اینجلیک کیربر سڈنی ٹینس کی چیمپئن بن گئیں
ایشلیگ بارٹی فائنل میں ناکام، مینز ٹرافی پر ڈینئیل میدیوف کا قبضہ۔
سڈنی انٹرنیشنل ٹینس ٹورنامنٹ میں اینجلیک کیربر ویمنز سنگلز کی چیمپئن بن گئیں۔
سڈنی انٹرنیشنل ٹینس کے ویمنز سنگلز میںسابق ورلڈ نمبرون جرمن اسٹار اینجلیک کیربر نے آسٹریلیا کی ایشلیگ بارٹی کو اسٹریٹ سیٹ میں 6-4،6-4 سے ہرادیا، یہ کیربر کی نئے سیزن میں لگاتار نویں فتح شمار ہوئی، آئندہ ہفتے شروع ہونے والے سیزن کے پہلے گرینڈ سلم آسٹریلین اوپن سے قبل یہ ٹائٹل فتح کیربر کیلیے خاصی حوصلہ افزا ہے، تین باہمی مقابلوں میں بارٹی کیخلاف یہ کیربر کی دوسری فتح ہے۔
کیربر نے 2017 کا آغاز بطور نمبرون پلیئر کیا تھا لیکن اس بار ان کی عالمی درجہ بندی میں پوزیشن22 ہے، نئے سیزن میں سڈنی میں لگاتار پانچ میچز جیتنے سے قبل کیربر پرتھ میں منعقدہ مکسڈ ٹیم ایونٹ میں بھی چار ویمنز سنگلز جیتنے میں کامیاب رہی تھیں، شکست خوردہ ایشلیگ بارٹی 2005 کے بعد سڈنی ایونٹ کے فائنل تک پہنچنے والی پہلی آسٹریلوی پلیئر بنی تھیں، 13 برس قبل الیسا مولک نے ہموطن سمانتھا اسٹوسر کو مات دیکر ٹائٹل جیتا تھا۔
مینز سنگلز کے فیصلہ کن معرکے میں میزبان پلیئر الیکس ڈی مینور کو شکست کا سامنا رہا، انھیں روسی پلیئر ڈینئیل میدیوف نے 1-6، 6-4 اور7-5 سے زیر کرلیا۔ہوبارٹ ویمنز ٹینس میں بیلجیئم کی الیسی مارٹنز اعزاز کے دفاع میں سرخرو ہوگئیں، بارش سے متاثرہ ٹرافی میچ میں انھوں نے پہلی بار ڈبلیو ٹی اے فائنل کھیلنے والی مہیلا بورزنیسکو کو مات دے دی۔
سیکنڈ سیڈ مارٹینز نے رومانیہ کی حریف کو 6-1 ، 4-6 اور6-3 سے قابو کرلیا، ہوبارٹ انٹرنیشنل میں گذشتہ 25 برسوں میں لگاتار دو ٹائٹلز جیتنے والی وہ پہلی کھلاڑی بنی ہیں، تواتر سے ہونیو الی بارش کے سبب ڈھائی گھنٹے کا مقابلہ 7 گھنٹوں میں مکمل ہوپایا، فتح پر خوشی سے سرشار مارٹینز نے کہا کہ میں اعزازکا دفاع کرپانے پر بہت خوش ہوں، میرے لیے یہ ہفتہ شاندار رہا، یہ بھی حیران کن اتفاق ہے کہ 15 برسوں میں ہوبارٹ سنگلز کا فائنل تین سیٹس پر مشتمل رہا ہے۔
آکلینڈ اے ٹی پی اسپینش پلیئر روبرٹو بوٹسٹا اگٹ نے جیت لیا، انھوں نے فائنل میں جوآن مارٹن ڈیل پوٹرو کو 6-1،6-4 اور7-5 سے شکست دیکر آسٹریلین اوپن میں حریفوں کیلیے خطرے کی گھنٹی بجادی، وہ اس سے قبل 2016 میں بھی آکلینڈ کے چیمپئن بنے تھے، ناکامی سے قطع نظر ڈیل پوٹرو اپنی پرفارمنس سے مطمئن دکھائی دیے، وہ کلائی انجری مسائل سے چھٹکارہ پانے کے بعد اب مکمل فٹ ہوجانے پر بھی مسرور دکھائی دیے، انھوں نے کہا کہ میرے لیے اس برس اچھا آغاز بہترین ہے، مجھے یہاں فائنل تک پہنچ پانے کی بھی امید نہیں تھی۔
سڈنی انٹرنیشنل ٹینس کے ویمنز سنگلز میںسابق ورلڈ نمبرون جرمن اسٹار اینجلیک کیربر نے آسٹریلیا کی ایشلیگ بارٹی کو اسٹریٹ سیٹ میں 6-4،6-4 سے ہرادیا، یہ کیربر کی نئے سیزن میں لگاتار نویں فتح شمار ہوئی، آئندہ ہفتے شروع ہونے والے سیزن کے پہلے گرینڈ سلم آسٹریلین اوپن سے قبل یہ ٹائٹل فتح کیربر کیلیے خاصی حوصلہ افزا ہے، تین باہمی مقابلوں میں بارٹی کیخلاف یہ کیربر کی دوسری فتح ہے۔
کیربر نے 2017 کا آغاز بطور نمبرون پلیئر کیا تھا لیکن اس بار ان کی عالمی درجہ بندی میں پوزیشن22 ہے، نئے سیزن میں سڈنی میں لگاتار پانچ میچز جیتنے سے قبل کیربر پرتھ میں منعقدہ مکسڈ ٹیم ایونٹ میں بھی چار ویمنز سنگلز جیتنے میں کامیاب رہی تھیں، شکست خوردہ ایشلیگ بارٹی 2005 کے بعد سڈنی ایونٹ کے فائنل تک پہنچنے والی پہلی آسٹریلوی پلیئر بنی تھیں، 13 برس قبل الیسا مولک نے ہموطن سمانتھا اسٹوسر کو مات دیکر ٹائٹل جیتا تھا۔
مینز سنگلز کے فیصلہ کن معرکے میں میزبان پلیئر الیکس ڈی مینور کو شکست کا سامنا رہا، انھیں روسی پلیئر ڈینئیل میدیوف نے 1-6، 6-4 اور7-5 سے زیر کرلیا۔ہوبارٹ ویمنز ٹینس میں بیلجیئم کی الیسی مارٹنز اعزاز کے دفاع میں سرخرو ہوگئیں، بارش سے متاثرہ ٹرافی میچ میں انھوں نے پہلی بار ڈبلیو ٹی اے فائنل کھیلنے والی مہیلا بورزنیسکو کو مات دے دی۔
سیکنڈ سیڈ مارٹینز نے رومانیہ کی حریف کو 6-1 ، 4-6 اور6-3 سے قابو کرلیا، ہوبارٹ انٹرنیشنل میں گذشتہ 25 برسوں میں لگاتار دو ٹائٹلز جیتنے والی وہ پہلی کھلاڑی بنی ہیں، تواتر سے ہونیو الی بارش کے سبب ڈھائی گھنٹے کا مقابلہ 7 گھنٹوں میں مکمل ہوپایا، فتح پر خوشی سے سرشار مارٹینز نے کہا کہ میں اعزازکا دفاع کرپانے پر بہت خوش ہوں، میرے لیے یہ ہفتہ شاندار رہا، یہ بھی حیران کن اتفاق ہے کہ 15 برسوں میں ہوبارٹ سنگلز کا فائنل تین سیٹس پر مشتمل رہا ہے۔
آکلینڈ اے ٹی پی اسپینش پلیئر روبرٹو بوٹسٹا اگٹ نے جیت لیا، انھوں نے فائنل میں جوآن مارٹن ڈیل پوٹرو کو 6-1،6-4 اور7-5 سے شکست دیکر آسٹریلین اوپن میں حریفوں کیلیے خطرے کی گھنٹی بجادی، وہ اس سے قبل 2016 میں بھی آکلینڈ کے چیمپئن بنے تھے، ناکامی سے قطع نظر ڈیل پوٹرو اپنی پرفارمنس سے مطمئن دکھائی دیے، وہ کلائی انجری مسائل سے چھٹکارہ پانے کے بعد اب مکمل فٹ ہوجانے پر بھی مسرور دکھائی دیے، انھوں نے کہا کہ میرے لیے اس برس اچھا آغاز بہترین ہے، مجھے یہاں فائنل تک پہنچ پانے کی بھی امید نہیں تھی۔