ٹیکنالوجی کی مدد سے اپنے بچے پر نظر رکھیے
ٹیکنالوجی کی مدد سے بچے پر نظر رکھیے۔
بدقسمتی سے معصوم بچوں کا اغوا نئی بات نہیں، شیطان صفت لوگ زمانہ قدیم سے یہ مکروہ کھیل کھیلتے چلے آرہے ہیں۔ مگر اب جدید ٹیکنالوجی انہیں اس شیطانی کھیل سے باز رکھ سکتی ہے۔
سائنس دانوں نے ایسے آلات ایجاد کرلیے ہیں جو گھر کے باہر بچوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھ سکتے ہیں۔ انہیں ''ٹریکر'' (tracker) کہا جاتا ہے۔جدید ترین ٹریکروں میں سم کارڈ بھی لگ سکتا ہے۔ لہٰذا جب ٹریکر کو آن کیا جائے، تو وہ انٹرنیٹ ایپلی کیشن کے ذریعے والد یا والدہ کے موبائل پر بتانے لگتا ہے کہ بچہ اس وقت سکول میں ہے یا کہیں اور۔
یہ ٹریکر ان چھوٹے بچے بچیوں کے لیے خصوصاً کارآمد ہے جو اسکول جاتی ہیں۔ ٹریکر کو بچے کے اسکول بیگ میں ڈالیے اور پھر ہر لمحہ اس کی ''لوکیشن'' یعنی اس بات سے آگاہ رہیے کہ وہ کہاں موجود ہے۔یہ تھری جی ٹریکر زیادہ مہنگے نہیں، بین الاقوامی مارکیٹ میں ان کی قیمت 36 ڈالر ہے۔ پاکستان میں یہ پانچ ہزار روپے سے کم قیمت پر دستیاب ہیں۔ چین کی کمپنیاں بھی اب تھری جی ٹریکر بنانے لگی ہیں۔ لہٰذا امید ہے کہ مستقبل میں ٹریکروں کی قیمت مزید کم ہوجائے گی۔ نیز ان کی ٹیکنالوجی میں بھی جدت آئے گی۔
زیادہ بڑے بچوں کے ہاتھ میں ''ٹریکنگ گھڑی'' باندھی جاسکتی ہے۔ یہ جی پی ایس سسٹم کے ذریعے والدین کو باخبر رکھتی ہے کہ ان کا بچہ کہاں موجود ہے۔ یہ ٹریکر کی نسبت زیادہ سستی ہے۔ایک معیاری ٹریکنگ گھڑی تین ہزار روپے تک مل جاتی ہے۔
تھری جی ٹریکر اور ٹریکنگ گھڑی، دونوں کے ذریعے فون کال کرنا بھی ممکن ہے۔ مزید براں دونوں آلات میں ''ایس او ایس''(SOS) بٹن بھی نصب ہوتا ہے۔ اگر بچہ کسی مشکل میں پھنس جائے اور ایس او ایس بٹن دبائے تو والدین کے موبائل پر فوراً ''ٹوں ٹوں'' یعنی خطرے کی گھنٹی بج اٹھتی ہے۔ انہیں ایک سیکنڈ میں پتا چل جاتا ہے کہ ان کا راج دلارا خطرات کی زد میں آچکا۔ یوں وہ بروقت اقدامات کے ذریعے اس کی حفاظت کا مناسب بندوبست کرسکتے ہیں۔
اکثر تھری جی ٹریکروں کے ساتھ کمپنی ٹریکنگ کرنے والا سافٹ ویئر بھی فراہم کرتی ہے۔ یہ سافٹ ویئر بذریعہ انٹرنیٹ بچے کی مفت ٹریکنگ کرتا ہے۔
والدین اپنے ننھے اور پیارے بچوں کو محفوظ بنانے کی خاطر جان تک قربان کردیتے ہیں، چند ہزار روپے کیا شے ہیں۔ لہٰذا ان کی قیمتی زندگیوں کی حفاظت کے لیے تھری جی ٹریکر یا ٹریکنگ گھڑی سے ضرور مدد لیجیے۔ جب بچے محفوظ ہوں گے تو والدین کو بھی اطمینان و سکون کی دولت مل سکے گی۔
سائنس دانوں نے ایسے آلات ایجاد کرلیے ہیں جو گھر کے باہر بچوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھ سکتے ہیں۔ انہیں ''ٹریکر'' (tracker) کہا جاتا ہے۔جدید ترین ٹریکروں میں سم کارڈ بھی لگ سکتا ہے۔ لہٰذا جب ٹریکر کو آن کیا جائے، تو وہ انٹرنیٹ ایپلی کیشن کے ذریعے والد یا والدہ کے موبائل پر بتانے لگتا ہے کہ بچہ اس وقت سکول میں ہے یا کہیں اور۔
یہ ٹریکر ان چھوٹے بچے بچیوں کے لیے خصوصاً کارآمد ہے جو اسکول جاتی ہیں۔ ٹریکر کو بچے کے اسکول بیگ میں ڈالیے اور پھر ہر لمحہ اس کی ''لوکیشن'' یعنی اس بات سے آگاہ رہیے کہ وہ کہاں موجود ہے۔یہ تھری جی ٹریکر زیادہ مہنگے نہیں، بین الاقوامی مارکیٹ میں ان کی قیمت 36 ڈالر ہے۔ پاکستان میں یہ پانچ ہزار روپے سے کم قیمت پر دستیاب ہیں۔ چین کی کمپنیاں بھی اب تھری جی ٹریکر بنانے لگی ہیں۔ لہٰذا امید ہے کہ مستقبل میں ٹریکروں کی قیمت مزید کم ہوجائے گی۔ نیز ان کی ٹیکنالوجی میں بھی جدت آئے گی۔
زیادہ بڑے بچوں کے ہاتھ میں ''ٹریکنگ گھڑی'' باندھی جاسکتی ہے۔ یہ جی پی ایس سسٹم کے ذریعے والدین کو باخبر رکھتی ہے کہ ان کا بچہ کہاں موجود ہے۔ یہ ٹریکر کی نسبت زیادہ سستی ہے۔ایک معیاری ٹریکنگ گھڑی تین ہزار روپے تک مل جاتی ہے۔
تھری جی ٹریکر اور ٹریکنگ گھڑی، دونوں کے ذریعے فون کال کرنا بھی ممکن ہے۔ مزید براں دونوں آلات میں ''ایس او ایس''(SOS) بٹن بھی نصب ہوتا ہے۔ اگر بچہ کسی مشکل میں پھنس جائے اور ایس او ایس بٹن دبائے تو والدین کے موبائل پر فوراً ''ٹوں ٹوں'' یعنی خطرے کی گھنٹی بج اٹھتی ہے۔ انہیں ایک سیکنڈ میں پتا چل جاتا ہے کہ ان کا راج دلارا خطرات کی زد میں آچکا۔ یوں وہ بروقت اقدامات کے ذریعے اس کی حفاظت کا مناسب بندوبست کرسکتے ہیں۔
اکثر تھری جی ٹریکروں کے ساتھ کمپنی ٹریکنگ کرنے والا سافٹ ویئر بھی فراہم کرتی ہے۔ یہ سافٹ ویئر بذریعہ انٹرنیٹ بچے کی مفت ٹریکنگ کرتا ہے۔
والدین اپنے ننھے اور پیارے بچوں کو محفوظ بنانے کی خاطر جان تک قربان کردیتے ہیں، چند ہزار روپے کیا شے ہیں۔ لہٰذا ان کی قیمتی زندگیوں کی حفاظت کے لیے تھری جی ٹریکر یا ٹریکنگ گھڑی سے ضرور مدد لیجیے۔ جب بچے محفوظ ہوں گے تو والدین کو بھی اطمینان و سکون کی دولت مل سکے گی۔