میانمار میں مسلم بدھ فسادات10ہلاک کئی مساجد شہید
ہنگاموں کا آغازمسلمان سنارکی دکان میں تکرارسے ہواجوگلیوں تک پھیل گیا،تشدداوراملاک کے نقصان پر امریکی سفیرکا اظہارتشویش
وسطی میانمر میں پرتشدد واقعات میں 10 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے
جبکہ مشتعل افراد نے 3مساجد کو بھی شہید کردیا، امریکا نے واقعات پر گہری تشویش ظاہرکی ہے۔ تفصیلات کے مطابق جھڑپوں میں زخمی ہونے والے افراد کو قریبی اسپتال میں منتقل کردیا گیاہے جہاں بعض کی حالت تشویش ناک بتائی گئی ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل میانمر کی ریاست راکھین میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات میں اب تک سیکڑوں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوگئے تھے۔ امریکا نے کہا ہے کہ اسے ان تازہ واقعات پر گہری تشویش ہے۔
اطلاعات کے مطابق تشدد کا آغاز ایک مسلمان سنار کی دکان میں ہونے والی تکرار سے ہوا جس میں دیکھے ہی دیکھتے سیکڑوں افراد ملوث ہوگئے اور لڑائی سڑکوں تک جا پہنچی۔ میک ٹیلا سے نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نامی جماعت کے رکن پارلیمنٹ ون ٹین نے جمعرات کو اے ایف پی کو فون پر بتایا کہ اس نے تشدد کی اس نئی لہر میں اپنے حلقہ انتخاب میں اپنی آنکھوں سے جائے وقوع پر کم ازکم 10لاشیں پڑی دیکھی ہیں۔ اس کا کہنا تھا کہ 80ہزار آبادی کے علاقے میک ٹیلا میں 30ہزار مسلم ہیں لیکن اس نے اپنی زندگی میں ایسے فسادات نہیں دیکھے۔
اس نے ان فسادات کو پچھلے سال راکھین میں ہونے والی خون ریزی کا تسلسل قراردیا۔ واضح رہے کہ پولیس نے اب تک صرف 2افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جس میں ایک بدھ بھکشو شامل ہے۔ جبکہ مشتعل ہجوم نے کئی مساجد نذرآتش کردیں۔ واقعات وقوع پذیر ہونے کے بعد علاقے میں کرفیو لگا دیا گیا تھا لیکن عینی شاہدین کے مطابق صبح ہوتے ہی ہنگامے ایک بار پھر پھوٹ پڑے۔ متعلقہ حکام صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں۔ علاقے کے ایک مکین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس نے کئی لاشیں پڑی دیکھی ہیں۔
حالات بدتر ہوتے جارہے ہیں اور پولیس کے قابو میں نہیں آرہے۔ جابجا چاقو اور ڈنڈابردار افراد کی ٹولیاں سڑکوں اور گلیوں میں گھوم رہی ہیں۔ یادرہے کہ میانمر میں منسلمانوں اور بدھ پیروکاروں کے درمیان بے انتہا کشیدگی ہے۔
جون2012 سے اب تک راکھین میں کم ازکم 180افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ ایک لاکھ10ہزار سے زائد اپنا گھربار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ امریکی سفارت خانے سے جاری ایک مختصر بیان میں کہاگیا ہے کہ وہ صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ بیان میں امریکی سفیر ڈیرک مچل نے کہا کہ تشدد اور املاک کے بے پناہ نقصان کی اطلاعات ان کے لیے تشویش کا باعث ہیں۔ انھوں نے ان واقعات میں جان گنوانے اور املاک کا نقصان اٹھانے والوں سے دلی ہمدردی کا اظہارکیا۔
جبکہ مشتعل افراد نے 3مساجد کو بھی شہید کردیا، امریکا نے واقعات پر گہری تشویش ظاہرکی ہے۔ تفصیلات کے مطابق جھڑپوں میں زخمی ہونے والے افراد کو قریبی اسپتال میں منتقل کردیا گیاہے جہاں بعض کی حالت تشویش ناک بتائی گئی ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل میانمر کی ریاست راکھین میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات میں اب تک سیکڑوں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوگئے تھے۔ امریکا نے کہا ہے کہ اسے ان تازہ واقعات پر گہری تشویش ہے۔
اطلاعات کے مطابق تشدد کا آغاز ایک مسلمان سنار کی دکان میں ہونے والی تکرار سے ہوا جس میں دیکھے ہی دیکھتے سیکڑوں افراد ملوث ہوگئے اور لڑائی سڑکوں تک جا پہنچی۔ میک ٹیلا سے نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نامی جماعت کے رکن پارلیمنٹ ون ٹین نے جمعرات کو اے ایف پی کو فون پر بتایا کہ اس نے تشدد کی اس نئی لہر میں اپنے حلقہ انتخاب میں اپنی آنکھوں سے جائے وقوع پر کم ازکم 10لاشیں پڑی دیکھی ہیں۔ اس کا کہنا تھا کہ 80ہزار آبادی کے علاقے میک ٹیلا میں 30ہزار مسلم ہیں لیکن اس نے اپنی زندگی میں ایسے فسادات نہیں دیکھے۔
اس نے ان فسادات کو پچھلے سال راکھین میں ہونے والی خون ریزی کا تسلسل قراردیا۔ واضح رہے کہ پولیس نے اب تک صرف 2افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جس میں ایک بدھ بھکشو شامل ہے۔ جبکہ مشتعل ہجوم نے کئی مساجد نذرآتش کردیں۔ واقعات وقوع پذیر ہونے کے بعد علاقے میں کرفیو لگا دیا گیا تھا لیکن عینی شاہدین کے مطابق صبح ہوتے ہی ہنگامے ایک بار پھر پھوٹ پڑے۔ متعلقہ حکام صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں۔ علاقے کے ایک مکین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس نے کئی لاشیں پڑی دیکھی ہیں۔
حالات بدتر ہوتے جارہے ہیں اور پولیس کے قابو میں نہیں آرہے۔ جابجا چاقو اور ڈنڈابردار افراد کی ٹولیاں سڑکوں اور گلیوں میں گھوم رہی ہیں۔ یادرہے کہ میانمر میں منسلمانوں اور بدھ پیروکاروں کے درمیان بے انتہا کشیدگی ہے۔
جون2012 سے اب تک راکھین میں کم ازکم 180افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ ایک لاکھ10ہزار سے زائد اپنا گھربار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ امریکی سفارت خانے سے جاری ایک مختصر بیان میں کہاگیا ہے کہ وہ صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ بیان میں امریکی سفیر ڈیرک مچل نے کہا کہ تشدد اور املاک کے بے پناہ نقصان کی اطلاعات ان کے لیے تشویش کا باعث ہیں۔ انھوں نے ان واقعات میں جان گنوانے اور املاک کا نقصان اٹھانے والوں سے دلی ہمدردی کا اظہارکیا۔