چاند اور مریخ پر سبزیوں کی کاشت

خلابازوں کو تازہ خوراک کی فراہمی کا منصوبہ۔

خلابازوں کو تازہ خوراک کی فراہمی کا منصوبہ۔ فوٹو: فائل

زمین کے مدار میں خلابازوں کی سرگرمیاں بہت محدود ہوجاتی ہیں۔

خلائی جہاز کی محدود سی گنجائش میں وہ نہ تو آزادی سے حرکت کرسکتے ہیں اور نہ ہی انواع و اقسام کے تازہ کھانوں سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ وہاں انھیں بے وزنی کی کیفیت میں ڈبوں میں بند خوراک اور پانی پر گزارہ کرنا پڑتا ہے۔ تاہم وہ دن دور نہیں جب خلاباز خلائی جہاز میں اپنے لیے تازہ سبزیاں اُگا رہے ہوں گے اور اپنی بھوک تازہ ترکاری سے مٹائیں گے۔

یہی نہیں بلکہ مستقبل میں چاند اور مریخ پر جانے والے خلاباز بھی تازہ خوراک استعمال کریں گے۔ خوراک کے ساتھ ساتھ وہ تازہ پانی اور تازہ ہوا بھی حاصل کرسکیں گے۔ اس سلسلے میں سائنس دانوں نے ابتدائی تجربات کام یابی سے مکمل کرلیے ہیں۔

چینی دارالحکومت بیجنگ میں قائم '' چائنیز آسٹرونوٹ ریسرچ اینڈ ٹریننگ سینٹر'' کے محققین نے تین سو مکعب فٹ گنجائش کے حامل ایک کیبن میں سبزیوں کی کاشت کے لیے درکار مخصوص ماحول پیدا کرکے سبزیاں اُگائیں۔ اس مخصوص کیبن میں تازہ پانی اور ہوا حاصل کرنے کے بھی انتظامات کیے گئے تھے۔ ماہرین نے اس کیبن میں چار اقسام کی سبزیاں اُگائیں۔ یہ چین میں اپنی نوعیت کا پہلا تجربہ تھا۔


دیگر شعبوں کی طرح چین نے خلائی شعبے میں بھی تیزی سے ترقی کی ہے۔ اس میدان پر امریکا کی اجارہ داری چلی آرہی ہے تاہم حالیہ عرصے میں کئی خلائی پروگراموں کی تکمیل مثلاً خلائی شٹل سروس کا اختتام، اور مستقبل کے کئی منصوبوں کے التوا کے بعد اب یہ میدان تمام ممالک کے لیے کُھلا ہے۔

چین نے اپنے خلائی پروگرام کے بارے میں جو تازہ ترین معلومات جاری کی تھیں ان کے مطابق وہ چاند اور پھر مریخ کی جانب اپنے خلاباز روانہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ چاند پر اس سے قبل امریکی خلاباز ہی اُترسکے ہیں۔ آخری بار چاند پر خلابازوں پر مشتمل مشن 1972ء میں اترا تھا۔ یہ بھی امریکی خلائی مشن تھا۔

چین کا خلائی پروگرام مستقبل میں اپنے خلاباز چاند اور پھر مریخ تک پہنچانا نہیں ہے بلکہ ان سیاروں پر مستقل اڈوں کا قیام اس کے پروگرام میں شامل ہے۔ اس سے قبل امریکا بھی چاند پر مستقل اڈوں کی تعمیر کا ارادہ ظاہر کرچکا ہے۔ تاہم امریکی خلائی منصوبوں کا التوا اس امر کا مظہر ہے کہ وہ شائد کئی عشروں تک اس ضمن میں عملی پیش رفت نہ کرسکے، تاہم چین اس سلسلے میں پیش رفت کرنا چاہتا ہے اور حالیہ تجربہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

چاند اور پھر مریخ پر اڈوں کے قیام کے بعد خلانوردوں کے لیے پانی اور خوراک کی مستقل دست یابی ایک اہم مسئلہ ہوگا۔ چوں کہ بار بار انھیں خوراک کی رسد ممکن نہیں ہوسکے گی۔ اور ڈبوں میں بند خوراک کا مستقل استعمال بھی صحت پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔ اسی لیے سائنس دانوں نے یہ تجربہ کیا ہے کہ چاند اور مریخ پر سبزیوں کی کاشت ممکن بنائی جاسکے، تاکہ وہاں رہنے والوں کے لیے تازہ خوراک، تازہ پانی اور ہوا کا حصول ممکن ہوسکے۔
Load Next Story