پاکستان کی کثیرالمذاہب حیثیت کو تسلیم کرنا ہو گا مقررین
سب کو بلا امتیاز حقوق کی فراہمی ناگزیر ہے،آپس میں الزام تراشی بند کی جائے.
سینٹر فار ہیومن رائٹس ایجوکیشن لاہور اور اس کی ممبر تنظیموں کے تحت پی ایم اے ہاؤس میں منعقدہ امن کانفرنس بعنوان ''امن کیسے ممکن ہے'' میں شریک مقررین نے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں امن کی بحالی، دہشت گردی اور مذہبی انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی کثیر المذاہب، کثیر الثقافت اور کثیرللسان حیثیت کو تسلیم کرنا اور تمام شہریوں کو بلا امتیاز حقوق کی فراہمی ناگزیر ہے۔
حکومت، سیکیورٹی کے ذمے دار ادارے اور سیاسی قوتیں الزام تراشی کے کلچر سے کنارہ کشی کر کے کالعدم انتہا پسند تنظیموں اور دہشت گردی کے مرتکب ہونیوالے عناصر کے خلاف کارروائی کریں تا کہ کراچی سمیت پورے ملک میں امن و سلامتی کی فضا قائم ہو اور تمام شہریوں کی جان و مال کا تحفظ ہو سکے۔
مہناز رحمٰن نے کانفرنس کی صدارت کی جبکہ پروفیسر این ڈی خان، خواجہ اظہار الحسن، بشپ اعجاز عنایت مسیح، ڈاکٹر معراج الہدیٰ، علامہ صادق رضا تقوی اور سیمسن سلامت نے کانفرنس سے خطاب کیا، سیمسن سلامت نے کہا کہ پاکستان سب کا ہے اور تمام شہریوں کی بلا امتیاز عزت اور حقوق کا احترام کیا جائے، حکومت، سیاسی پارٹیاں اور ریاستی ادارے عدم امتیاز کی پالیسی کو اپنائیں۔
حکومت، سیکیورٹی کے ذمے دار ادارے اور سیاسی قوتیں الزام تراشی کے کلچر سے کنارہ کشی کر کے کالعدم انتہا پسند تنظیموں اور دہشت گردی کے مرتکب ہونیوالے عناصر کے خلاف کارروائی کریں تا کہ کراچی سمیت پورے ملک میں امن و سلامتی کی فضا قائم ہو اور تمام شہریوں کی جان و مال کا تحفظ ہو سکے۔
مہناز رحمٰن نے کانفرنس کی صدارت کی جبکہ پروفیسر این ڈی خان، خواجہ اظہار الحسن، بشپ اعجاز عنایت مسیح، ڈاکٹر معراج الہدیٰ، علامہ صادق رضا تقوی اور سیمسن سلامت نے کانفرنس سے خطاب کیا، سیمسن سلامت نے کہا کہ پاکستان سب کا ہے اور تمام شہریوں کی بلا امتیاز عزت اور حقوق کا احترام کیا جائے، حکومت، سیاسی پارٹیاں اور ریاستی ادارے عدم امتیاز کی پالیسی کو اپنائیں۔