وزرامشیران اورمعاون خصوصی سرکاری گاڑیوں پر قابض
حکومت ختم ہونے کے بعدپولیس اسکواڈ واپس اورسرکاری رہائش گاہیں خالی نہیں کیں۔
سندھ حکومت ختم ہونے کے باوجود صوبائی وزرا، سابق وزیراعلیٰ سندھ کے مشیروں ، معاونین خصوصی اور کوآرڈی نیٹرز نے جمعرات کی شام تک بھی سرکاری گاڑیاں، پولیس موبائلز اور اسکواڈ واپس اور سرکاری رہائش گاہیں خالی نہیں کی تھیں۔
اس ضمن میں جب ایس اینڈ جی اے ڈی کے ذمے داران سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ ہم نے تمام سابقہ وزرا ، مشیروں ، کوآرڈی نیٹرز اور معاونین خصوصی کو خط لکھ دیے، گاڑیاں واپس کرنے کا انتظار کر رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ سرکاری رہائش گاہیں بھی خالی کرانے کیلیے نوٹس دیے گئے ہیں اور توقع کی جاتی ہے کہ ایک ہفتے میں یہ رہائش گاہیں خالی ہوجائیں گی۔
یاد رہے کہ5سال قبل منتخب ہونے والی حکومت کے80سے زائد وزرا، مشیران، معاون خصوصی اور کو آرڈی نیٹرز مقرر کیے گئے تھے، فنکشنل مسلم لیگ ، نیشنل پیپلز پارٹی ، اے این پی اور ایم کیو ایم متعدد بار حکومت سے علیحدہ ہوئے۔
وزرا،مشیران اور معاون خصوصی اور کو آرڈینیٹرز میں رد و بدل ہوا لیکن جو وزیر یا مشیر دوبارہ حکومت میںشامل ہوا نئی سرکاری گاڑیاں خرید کر صوبائی خزانے کو بے دردی سے نقصان پہنچایا گیا اور پانچ سال مزے لوٹنے کے باوجود صوبائی وزرا، مشیران ، معاون خصوصی اور کو آرڈی نیٹرز اخلاقی طور پر خود گاڑیاں جمع کرانے سے گریزاں ہیں اور سرکاری بنگلے بھی خالی نہیں کیے گئے،ذرائع کے مطابق صوبائی وزرا، مشیران ، معاون خصوصی اور کو آرڈینیٹرز کی تنخواہوں ، الاؤنسز ، پیٹرول ، ڈیزل ، ٹیلی فون اور دیگر دفتری و گھریلو اخراجات پر سالانہ ایک ارب روپے سے زائد خرچ کیا جاتا رہا ہے۔
اس ضمن میں جب ایس اینڈ جی اے ڈی کے ذمے داران سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ ہم نے تمام سابقہ وزرا ، مشیروں ، کوآرڈی نیٹرز اور معاونین خصوصی کو خط لکھ دیے، گاڑیاں واپس کرنے کا انتظار کر رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ سرکاری رہائش گاہیں بھی خالی کرانے کیلیے نوٹس دیے گئے ہیں اور توقع کی جاتی ہے کہ ایک ہفتے میں یہ رہائش گاہیں خالی ہوجائیں گی۔
یاد رہے کہ5سال قبل منتخب ہونے والی حکومت کے80سے زائد وزرا، مشیران، معاون خصوصی اور کو آرڈی نیٹرز مقرر کیے گئے تھے، فنکشنل مسلم لیگ ، نیشنل پیپلز پارٹی ، اے این پی اور ایم کیو ایم متعدد بار حکومت سے علیحدہ ہوئے۔
وزرا،مشیران اور معاون خصوصی اور کو آرڈینیٹرز میں رد و بدل ہوا لیکن جو وزیر یا مشیر دوبارہ حکومت میںشامل ہوا نئی سرکاری گاڑیاں خرید کر صوبائی خزانے کو بے دردی سے نقصان پہنچایا گیا اور پانچ سال مزے لوٹنے کے باوجود صوبائی وزرا، مشیران ، معاون خصوصی اور کو آرڈی نیٹرز اخلاقی طور پر خود گاڑیاں جمع کرانے سے گریزاں ہیں اور سرکاری بنگلے بھی خالی نہیں کیے گئے،ذرائع کے مطابق صوبائی وزرا، مشیران ، معاون خصوصی اور کو آرڈینیٹرز کی تنخواہوں ، الاؤنسز ، پیٹرول ، ڈیزل ، ٹیلی فون اور دیگر دفتری و گھریلو اخراجات پر سالانہ ایک ارب روپے سے زائد خرچ کیا جاتا رہا ہے۔