اہم قومی اداروں کے سالانہ آڈٹ کامیکنزم بنایا جائے اکانومی فورم
وی بوک کلکٹریٹ میں اسپیڈمنی کی ادائیگی کے بغیر مقررہ مدت میں کنسائمنٹس کی کلیئرنس ناممکن ہوگئی ہے،شرجیل جمال۔
قابل ٹیکس آمدنی کے حامل افراد کو ٹیکس نیٹ میں لا کر ٹیکس برائے جی ڈی پی تناسب بڑھانے کیلیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا متعلقہ سرکاری ادارے کے ذریعے آڈٹ اورپاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (پرال) کا سسٹم آڈٹ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ٹریڈ سیکٹر نے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ وہ معیشت میں قومی اداروں کا حصہ بڑھانے اورنظام کوشفاف بنانے کی غرض سے اہم قومی اداروں کے سالانہ بنیادوں پر بلارکاوٹ آڈٹ کامیکنزم ترتیب دے۔
اس ضمن میں پاکستان اکانومی فورم کے وائس چیئرمین شرجیل جمال نے کہاکہ اگرحساس نوعیت کے قومی اداروں کے امور کرپشن سے پاک ہوکر چل رہے ہیں تو ایسے اداروں کوآڈٹ میں رکاوٹ نہیں بنناچاہیے، انھوں نے کہاکہ ایف بی آرکاآڈیٹرجنرل کے توسط سے آڈٹ کیا جائے تو اربوں روپے مالیت کی بے قاعدگیوں کی نشاندہی ہوگی۔
کیونکہ ایف بی آر اور اس کے ماتحت اداروں میں قوانین پریکساں انداز میں عمل درآمد کا فقدان ہے،انھوں نے کہاکہ کراچی کے تاجروصنعتکار پہلے ہی بدامنی اوربھتہ خوری کی وجہ سے مصائب کا شکار ہیں جبکہ محکمہ کسٹمز''وی بوک'' بن قاسم اورکراچی کلکٹریٹ میں علیحدہ علیحدہ قوانین کے نفاذنے تاجروں کے اضطراب میں اضافہ کردیا ہے،شرجیل جمال نے بتایا کہ وی بوک کلکٹریٹ میںصرف انڈسٹریل ایکسپورٹ کی اجازت ہے۔
لیکن پورٹ قاسم کلکٹریٹ میں انڈسٹریل ایکسپورٹ کے ساتھ کمرشل ایکسپورٹ کی بھی اجازت ہے لیکن وی بوک کراچی کلکٹریٹ میں کمرشل ایکسپورٹ کی اجازت نہیں ہے ایک ہی شعبے کے دو کلکٹریٹس میں کسٹم کلیئرنس کایکساں قانون نہ ہونے سے تجارت وصنعتی شعبے کی مشکلات کم ہونے کے بجائے انکے مسائل میںاضافہ ہوگیاہے۔
انھوںنے بتایاکہ وی بوک کلکٹریٹ میں اسپیڈمنی کی ادائیگی کے بغیر مقررہ مدت میں کنسائمنٹس کی کلیئرنس ناممکن ہوگئی ہے جبکہ کلکٹریٹ میں عیدالفطر کے سیزن کوجواز بناکر اسپیڈ منی کے ریٹ بھی دگنے کردیے گئے ہیں، انھوں نے چیئرمین ایف بی آرعلی ارشدحکیم سے مطالبہ کیاکہ وہ اپنے تجربات کو استعمال میں لاتے ہوئے کسٹمز کے خودکار نظام کو بھی تیز رفتار اور شفاف بنانے کیلیے میکنزم ترتیب دیں تاکہ ٹریڈ سیکٹر کوپیکس کے متبادل ایک مضبوط اور موثر خودکارکلیئرنس نظام میسر ہوسکے اور وہ پراعتماد انداز میں تجارت وبرآمدی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں۔
شرجیل جمال نے بتایا کہ وی بوک کلیرنس سسٹم میں یومیہ بنیادوں پر مسائل کے حجم میں اضافے، کاروبار کے یکساں مواقع نہ ملنے اور بے قاعدگیوں کی وجہ سے گڈز ڈیکلریشنز داخل کرانے کی شرح انتہائی محدود ہوگئی ہے۔
اس ضمن میں پاکستان اکانومی فورم کے وائس چیئرمین شرجیل جمال نے کہاکہ اگرحساس نوعیت کے قومی اداروں کے امور کرپشن سے پاک ہوکر چل رہے ہیں تو ایسے اداروں کوآڈٹ میں رکاوٹ نہیں بنناچاہیے، انھوں نے کہاکہ ایف بی آرکاآڈیٹرجنرل کے توسط سے آڈٹ کیا جائے تو اربوں روپے مالیت کی بے قاعدگیوں کی نشاندہی ہوگی۔
کیونکہ ایف بی آر اور اس کے ماتحت اداروں میں قوانین پریکساں انداز میں عمل درآمد کا فقدان ہے،انھوں نے کہاکہ کراچی کے تاجروصنعتکار پہلے ہی بدامنی اوربھتہ خوری کی وجہ سے مصائب کا شکار ہیں جبکہ محکمہ کسٹمز''وی بوک'' بن قاسم اورکراچی کلکٹریٹ میں علیحدہ علیحدہ قوانین کے نفاذنے تاجروں کے اضطراب میں اضافہ کردیا ہے،شرجیل جمال نے بتایا کہ وی بوک کلکٹریٹ میںصرف انڈسٹریل ایکسپورٹ کی اجازت ہے۔
لیکن پورٹ قاسم کلکٹریٹ میں انڈسٹریل ایکسپورٹ کے ساتھ کمرشل ایکسپورٹ کی بھی اجازت ہے لیکن وی بوک کراچی کلکٹریٹ میں کمرشل ایکسپورٹ کی اجازت نہیں ہے ایک ہی شعبے کے دو کلکٹریٹس میں کسٹم کلیئرنس کایکساں قانون نہ ہونے سے تجارت وصنعتی شعبے کی مشکلات کم ہونے کے بجائے انکے مسائل میںاضافہ ہوگیاہے۔
انھوںنے بتایاکہ وی بوک کلکٹریٹ میں اسپیڈمنی کی ادائیگی کے بغیر مقررہ مدت میں کنسائمنٹس کی کلیئرنس ناممکن ہوگئی ہے جبکہ کلکٹریٹ میں عیدالفطر کے سیزن کوجواز بناکر اسپیڈ منی کے ریٹ بھی دگنے کردیے گئے ہیں، انھوں نے چیئرمین ایف بی آرعلی ارشدحکیم سے مطالبہ کیاکہ وہ اپنے تجربات کو استعمال میں لاتے ہوئے کسٹمز کے خودکار نظام کو بھی تیز رفتار اور شفاف بنانے کیلیے میکنزم ترتیب دیں تاکہ ٹریڈ سیکٹر کوپیکس کے متبادل ایک مضبوط اور موثر خودکارکلیئرنس نظام میسر ہوسکے اور وہ پراعتماد انداز میں تجارت وبرآمدی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں۔
شرجیل جمال نے بتایا کہ وی بوک کلیرنس سسٹم میں یومیہ بنیادوں پر مسائل کے حجم میں اضافے، کاروبار کے یکساں مواقع نہ ملنے اور بے قاعدگیوں کی وجہ سے گڈز ڈیکلریشنز داخل کرانے کی شرح انتہائی محدود ہوگئی ہے۔