متحدہ اپوزیشن حکومت کا حصہ نہیں بنے گی اپوزیشن لیڈر بلوچستان اسمبلی
ہم جمہوری عمل کواپنا اور کسی بھی غیر جمہوری وغیر آئینی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے، مولاناعبدالواسع
بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع کا کہنا ہے کہ متحدہ اپوزیشن حکومت کا حصہ نہیں بنے گی اور نہ ہی ہم میں سے کوئی وزیراعلیٰ کا امید وار بنے گا۔
بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن چیمبر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا عبد الواسع کا کہنا تھا کہ ہم اکثریتی پارٹی کو وزیراعلیٰ بنانے کا موقع دیں گے جب کہ متحدہ اپوزیشن حکومت کا حصہ نہیں بنے گی بلکہ ہم اپوزیشن بنچوں پر ہی بیٹھیں گے اور نہ ہی ہم میں سے کوئی وزیراعلیٰ کا امید وار بنے گا۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم آئندہ سیٹ اپ میں مسلم لیگ (ن) کی حمایت اور ان کے ساتھ تعاون کریں گے،سینیٹ انتخابات کے ملتوی ہونے سے متعلق افواہیں وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کی کوشش تھی لیکن ہم اپوزیشن میں تھے اور اپوزیشن میں ہی رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ اب اگلا مرحلہ نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہے اس تحریک میں شامل ساتھی میں جو بھی وزیراعلیٰ ہوگا ہم ان کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے لیکن ہم جمہوری عمل کو اپنا اور کسی بھی غیر جمہوری وغیر آئینی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے۔
مولانا عبد الواسع نے کہا کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے کیوں نہیں پوچھا جاتا کہ وہ سرعام سینیٹ انتخابات کے ملتوی ہونے کی بات کررہے ہیں ہم نے تو آج تک کوئی ایسا بیان نہیں دیا پھر بار بار ہم سے یہ سوال کیوں کیاجاتاہے، بلوچستان اسمبلی موجود ہے جب کہ سینیٹ کے انتخابات میں ابھی وقت ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سرداراخترجان مینگل نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن جماعتوں کی مشاورت سے حکومت کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، حکومت میں شامل جماعتوں کے ساتھیوں نے جس وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی ہے پھر کیسے وہ اسی کو وزیراعلیٰ کیلئے نامزد کرسکتے ہیں۔ ہم متحدہ اپوزیشن میں شامل ہیں اور اپوزیشن جماعتیں اپوزیشن کی مدت پوری کرنے میں پرامید ہیں۔
بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن چیمبر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا عبد الواسع کا کہنا تھا کہ ہم اکثریتی پارٹی کو وزیراعلیٰ بنانے کا موقع دیں گے جب کہ متحدہ اپوزیشن حکومت کا حصہ نہیں بنے گی بلکہ ہم اپوزیشن بنچوں پر ہی بیٹھیں گے اور نہ ہی ہم میں سے کوئی وزیراعلیٰ کا امید وار بنے گا۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم آئندہ سیٹ اپ میں مسلم لیگ (ن) کی حمایت اور ان کے ساتھ تعاون کریں گے،سینیٹ انتخابات کے ملتوی ہونے سے متعلق افواہیں وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کی کوشش تھی لیکن ہم اپوزیشن میں تھے اور اپوزیشن میں ہی رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ اب اگلا مرحلہ نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہے اس تحریک میں شامل ساتھی میں جو بھی وزیراعلیٰ ہوگا ہم ان کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے لیکن ہم جمہوری عمل کو اپنا اور کسی بھی غیر جمہوری وغیر آئینی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے۔
مولانا عبد الواسع نے کہا کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے کیوں نہیں پوچھا جاتا کہ وہ سرعام سینیٹ انتخابات کے ملتوی ہونے کی بات کررہے ہیں ہم نے تو آج تک کوئی ایسا بیان نہیں دیا پھر بار بار ہم سے یہ سوال کیوں کیاجاتاہے، بلوچستان اسمبلی موجود ہے جب کہ سینیٹ کے انتخابات میں ابھی وقت ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سرداراخترجان مینگل نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن جماعتوں کی مشاورت سے حکومت کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، حکومت میں شامل جماعتوں کے ساتھیوں نے جس وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی ہے پھر کیسے وہ اسی کو وزیراعلیٰ کیلئے نامزد کرسکتے ہیں۔ ہم متحدہ اپوزیشن میں شامل ہیں اور اپوزیشن جماعتیں اپوزیشن کی مدت پوری کرنے میں پرامید ہیں۔