افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ترکی میں مذاکرات
ترک حکومت نے افغان طالبان کو ملک میں سیاسی سرگرمیوں کے لیے دفتر کھولنے کی پیشکش کردی
SINGAPORE:
افغانستان میں امن قائم کرنے کے لیے ترکی میں کابل حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔
افغان میڈیا کے مطابق افغانستان میں گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے اور امن قائم کرنے کے لیے ترک حکومت کی جانب سے استنبول میں چار فریقی مذاکراتی عمل کا انعقاد کیا گیا۔ 3 روزہ مذاکراتی عمل کا آغاز ہفتے سے ہوا جو پیر تک جاری رہے گا۔ بات چیت میں افغان طالبان، ملا محمد رسول گروپ، حزب اسلامی افغانستان اور افغان حکومت کے نمائندگان شریک ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : افغان حکومت اور حزب اسلامی کے درمیان مذاکرات ناکام
افغان نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ ترک حکومت نے افغان طالبان کو ملک میں سیاسی سرگرمیوں کے لیے آفس کھولنے کی بھی پیشکش کی ہے۔ افغان حکومت اور طالبان دھڑوں کے درمیان استنبول میں یہ تیسرا اجلاس ہے، اس سے قبل گزشتہ سال بھی ترکی کے شہر استنبول میں ہی مذاکرات ہوئے تھے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : طالبان کی افغان حکومت سے قطر میں مذاکرات کی تردید
واضح رہے کہ افغان حکومت اور طالبان دھڑوں کے درمیان کئی بار مذاکرات ہوچکے ہیں تاہم ہر بار بات چیت میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور مذاکرات بغیر کسی نتیجہ کے ختم ہوگئے۔
افغانستان میں امن قائم کرنے کے لیے ترکی میں کابل حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔
افغان میڈیا کے مطابق افغانستان میں گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے اور امن قائم کرنے کے لیے ترک حکومت کی جانب سے استنبول میں چار فریقی مذاکراتی عمل کا انعقاد کیا گیا۔ 3 روزہ مذاکراتی عمل کا آغاز ہفتے سے ہوا جو پیر تک جاری رہے گا۔ بات چیت میں افغان طالبان، ملا محمد رسول گروپ، حزب اسلامی افغانستان اور افغان حکومت کے نمائندگان شریک ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : افغان حکومت اور حزب اسلامی کے درمیان مذاکرات ناکام
افغان نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ ترک حکومت نے افغان طالبان کو ملک میں سیاسی سرگرمیوں کے لیے آفس کھولنے کی بھی پیشکش کی ہے۔ افغان حکومت اور طالبان دھڑوں کے درمیان استنبول میں یہ تیسرا اجلاس ہے، اس سے قبل گزشتہ سال بھی ترکی کے شہر استنبول میں ہی مذاکرات ہوئے تھے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : طالبان کی افغان حکومت سے قطر میں مذاکرات کی تردید
واضح رہے کہ افغان حکومت اور طالبان دھڑوں کے درمیان کئی بار مذاکرات ہوچکے ہیں تاہم ہر بار بات چیت میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور مذاکرات بغیر کسی نتیجہ کے ختم ہوگئے۔