زینب کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے پنجاب پولیس کو دی گئی مہلت ختم
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے آئی جی پنجاب کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا
JUBAIL, SAUDI ARABIA:
لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ننھی زینب کے قاتلوں کی گرفتاری کےلیے پولیس کو دی گئی مہلت ختم ہوگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے کم سن زینب کے ساتھ زیادتی و قتل کے ملزمان کی گرفتاری کے لیے آئی جی پولیس پنجاب کو دی گئی 36 گھنٹوں کی ڈیڈ لائن ختم ہوگئی ہے۔ قاتل تاحال قانون کی گرفت سے آزاد ہیں جب کہ پنجاب حکومت محض دعوؤں اور بیان بازی تک محدود ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے آئی جی پنجاب کو ساڑھے 12 بجے ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: زینب کے قاتل کی 36 گھنٹوں میں گرفتاری کا حکم
آئی جی پنجاب پولیس عارف نواز کی چیف جسٹس منصور علی شاہ کو کرائی گئی یقین دہانی محض زبانی جمع خرچ ثابت ہوئی ہے۔ الٹی میٹم کا وقت گزرے بھی بارہ گھنٹے ہوگئے ہیں لیکن پولیس ملزمان کا سراغ لگانے میں ناکام ہے۔ تحقیقاتی اداروں کی جانب سے متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا تاہم اب تک قاتل قانون کی گرفت سے آزاد ہے۔ پولیس کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے باوجود ملزم کا غلط خاکہ جاری کیا گیا اور پھر کئی روز بعد کل نیا تصحیح شدہ خاکہ جاری کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ قصور کی رہائشی 7 سالہ زینب کو نامعلوم ملزمان نے گزشتہ ہفتے اغوا کرلیا تھا جس کے کئی روز بعد منگل کی شب کچرے کے ڈھیر سے اس کی لاش ملی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں معصوم بچی کے ساتھ زیادتی ثابت ہوگئی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ننھی زینب کے قاتلوں کی گرفتاری کےلیے پولیس کو دی گئی مہلت ختم ہوگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے کم سن زینب کے ساتھ زیادتی و قتل کے ملزمان کی گرفتاری کے لیے آئی جی پولیس پنجاب کو دی گئی 36 گھنٹوں کی ڈیڈ لائن ختم ہوگئی ہے۔ قاتل تاحال قانون کی گرفت سے آزاد ہیں جب کہ پنجاب حکومت محض دعوؤں اور بیان بازی تک محدود ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے آئی جی پنجاب کو ساڑھے 12 بجے ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: زینب کے قاتل کی 36 گھنٹوں میں گرفتاری کا حکم
آئی جی پنجاب پولیس عارف نواز کی چیف جسٹس منصور علی شاہ کو کرائی گئی یقین دہانی محض زبانی جمع خرچ ثابت ہوئی ہے۔ الٹی میٹم کا وقت گزرے بھی بارہ گھنٹے ہوگئے ہیں لیکن پولیس ملزمان کا سراغ لگانے میں ناکام ہے۔ تحقیقاتی اداروں کی جانب سے متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا تاہم اب تک قاتل قانون کی گرفت سے آزاد ہے۔ پولیس کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے باوجود ملزم کا غلط خاکہ جاری کیا گیا اور پھر کئی روز بعد کل نیا تصحیح شدہ خاکہ جاری کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ قصور کی رہائشی 7 سالہ زینب کو نامعلوم ملزمان نے گزشتہ ہفتے اغوا کرلیا تھا جس کے کئی روز بعد منگل کی شب کچرے کے ڈھیر سے اس کی لاش ملی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں معصوم بچی کے ساتھ زیادتی ثابت ہوگئی ہے۔