ن لیگ اورپیپلزپارٹی کوتحریک انصاف کی طاقت محسوس ہونے لگی

2008 ء میں تحریک انصاف نے الیکشن کا بائیکاٹ کیاتھا،اب وہ بہترکارکردگی دکھاناچاہتی ہے

2008 ء میں تحریک انصاف نے الیکشن کا بائیکاٹ کیاتھا،اب وہ بہترکارکردگی دکھاناچاہتی ہے فوٹو: فائل

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان پنجاب کے دارالحکومت لاہورپرآج 23 مارچ کوطوفان بن کرجھپٹنا چاہتے ہیں۔

لیکن ابھی یہ واضح نہیں کہ وہ طاقتورشریف برادران کے خلاف الیکشن بھی لڑیں گے یاکہ میانوالی یاخیبرپختونخوا کے محفوظ حلقوں کا رخ کرینگے۔2008 ء میں تحریک انصاف نے الیکشن کا بائیکاٹ کیاتھا،اب وہ بہترکارکردگی دکھاناچاہتی ہے ،ملک کی دونوں بڑی جماعتوں مسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی کوتحریک انصاف کی طاقت محسوس ہونے لگی ہے،پیپلزپارٹی مرکزاورسندھ میں بری کارکردگی کی وجہ سے اس کے کارکنوں کا مورال ڈاؤن ہے، مسلم لیگ ن کونئے ووٹروں سے ڈرہے کہ کہیں وہ بہت سے حلقوں میں حیران کن نتائج نہ دے دیں۔


اگرعمران لاہورسے الیکشن لڑے توانتخابی مہم میں زورآئے گا لیکن ان کے قریبی ساتھی انھیں اس کا مشورہ نہیں دے رہے۔ پھربھی لاہورکے 4تا6 حلقوں میں تحریک انصاف کا مسلم لیگ ن کے ساتھ سخت مقابلہ ہو گا۔ دیکھنا یہ ہے کہ جماعت اسلامی ن لیگ کے ساتھ جاتی ہے یاتحریک انصاف کے ساتھ امکان یہ ہے کہ وہ لاہورمیں ن لیگ کے ساتھ جائے گی اورخیبرپختونخوا و فاٹامیں تحریک انصاف سے اتحادکریگی۔

 
Load Next Story