مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں کا اجلاس بلوچستان میں تبدیلی کا مقابلہ کرنے کاعزم
ووٹ کے تقدس کو بار بار مجروح کرنا کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا، مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعتوں کا اتفاق
مسلم لیگ (ن) اور اس کی اتحادی جماعتوں نے بلوچستان میں محلاتی سازشوں کے ذریعے تبدیلی کا مقابلہ کرنے کےعزم کا اظہار کیا ہے۔
لاہور میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ (ن)، پختونخواملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر، مریم نواز شریف، احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق، پرویزرشید، مریم اورنگزیب، میر حاصل بزنجو،محمود خان اچکزئی اور عبدالقادر بلوچ نے شرکت کی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : وزیراعلیٰ کے بعد گورنر بلوچستان کی بھی تبدیلی كا امکان
اجلاس میں بلوچستان میں لائی گئی تحریک عدم اعتماد پر تفصیلی گفتگو کی گئی، شرکا کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ ہمارے علم میں لائے بغیر بلا جواز کیا گیا، اراکین نے کبھی اس حوالے سے کسی بھی سطح پر نشاندہی نہیں کی، چند سو ووٹ لینے والے شخص کو صوبے پر مسلط کرنا جمہوری عمل کی نفی ہے۔ حساس ترین صوبے پر کٹھ پتلی وزیراعلیٰ بٹھا دینا سب کے لیے لمحہ فکریہ اور اقدام آئین میں دیے گئے عوام کے حقِ حکمرانی کی توہین کے مترادف ہے۔
اجلاس میں شامل جماعتوں کی قیادت نے اس عزم کا اظہار کیا کہ محلاتی سازشوں کے ذریعے تبدیلی کا مقابلہ کیا جائے گا اور عوامی شعور بیدار کرکے اس طرح کے واقعات کی روک تھام کی جائے گی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : عبدالقدوس بزنجو نے نئے وزیراعلیٰ بلوچستان کا حلف اٹھالیا
اجلاس میں سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا کہ ووٹ کے تقدس کو بار بارمجروح کرنا کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا، بلوچستان کے سیاسی استحکام کو راتوں رات محلاتی سازشوں کی نذر کر دیا گیا، غیر جمہوری اقدام کو بلوچستان کے عوام اپنی توہین تصور کرتے ہیں لہذا جمہوری قوتیں غیر آئینی اقدام کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گی۔
لاہور میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ (ن)، پختونخواملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر، مریم نواز شریف، احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق، پرویزرشید، مریم اورنگزیب، میر حاصل بزنجو،محمود خان اچکزئی اور عبدالقادر بلوچ نے شرکت کی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : وزیراعلیٰ کے بعد گورنر بلوچستان کی بھی تبدیلی كا امکان
اجلاس میں بلوچستان میں لائی گئی تحریک عدم اعتماد پر تفصیلی گفتگو کی گئی، شرکا کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ ہمارے علم میں لائے بغیر بلا جواز کیا گیا، اراکین نے کبھی اس حوالے سے کسی بھی سطح پر نشاندہی نہیں کی، چند سو ووٹ لینے والے شخص کو صوبے پر مسلط کرنا جمہوری عمل کی نفی ہے۔ حساس ترین صوبے پر کٹھ پتلی وزیراعلیٰ بٹھا دینا سب کے لیے لمحہ فکریہ اور اقدام آئین میں دیے گئے عوام کے حقِ حکمرانی کی توہین کے مترادف ہے۔
اجلاس میں شامل جماعتوں کی قیادت نے اس عزم کا اظہار کیا کہ محلاتی سازشوں کے ذریعے تبدیلی کا مقابلہ کیا جائے گا اور عوامی شعور بیدار کرکے اس طرح کے واقعات کی روک تھام کی جائے گی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : عبدالقدوس بزنجو نے نئے وزیراعلیٰ بلوچستان کا حلف اٹھالیا
اجلاس میں سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا کہ ووٹ کے تقدس کو بار بارمجروح کرنا کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا، بلوچستان کے سیاسی استحکام کو راتوں رات محلاتی سازشوں کی نذر کر دیا گیا، غیر جمہوری اقدام کو بلوچستان کے عوام اپنی توہین تصور کرتے ہیں لہذا جمہوری قوتیں غیر آئینی اقدام کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گی۔