’’مجھ تک پہنچنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے‘‘
تنقید کرنے والے اپنے کام پر توجہ دیں تو فلم انڈسٹری بحال ہو سکتی ہے، وینا ملک کا ایکسپریس کو خصوصی انٹرویو۔
اداکارہ وینا ملک کا نام موضوع بحث ہواورپھران سے وابستہ متنازعہ ایشوکا تذکرہ نہ ہویہ توممکن ہی نہیں۔
ویناملک کسی تقریب میں شرکت کریں یا شوٹنگ میں حصہ لیں ، ان سے وابستہ ایسی خبریں سامنے آجاتی ہیں کہ پھرنیوز چینلزپرصرف اورصرف ان کی ہی خبردکھائی اورسنائی دیتی ہے ۔ یہ ان کا میڈیا میں رہنے کافارمولاہے یا محض ایک اتفاق، اس بارے میں تووینا ملک خود ہی بہتربتا سکتی ہیں لیکن ایک بات طے ہے کہ وہ جس طرح سے سکینڈلزکی زد میں رہنے کے باوجود بالی وڈ جیسی متعصب فلم انڈسٹری میں کام کرنے کے علاوہ پروگراموں میں حصہ لے رہی ہیں یہ بھی ان کا ہی کمال ہے۔
وگرنہ پاکستانی فنکاروں کے ساتھ بھارت میں ہونے والے سلوک کے واقعات سے کون واقف نہیں ہے۔ یہی نہیں بھارت میں وینا ملک کی مقبولیت میں اضافہ پرجہاں پاکستانی اداکارائیں اورماڈل ''جیلس'' ہوکربیان بازی کرتی دکھائی دیتی ہیں وہیں بالی وڈ کی متعدد اداکارائیں بھی وینا کوٹارگٹ کئے بغیرنہیں رہ پاتیں۔ دوسری جانب وینا ملک اپنے ٹارگٹ تک پہنچنے کی دھن میں لگی ہوئی ہیں۔ ویسے تووہ اپنے مختلف پراجیکٹس کی شوٹنگ کے باعث بے پناہ مصروف ہیں اورپاکستان آنے کی خواہش کے باوجود طے شدہ شیڈول کی وجہ سے پاکستان نہیں آپاتیں۔
''نمائندہ ایکسپریس''کو ممبئی سے فون کے ذریعے خصوصی انٹرویودیتے ہوئے وینا ملک نے جہاں بالی وڈ میں اپنے نئے پراجیکٹس کا تذکرہ کیا ہے وہیں کچھ دلچسپ باتیں بھی کی ہیں جوقارئین کی نذر ہیں۔
وینا ملک کہتی ہیں کہ میرے نام کواستعمال کرکے شہرت حاصل کرنیوالوں کی بڑی تعداد پاکستان میں توتھی ہی لیکن اب بھارت میں بھی یہی سلسلہ عروج پرہے۔ جس کے پاس کوئی کام نہیں ہے وہ میرے حوالے سے میڈیا میں بیان جاری کرکے ''شہرت'' حاصل کرنے لگ پڑتا ہے۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے ، ہربڑے فنکارکے ساتھ نام جوڑ کرغیرمعروف '' فنکار'' میڈیا میں آنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ مجھے ایسے لوگوں پر غصہ نہیں بلکہ ترس آتا ہے جو اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں کے ساتھ کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ میں اس بات پر یقین رکھتی ہوں کہ جوبھی محنت، لگن سے کام کرتا ہے ایک نہ ایک دن اس کو کامیابی اورشہرت ضرور ملتی ہے۔
میں نے پاکستان سے فنی سفر شروع کیا اوراپنی فنکارانہ صلاحیتوں کے بل بوتے پربالی وڈ جیسی انڈسٹری میں قدم رکھااورپھر کچھ ایسے پراجیکٹس میں کام کیا جس کے بارے میں پاکستانی فنکارتودورکی بات ہے بھارتی فنکار بھی تصورنہیں کرسکتے تھے۔ ان کامیابیوں پرجہاں میرے پرستار بہت خوش تھے وہیں فنکاربرادری سے تعلق رکھنے والے بہت سے لوگ حیران وپریشان بھی تھے کہ وہ کئی برسوں سے کام کرنے کے باوجود اتنی تیزی سے شہرت حاصل نہیں کرپائے۔
یہ بات ان کیلئے تکلیف دہ تھی اورجب میڈیا کے نمائندے ان سے میری شہرت بارے سوالات پوچھتے ہیں تووہ جواب میں میری شخصیت پرکیچڑ اچھالنے لگ پڑتے ہیں مگروہ یہ بات بھول جاتے ہیں کہ ایسا کرنے سے لوگوں کو ان کی سوچ اور اصل چہرہ دکھائی دینے لگتا ہے۔ '' بگ باس، ٹیٹوسکینڈل ''سمیت دیگرایشوسب کے سب پبلسٹی سٹنٹ تھے جن سے میرا کوئی تعلق نہیں تھا، لیکن مختلف لوگوںنے اس کا بھرپورفائدہ اٹھایا۔ میگزین میں شائع ہونیوالے فوٹوشوٹ کے بعد بہت کچھ کہا گیا مگروہ سب غلط اوربے بنیاد تھا۔ اسی طرح میرے حوالے سے منظرعام پرآنے والی زیادہ ترخبریں درست نہیں تھیں۔ جن کے حقائق وقت گزرنے کے بعد سامنے آئے توسچ اورجھوٹ سامنے آگیا۔
آئندہ ماہ اپریل میں دوفلمیں ''زندگی 50/50'' اور''سلک'' نمائش کیلئے پیش کی جائینگی۔ اس حوالے سے اپریل کا مہینہ میرے لئے بہت اہم ہے۔ ان فلموں میں مرکزی کردارنبھایا ہے جن کی ایک جھلک دیکھنے والے لوگوں نے میرے کام کوبہت سراہا اورایڈوانس مبارکباد اورنیک تمنائوں کااظہار بھی کیا۔ ان میں ایک فلم ہندی زبان میں ہے تودوسری فلم سائوتھ کیلئے بنائی گئی ہے۔ ''ڈرٹی پکچر'' میں ودیابالن نے خوبصورت اداکاری کی جس کے تیلگو زبان میںبننے والے ری میک میں مجھے 'سلک' کے کردار کے لئے منتخب کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے خاصا پراپیگنڈہ سامنے آیا جس کی وجہ سے ڈائریکٹرنے فلم کا نام تبدیل کرتے ہوئے 'سلک ' ہی رکھ دیا۔
اس فلم کی نمائش سے قبل ہی اس کے چرچے عام ہیں۔ میں نے اس فلم میں حقیقت کا رنگ بھرنے کی کوشش کی ہے اورمجھے امید ہے کہ جب یہ فلم سینما گھروں میں نمائش کیلئے پیش کی جائے گی توفلم بینوں کی بڑی تعداد اس کو دیکھنے کیلئے آئے گی۔ فلم میں کچھ بولڈ مناظر عکسبند کروانا کردار کی ڈیمانڈ تھی جس کوپورا کیا لیکن مجھے پوری امید ہے کہ میرے نام کو استعمال کرکے میڈیا میں رہنے والے یہ موقع بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیں گے۔ وہ نیوز چینلز پرہونے والے پروگراموں میں شرکت کریں گے اورمیرے کام پرتنقید کرتے دکھائی دیں گے مگر اپنے کام کے حوالے سے کچھ نہیں بول پائیں گے۔
اس کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنی اننگزکھیل چکے ہیں اوراب یہ میری کامیابی پر ''تبصرے'' کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بالی وڈ کے ساتھ انگریزی زبان کی فلموں میں بھی اداکاری کر رہی ہوں جو میرے لئے ایک نیاتجربہ ثابت ہواہے۔ میں شب و روز شوٹنگز اور پروگراموں کی ریکارڈنگز میں مصروف ہوں اور جو وقت بچتاہے اس میں کبھی تقریب میں شرکت کرتی ہوں توکبھی کسی فیشن ہائوس، بیوٹی سیلون سمیت دیگر کی اوپننگ کیلئے جاتی ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ میں بہت چاہنے کے باوجود اپنی فنی مصروفیات کے پیش نظر پاکستان نہیں آپاتی۔ مگرکچھ لوگ اس کوالگ ہی رنگ دے دیتے ہیں کہ مجھے طالبان وغیرہ سے کوئی خطرہ ہے۔ یہ بات بالکل غلط ہے۔
پاکستان میرا ملک ہے اورمجھے پاکستانی ہونے پرفخر ہے۔ میری فیملی وہاں رہتی ہے اورمیرے چاہنے والوںکی بڑی تعداد بھی پاکستان میں ہی ہے تویہ کبھی نہیں ہوسکتا کہ میں پاکستان نہ آئوں۔ جہاں تک بات محبت ہوجانے کی ہے تواس وقت میرے پاس آرام کرنے کا وقت نہیں ہے تومحبت کیسے کرسکتی ہوں۔ ہفتے کے ساتھ دن اورچوبیس گھنٹے سیٹ پرمختلف لوکیشنز پرنکل جاتے ہیں ، کچھ وقت مل جائے تووہیں اپنی وین میں آرام کرلیتی ہوں ۔ میں سمجھتی ہوں کہ یہی درست وقت ہے جب مجھے اپنی تمام توجہ کام پرمرکوزرکھنی چاہئے وگرنہ آرام کیلئے توساری زندگی پڑی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں اداکارہ وینا ملک نے کہا کہ ''مجھ تک پہنچنا مشکل ہی نہیں، ناممکن ہے۔'' پاکستان میں مجھ سے پہلے شاید ہی کوئی ایسی اداکارہ یا اداکار ہوگا جس پرپوری دنیا کے میڈیا کی نظریں جمی ہوئی ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو پوری قوم کو مجھ پرفخر کرنا چاہئے کہ پاکستان کی تاریخ میں ، میں پہلی اداکارہ ہوں جس کو بین الاقوامی سطح پر پہچان ملی۔ آج جو مقام میرے پاس ہے وہ صرف اورصرف پاک وطن کی بدولت ہے۔ جہاں تک بات بھارت میں کام کرنے کی ہے تو میری منزل بالی وڈ نہیں بلکہ ہالی وڈ ہے۔ میں آنیوالے چند ماہ کے دوران کچھ ایسے پراجیکٹس سائن کرنیو الی ہوں جو بین الاقوامی چینلز کیلئے ہونگے اوران کو پوری دنیا میں آن ایئر کیا جائے گا۔
اس سلسلہ میں ان دنوں میری ٹیم معاملات کوحتمی شکل دے رہی ہے لیکن امید ہے اس طرح کے میگاپراجیکٹس پاکستان میں کسی اداکارہ نے نہیں کئے ہوں گے۔ ویناملک نے مزید کہا کہ میرے بعداداکارہ سارہ لورین، عمائمہ ملک اورمہرین سید کا بالی وڈ کی طرف آنا بھی خوش آئند ہے۔ پاکستان فلم انڈسٹری کی چیمپئن بننے والی بہت سی اداکارائیں جہاں میرے خلاف پراپیگنڈہ کرتی رہتی ہیں ، وہیں بالی وڈ میں کام کرنے کیلئے آنے والی ہماری اداکارائیں اس بات کاثبوت ہیں کہ میں ایک اچھی فنکارہ ہوں اورمیرے نقش قدم پرچلتے ہوئے بہت سی اداکارائیں بھی یہاں کام کرنے کیلئے آرہی ہیں۔
دوسری طرف اداکارہ میرا کے بارے میں کیا کہا جاسکتا ہے ۔ وہ توکسی بھی تقریب میںبن بلائے مہمان ہوتی ہیں۔ چند روزقبل میری فلم کے میوزک کی لانچنگ تقریب ممبئی میں ہوئی تواس میں اچانک اداکارہ میرا بھی پہنچ گئی۔ اس پرسب لوگ حیران تھے مگروہ میزبان سمیت دیگرشرکاء کے رویے پر ذرا شرمندہ نہیں ہوئیں۔ ان کے بارے میں کچھ بھی کہنا وقت کا ضیاع لگتا ہے۔ وہ کام مانگنے کیلئے مختلف پروڈکشن ہائوسز میں جاتی رہتی ہیں لیکن کوئی خاطرخواہ کامیابی حاصل نہیں کرپائیں۔
انٹرویوکے آخر میں وینا ملک نے کہا کہ میرے خلاف ہونیوالے پراپیگنڈوں کا سلسلہ اگرتھم جائے اور پراپیگنڈے کرنے والے اگرنیک نیتی سے کام کرنے لگیں توپاکستان فلم انڈسٹری کی بحالی ہو سکتی ہے۔ ہمارے ہاں دوسروں پرتنقید توکی جاتی ہے لیکن اپنی اصلاح بارے کوئی نہیں سوچتا۔ اس وقت پاکستان فلم انڈسٹری کو سپورٹ کی ضرورت ہے اوروہ صرف اور صرف اچھی اورمعیاری فلموں سے ہی ہوسکتی ہے مگر مفادپرست لوگوں کو میرا یہ مشورہ کہ وہ اپنی جیبیں بھرنے کی بجائے کچھ کام پربھی توجہ دیں۔ جہاں تک میری بات ہے تومجھے کوئی بین الاقوامی سطح کا معیاری پراجیکٹ آفر کیا گیا توبھارت میں اپنی تمام مصروفیات ترک کرکے پاکستان آئوں گی۔ مجھے سب سے پہلے پاکستان عزیزہے، اس کے بعد اپنا کام اورمقام دیکھتی ہوں۔ پاکستان ہے تومیں ہوں اورمیری پہچان پاکستان سے رہے ، یہی میری خواہش ہے۔
ویناملک کسی تقریب میں شرکت کریں یا شوٹنگ میں حصہ لیں ، ان سے وابستہ ایسی خبریں سامنے آجاتی ہیں کہ پھرنیوز چینلزپرصرف اورصرف ان کی ہی خبردکھائی اورسنائی دیتی ہے ۔ یہ ان کا میڈیا میں رہنے کافارمولاہے یا محض ایک اتفاق، اس بارے میں تووینا ملک خود ہی بہتربتا سکتی ہیں لیکن ایک بات طے ہے کہ وہ جس طرح سے سکینڈلزکی زد میں رہنے کے باوجود بالی وڈ جیسی متعصب فلم انڈسٹری میں کام کرنے کے علاوہ پروگراموں میں حصہ لے رہی ہیں یہ بھی ان کا ہی کمال ہے۔
وگرنہ پاکستانی فنکاروں کے ساتھ بھارت میں ہونے والے سلوک کے واقعات سے کون واقف نہیں ہے۔ یہی نہیں بھارت میں وینا ملک کی مقبولیت میں اضافہ پرجہاں پاکستانی اداکارائیں اورماڈل ''جیلس'' ہوکربیان بازی کرتی دکھائی دیتی ہیں وہیں بالی وڈ کی متعدد اداکارائیں بھی وینا کوٹارگٹ کئے بغیرنہیں رہ پاتیں۔ دوسری جانب وینا ملک اپنے ٹارگٹ تک پہنچنے کی دھن میں لگی ہوئی ہیں۔ ویسے تووہ اپنے مختلف پراجیکٹس کی شوٹنگ کے باعث بے پناہ مصروف ہیں اورپاکستان آنے کی خواہش کے باوجود طے شدہ شیڈول کی وجہ سے پاکستان نہیں آپاتیں۔
''نمائندہ ایکسپریس''کو ممبئی سے فون کے ذریعے خصوصی انٹرویودیتے ہوئے وینا ملک نے جہاں بالی وڈ میں اپنے نئے پراجیکٹس کا تذکرہ کیا ہے وہیں کچھ دلچسپ باتیں بھی کی ہیں جوقارئین کی نذر ہیں۔
وینا ملک کہتی ہیں کہ میرے نام کواستعمال کرکے شہرت حاصل کرنیوالوں کی بڑی تعداد پاکستان میں توتھی ہی لیکن اب بھارت میں بھی یہی سلسلہ عروج پرہے۔ جس کے پاس کوئی کام نہیں ہے وہ میرے حوالے سے میڈیا میں بیان جاری کرکے ''شہرت'' حاصل کرنے لگ پڑتا ہے۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے ، ہربڑے فنکارکے ساتھ نام جوڑ کرغیرمعروف '' فنکار'' میڈیا میں آنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ مجھے ایسے لوگوں پر غصہ نہیں بلکہ ترس آتا ہے جو اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں کے ساتھ کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ میں اس بات پر یقین رکھتی ہوں کہ جوبھی محنت، لگن سے کام کرتا ہے ایک نہ ایک دن اس کو کامیابی اورشہرت ضرور ملتی ہے۔
میں نے پاکستان سے فنی سفر شروع کیا اوراپنی فنکارانہ صلاحیتوں کے بل بوتے پربالی وڈ جیسی انڈسٹری میں قدم رکھااورپھر کچھ ایسے پراجیکٹس میں کام کیا جس کے بارے میں پاکستانی فنکارتودورکی بات ہے بھارتی فنکار بھی تصورنہیں کرسکتے تھے۔ ان کامیابیوں پرجہاں میرے پرستار بہت خوش تھے وہیں فنکاربرادری سے تعلق رکھنے والے بہت سے لوگ حیران وپریشان بھی تھے کہ وہ کئی برسوں سے کام کرنے کے باوجود اتنی تیزی سے شہرت حاصل نہیں کرپائے۔
یہ بات ان کیلئے تکلیف دہ تھی اورجب میڈیا کے نمائندے ان سے میری شہرت بارے سوالات پوچھتے ہیں تووہ جواب میں میری شخصیت پرکیچڑ اچھالنے لگ پڑتے ہیں مگروہ یہ بات بھول جاتے ہیں کہ ایسا کرنے سے لوگوں کو ان کی سوچ اور اصل چہرہ دکھائی دینے لگتا ہے۔ '' بگ باس، ٹیٹوسکینڈل ''سمیت دیگرایشوسب کے سب پبلسٹی سٹنٹ تھے جن سے میرا کوئی تعلق نہیں تھا، لیکن مختلف لوگوںنے اس کا بھرپورفائدہ اٹھایا۔ میگزین میں شائع ہونیوالے فوٹوشوٹ کے بعد بہت کچھ کہا گیا مگروہ سب غلط اوربے بنیاد تھا۔ اسی طرح میرے حوالے سے منظرعام پرآنے والی زیادہ ترخبریں درست نہیں تھیں۔ جن کے حقائق وقت گزرنے کے بعد سامنے آئے توسچ اورجھوٹ سامنے آگیا۔
آئندہ ماہ اپریل میں دوفلمیں ''زندگی 50/50'' اور''سلک'' نمائش کیلئے پیش کی جائینگی۔ اس حوالے سے اپریل کا مہینہ میرے لئے بہت اہم ہے۔ ان فلموں میں مرکزی کردارنبھایا ہے جن کی ایک جھلک دیکھنے والے لوگوں نے میرے کام کوبہت سراہا اورایڈوانس مبارکباد اورنیک تمنائوں کااظہار بھی کیا۔ ان میں ایک فلم ہندی زبان میں ہے تودوسری فلم سائوتھ کیلئے بنائی گئی ہے۔ ''ڈرٹی پکچر'' میں ودیابالن نے خوبصورت اداکاری کی جس کے تیلگو زبان میںبننے والے ری میک میں مجھے 'سلک' کے کردار کے لئے منتخب کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے خاصا پراپیگنڈہ سامنے آیا جس کی وجہ سے ڈائریکٹرنے فلم کا نام تبدیل کرتے ہوئے 'سلک ' ہی رکھ دیا۔
اس فلم کی نمائش سے قبل ہی اس کے چرچے عام ہیں۔ میں نے اس فلم میں حقیقت کا رنگ بھرنے کی کوشش کی ہے اورمجھے امید ہے کہ جب یہ فلم سینما گھروں میں نمائش کیلئے پیش کی جائے گی توفلم بینوں کی بڑی تعداد اس کو دیکھنے کیلئے آئے گی۔ فلم میں کچھ بولڈ مناظر عکسبند کروانا کردار کی ڈیمانڈ تھی جس کوپورا کیا لیکن مجھے پوری امید ہے کہ میرے نام کو استعمال کرکے میڈیا میں رہنے والے یہ موقع بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیں گے۔ وہ نیوز چینلز پرہونے والے پروگراموں میں شرکت کریں گے اورمیرے کام پرتنقید کرتے دکھائی دیں گے مگر اپنے کام کے حوالے سے کچھ نہیں بول پائیں گے۔
اس کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنی اننگزکھیل چکے ہیں اوراب یہ میری کامیابی پر ''تبصرے'' کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بالی وڈ کے ساتھ انگریزی زبان کی فلموں میں بھی اداکاری کر رہی ہوں جو میرے لئے ایک نیاتجربہ ثابت ہواہے۔ میں شب و روز شوٹنگز اور پروگراموں کی ریکارڈنگز میں مصروف ہوں اور جو وقت بچتاہے اس میں کبھی تقریب میں شرکت کرتی ہوں توکبھی کسی فیشن ہائوس، بیوٹی سیلون سمیت دیگر کی اوپننگ کیلئے جاتی ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ میں بہت چاہنے کے باوجود اپنی فنی مصروفیات کے پیش نظر پاکستان نہیں آپاتی۔ مگرکچھ لوگ اس کوالگ ہی رنگ دے دیتے ہیں کہ مجھے طالبان وغیرہ سے کوئی خطرہ ہے۔ یہ بات بالکل غلط ہے۔
پاکستان میرا ملک ہے اورمجھے پاکستانی ہونے پرفخر ہے۔ میری فیملی وہاں رہتی ہے اورمیرے چاہنے والوںکی بڑی تعداد بھی پاکستان میں ہی ہے تویہ کبھی نہیں ہوسکتا کہ میں پاکستان نہ آئوں۔ جہاں تک بات محبت ہوجانے کی ہے تواس وقت میرے پاس آرام کرنے کا وقت نہیں ہے تومحبت کیسے کرسکتی ہوں۔ ہفتے کے ساتھ دن اورچوبیس گھنٹے سیٹ پرمختلف لوکیشنز پرنکل جاتے ہیں ، کچھ وقت مل جائے تووہیں اپنی وین میں آرام کرلیتی ہوں ۔ میں سمجھتی ہوں کہ یہی درست وقت ہے جب مجھے اپنی تمام توجہ کام پرمرکوزرکھنی چاہئے وگرنہ آرام کیلئے توساری زندگی پڑی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں اداکارہ وینا ملک نے کہا کہ ''مجھ تک پہنچنا مشکل ہی نہیں، ناممکن ہے۔'' پاکستان میں مجھ سے پہلے شاید ہی کوئی ایسی اداکارہ یا اداکار ہوگا جس پرپوری دنیا کے میڈیا کی نظریں جمی ہوئی ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو پوری قوم کو مجھ پرفخر کرنا چاہئے کہ پاکستان کی تاریخ میں ، میں پہلی اداکارہ ہوں جس کو بین الاقوامی سطح پر پہچان ملی۔ آج جو مقام میرے پاس ہے وہ صرف اورصرف پاک وطن کی بدولت ہے۔ جہاں تک بات بھارت میں کام کرنے کی ہے تو میری منزل بالی وڈ نہیں بلکہ ہالی وڈ ہے۔ میں آنیوالے چند ماہ کے دوران کچھ ایسے پراجیکٹس سائن کرنیو الی ہوں جو بین الاقوامی چینلز کیلئے ہونگے اوران کو پوری دنیا میں آن ایئر کیا جائے گا۔
اس سلسلہ میں ان دنوں میری ٹیم معاملات کوحتمی شکل دے رہی ہے لیکن امید ہے اس طرح کے میگاپراجیکٹس پاکستان میں کسی اداکارہ نے نہیں کئے ہوں گے۔ ویناملک نے مزید کہا کہ میرے بعداداکارہ سارہ لورین، عمائمہ ملک اورمہرین سید کا بالی وڈ کی طرف آنا بھی خوش آئند ہے۔ پاکستان فلم انڈسٹری کی چیمپئن بننے والی بہت سی اداکارائیں جہاں میرے خلاف پراپیگنڈہ کرتی رہتی ہیں ، وہیں بالی وڈ میں کام کرنے کیلئے آنے والی ہماری اداکارائیں اس بات کاثبوت ہیں کہ میں ایک اچھی فنکارہ ہوں اورمیرے نقش قدم پرچلتے ہوئے بہت سی اداکارائیں بھی یہاں کام کرنے کیلئے آرہی ہیں۔
دوسری طرف اداکارہ میرا کے بارے میں کیا کہا جاسکتا ہے ۔ وہ توکسی بھی تقریب میںبن بلائے مہمان ہوتی ہیں۔ چند روزقبل میری فلم کے میوزک کی لانچنگ تقریب ممبئی میں ہوئی تواس میں اچانک اداکارہ میرا بھی پہنچ گئی۔ اس پرسب لوگ حیران تھے مگروہ میزبان سمیت دیگرشرکاء کے رویے پر ذرا شرمندہ نہیں ہوئیں۔ ان کے بارے میں کچھ بھی کہنا وقت کا ضیاع لگتا ہے۔ وہ کام مانگنے کیلئے مختلف پروڈکشن ہائوسز میں جاتی رہتی ہیں لیکن کوئی خاطرخواہ کامیابی حاصل نہیں کرپائیں۔
انٹرویوکے آخر میں وینا ملک نے کہا کہ میرے خلاف ہونیوالے پراپیگنڈوں کا سلسلہ اگرتھم جائے اور پراپیگنڈے کرنے والے اگرنیک نیتی سے کام کرنے لگیں توپاکستان فلم انڈسٹری کی بحالی ہو سکتی ہے۔ ہمارے ہاں دوسروں پرتنقید توکی جاتی ہے لیکن اپنی اصلاح بارے کوئی نہیں سوچتا۔ اس وقت پاکستان فلم انڈسٹری کو سپورٹ کی ضرورت ہے اوروہ صرف اور صرف اچھی اورمعیاری فلموں سے ہی ہوسکتی ہے مگر مفادپرست لوگوں کو میرا یہ مشورہ کہ وہ اپنی جیبیں بھرنے کی بجائے کچھ کام پربھی توجہ دیں۔ جہاں تک میری بات ہے تومجھے کوئی بین الاقوامی سطح کا معیاری پراجیکٹ آفر کیا گیا توبھارت میں اپنی تمام مصروفیات ترک کرکے پاکستان آئوں گی۔ مجھے سب سے پہلے پاکستان عزیزہے، اس کے بعد اپنا کام اورمقام دیکھتی ہوں۔ پاکستان ہے تومیں ہوں اورمیری پہچان پاکستان سے رہے ، یہی میری خواہش ہے۔