تحقیق کو اہمیت اور تدریس کے نئے طریقے اپنانے ہونگے مقررین

موسمی تبدیلیوں سےآگاہ رہناضروری ہے،روایتی تعلیم سےہٹ کرکام کرناہوگا،ترقی یافتہ ممالک تحقیق پر اربوں روپے خرچ کرتے ہیں.

مستقبل میں آلودگی اور پانی کی کمی جیسے مسائل سنگین صورت اختیارکرسکتے ہیں،جامعہ اردومیں کانفرنس سے ڈاکٹر ظفر اقبال و دیگر کاخطاب. فوٹو: فائل

اساتذہ اور طلبا کے تدریسی و تحقیقی صلاحیتوں کو زیادہ سے زیادہ بروئے کار لانے سے ہی جامعہ ترقی کی منا زل تیزی سے طے کرسکتی ہے۔

تحقیق کو اہمیت اورتدریس کے نئے طریقے اپنانے ہوں گے، ان خیالات کا اظہار وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ظفر اقبال نے شعبہ نباتیات کے تحت '' موسمیاتی تبدیلیاں اور پاکستان کے حیاتیاتی وسائل ''کے موضوع پر ہونے والی دو روزہ کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انھوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیاں بہت تیزی سے رونما ہورہی ہیں جس پر ہمارے ملک میں خاص توجہ نہیں دی جارہی ہے جس کے باعث مستقبل میں آلودگی اور پانی کی کمی جیسے مسائل سنگین نوعیت اختیارکرسکتے ہیں ، دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں اس موضوع پر بہت زیادہ تحقیقی کام ہورہا ہے ، ہمیں روایتی تعلیم سے ہٹ کر کام کرنا ہوگا اورتدریس کے نئے طریقے اپنانا ہوں گے جس میں تحقیق کو خصوصی اہمیت دینا ہوگی۔




تقریب سے رئیس کلیہ سائنس پروفیسر ڈاکٹر عارف زبیر، چیئرمین شعبہ نباتیات پروفیسر طارق رضوی ، کانفرنس کے نگراں پروفیسر ڈاکٹر معین احمد ، چیئرپرسن پاکستان کونسل فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر مدثر اسرار ، سائنسدان ڈاکٹر عامر العباد خان نے بھی خطاب کیا ، پروفیسر ڈاکٹر عارف زبیر نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقت کے ساتھ موسمی تبدیلیاں آتی ہیں جن سے آگاہ رہنا ضروری ہے، پروفیسر ڈاکٹر معین احمد نے کہا کہ موسموں کی تبدیلی زندگی کے ہر شعبے اور کام پر اثر انداز ہوتی ہے۔

بدلتا ہوا موسم حیاتیاتی وسائل جنگلات ، دریا وغیرہ پر اثر انداز ہوتا ہے، دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں اس تحقیق پر اربوں روپے خرچ کیے جارہے ہیں، وفاقی اردو یونیورسٹی کے شعبہ نباتیات کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس کے پاس دریائے سندھ کے پانی کے بہاؤ کا 550سالہ ریکارڈ ہے جس سے واپڈا بھی مستفید ہوسکتی ہے جس کے پاس اسوقت صرف 45سالہ ریکارڈ موجود ہے ، پانی کے بہاؤ کی بنیاد پر پانی کی تقسیم کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔
Load Next Story