فاٹا بل پر نہیں اس کے طریقہ کار پر اعتراض ہے فضل الرحمان
یہ بات ہم سے چھپائی گئی کہ فاٹا کی منظوری کا بل پیش کیا جارہا ہے، سربراہ جے یو آئی
KATHMANDU:
جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں فاٹا بل کی منظوری پر نہیں اس کے طریقہ کار پر اعتراض ہے کیونکہ یہ بات ہم سے چھپائی گئی کہ بل پیش کیا جارہا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کا معاملہ دانش مندی سے حل کرنا چاہتے ہیں، اسپیکر کے ساتھ ایڈوائزری کمیٹی میں بھی آج کہا گیا کہ یہ بل نہیں آرہا لیکن بل پیش ہوگیا، ہمیں بل کی منظوری کے انداز پر اعتراض ہے ہم فاٹا عدالتی اختیار بل پر سینیٹ میں اپنے اعتراضات لے جائیں گے، طے ہوا تھا کہ آرٹیکل 247 پر اتفاق رائے تک انضمام نہیں ہوگا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں فاٹا تک عدالت عالیہ کا دائرہ کاربڑھانے کا بل منظور
جے یو آئی ف کے سربراہ نے کہا کہ اعلی عدلیہ کی توسیع کے معاملہ پر سنجیدہ گفتگو ہوئی جب کہ سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کی تجاویز پر کہا تھا کہ فاٹا کی سپریم کونسل کے مشورہ سے جواب دوں گا، مشکل یہ ہے کہ عدلیہ کا معاملہ ایجنڈے سے عین وقت پر نکال دیا گیا آج یہ معاملہ ایجنڈے پر نہیں تھا اور یہ ضمنی قسم کا بل پاس کرلیا گیا اسپیکرکو پتا نہیں کیا جلدی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سینیٹ میں بل پر غور کریں گے اور کوئی خامی ہے اسے دور کریں گے جب کہ مجیب الرحمان کو حکومت بنانے کا حق دیا جاتا تو پاکستان اتنا جلدی دولخت نہ ہوتا۔
جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں فاٹا بل کی منظوری پر نہیں اس کے طریقہ کار پر اعتراض ہے کیونکہ یہ بات ہم سے چھپائی گئی کہ بل پیش کیا جارہا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کا معاملہ دانش مندی سے حل کرنا چاہتے ہیں، اسپیکر کے ساتھ ایڈوائزری کمیٹی میں بھی آج کہا گیا کہ یہ بل نہیں آرہا لیکن بل پیش ہوگیا، ہمیں بل کی منظوری کے انداز پر اعتراض ہے ہم فاٹا عدالتی اختیار بل پر سینیٹ میں اپنے اعتراضات لے جائیں گے، طے ہوا تھا کہ آرٹیکل 247 پر اتفاق رائے تک انضمام نہیں ہوگا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں فاٹا تک عدالت عالیہ کا دائرہ کاربڑھانے کا بل منظور
جے یو آئی ف کے سربراہ نے کہا کہ اعلی عدلیہ کی توسیع کے معاملہ پر سنجیدہ گفتگو ہوئی جب کہ سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کی تجاویز پر کہا تھا کہ فاٹا کی سپریم کونسل کے مشورہ سے جواب دوں گا، مشکل یہ ہے کہ عدلیہ کا معاملہ ایجنڈے سے عین وقت پر نکال دیا گیا آج یہ معاملہ ایجنڈے پر نہیں تھا اور یہ ضمنی قسم کا بل پاس کرلیا گیا اسپیکرکو پتا نہیں کیا جلدی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سینیٹ میں بل پر غور کریں گے اور کوئی خامی ہے اسے دور کریں گے جب کہ مجیب الرحمان کو حکومت بنانے کا حق دیا جاتا تو پاکستان اتنا جلدی دولخت نہ ہوتا۔