اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی کارروائی بحال کرنے کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے کے خلاف اور پیشی سے استثنیٰ کی درخواستیں مسترد کردیں
ہائی کورٹ نے اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے اور استثنیٰ سے متعلق درخواستیں مسترد کرتے ہوئے اثاثہ جات ریفرنس کا ٹرائل بحال کردیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب پر مشتمل بنچ نے اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا پیٹشنر واپس آگئے ہیں جس پر وکیل اسحاق ڈار نے کہا کہ اسحاق ڈار کی نئی میڈیکل رپورٹ جمع کرا دی ہے، جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا پاکستان میں سرجری کی سہولت دستیاب نہیں ہے، یا تو انہیں کوئی ایسی بیماری ہو کہ پاکستان نہ آ سکیں، وکیل اسحاق ڈار نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر نے انہیں سفر سے منع کیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : اسحاق ڈار کیخلاف عدالتی کارروائی روکنے کی درخواستیں مسترد
سماعت کے موقع پر اسحاق ڈار کی 11 جنوری کی نئی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ میڈیکل رپورٹ میں ایئر ایمبولینس کے ذریعے پاکستان آنے سے منع نہیں کیا گیا تاہم یہ تعین ہونا باقی ہے کہ ملزم جھوٹ بول رہا ہے یا سچ، اگر ملزم واپس آئے تو اسے احتساب عدالت میں پیش ہونے تک تحفظ دے سکتے ہیں، ایسی مثالیں موجود ہیں کہ ملزم کو ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کے لیے حفاظتی ضمانت دی گئی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے اسحاق ڈار کی میڈیکل رپورٹ سے متعلق ریمارکس دیئے کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ رپورٹ ملزم کے کہنے پر ہی لکھی گئی ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ یہ تو انوکھا کام ہوا کہ ملزم کو مفرور قرار دے دیا گیا جب کہ ملزم بھی اس کیس میں اپنی نیک نیتی ثابت نہیں کر سکا۔ عدالت نے اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے اور استثنیٰ کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے اثاثہ جات ریفرنس کا ٹرائل بحال کردیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت کی کارروائی روکنے کا حکم
واضح رہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت کی کارروائی روکنے کا حکم دیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب پر مشتمل بنچ نے اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا پیٹشنر واپس آگئے ہیں جس پر وکیل اسحاق ڈار نے کہا کہ اسحاق ڈار کی نئی میڈیکل رپورٹ جمع کرا دی ہے، جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا پاکستان میں سرجری کی سہولت دستیاب نہیں ہے، یا تو انہیں کوئی ایسی بیماری ہو کہ پاکستان نہ آ سکیں، وکیل اسحاق ڈار نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر نے انہیں سفر سے منع کیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : اسحاق ڈار کیخلاف عدالتی کارروائی روکنے کی درخواستیں مسترد
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ آج کل تو ایئر ایمبولینس ہوتی ہے جس میں آ سکتے ہیں، کم از کم عدالتی کارروائی نہیں رکنی چاہیے، ملزم کی عدم حاضری میں گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں جب کہ یہ تو خود کہہ رہے ہیں کہ نمائندے کے ذریعے ٹرائل میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔
سماعت کے موقع پر اسحاق ڈار کی 11 جنوری کی نئی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ میڈیکل رپورٹ میں ایئر ایمبولینس کے ذریعے پاکستان آنے سے منع نہیں کیا گیا تاہم یہ تعین ہونا باقی ہے کہ ملزم جھوٹ بول رہا ہے یا سچ، اگر ملزم واپس آئے تو اسے احتساب عدالت میں پیش ہونے تک تحفظ دے سکتے ہیں، ایسی مثالیں موجود ہیں کہ ملزم کو ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کے لیے حفاظتی ضمانت دی گئی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے اسحاق ڈار کی میڈیکل رپورٹ سے متعلق ریمارکس دیئے کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ رپورٹ ملزم کے کہنے پر ہی لکھی گئی ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ یہ تو انوکھا کام ہوا کہ ملزم کو مفرور قرار دے دیا گیا جب کہ ملزم بھی اس کیس میں اپنی نیک نیتی ثابت نہیں کر سکا۔ عدالت نے اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے اور استثنیٰ کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے اثاثہ جات ریفرنس کا ٹرائل بحال کردیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت کی کارروائی روکنے کا حکم
واضح رہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت کی کارروائی روکنے کا حکم دیا تھا۔