ماہ کیلیے افغان سیٹیزن کارڈکے حامل افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا عمل تعطل کا شکار ہے۔
جو یکم دسمبر سے شروع ہوا تھا اور28 فروری تک رہے گا، واپسی کے عمل کا دوبارہ آغاز یکم مارچ سے ہوگا، مہاجرین کے بارے میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کے ترجمان قیصر آفریدی نے ایکسپریس کو بتایا کہ ہمیں کابینہ کے اس فیصلے پر تشویش ہے، افغانستان ، پاکستان اور یو این ایچ سی آر مل کر مہاجرین کی واپسی کے عمل کو یقینی بنا رہے ہیں۔
افغان کمشنریٹ حکام نے موقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ماہ کی توسیع کابینہ کی جانب سے ہوئی ہے لیکن ابھی تک ہمارے پاس تحریری احکام وزارت سیفران کی جانب سے موصول نہیں ہوئے، پاکستان میں رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد 14 لاکھ اور غیر رجسٹرڈ کی تعداد 7 لاکھ 5 ہزار ہو چکی ہے، وزارت سیفران کی جانب سے 2017 میں 6 لاکھ 40 ہزارافغان مہاجرین کی واپسی کا ہدف مقررکیا گیا تھا۔