فیصلہ کن پنچ سے افریقی دیوار گرانے کی تیاری میزبان پر لرزا طاری
ٹرافی کو پہنچ میں دیکھ کر پاکستانی کھلاڑیوں کا جوش آسمان کو چھونے لگا، ڈی ویلیئرز کی کپتانی داؤ پر لگ گئی
KARACHI:
پاکستان نے فیصلہ کن پنچ سے افریقی دیوار گرانے کی تیاری مکمل کر لی، سیریز کا پانچواں اور فیصلہ کن ون ڈے اتوار کو بینونی میں کھیلا جائے گا۔
ٹرافی کو پہنچ میں دیکھ کر مہمان کھلاڑیوں کا جوش آسمان کو چھونے لگا، متوقع شکست کا سوچ پر میزبان ٹیم پر لرزا طاری ہے،سینئر بیٹسمین یونس خان کی فارم ٹیم مینجمنٹ کیلیے پریشانی کا باعث بن گئی مگر ڈراپ کیے جانے کا امکان کم ہے،کپتان مصباح الحق نے کہاکہ چوتھا میچ جیتنے سے اعتماد کافی بڑھ چکا، آخری میچ میں فتح حاصل کر کے سیریز اپنے نام کرنے کی بھرپورکوشش کریں گے۔ دوسری جانب سیریز میں پہلا موقع پانے والے کوائنٹن ڈی کوک اور مورن مورکل صلاحیتوں کا اظہار کرنے کیلیے بے چین ہیں،ابراہم ڈی ویلیئرز کی کپتانی داؤ پر لگ گئی، مسلسل دوسری سیریز ہارنے کی صورت میں مستقبل پر سوالیہ نشان عائد ہوجائے گا۔
موسم خوشگوار مگر دوپہر کے بعد بارش کا امکان موجود ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے پاس جنوبی افریقہ کے خلاف اس کے ہوم گراؤنڈز پر ون ڈے سیریز جیتنے والی پہلی ایشیائی ٹیم بننے کا نادر موقع موجود اور وہ اس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے پُرعزم ہے، سیریز دو،دو سے برابر ہونے کی وجہ سے آخری مقابلے میں گھمسان کا رن پڑنے کی توقع ہے۔ چوتھے میچ میں موقع ملنے پر عمران فرحت نے بہترین پرفارم کرکے ناصر جمشید کی واپسی کا راستہ روک دیا تاہم ون ڈاؤن بیٹسمین یونس خان کی فارم بدستور ٹیم مینجمنٹ کیلیے تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے، وہ چاروں میچز میں انتہائی ناکام ثابت ہوئے۔
اسکواڈ میں اسد شفیق کی صورت میں ایک اور بیٹسمین موجود مگر کپتان و کوچ ڈیو واٹمور انتہائی اہم مقابلے میں سینئر بیٹسمین کو باہر بٹھانے کا خطرہ مول لینے سے گھبرا رہے ہیں، محمد عرفان ایک بار پھر پروٹیز پر تباہی ڈھانے کیلیے تیار ہیں، انھوں نے گذشتہ میچ میں ابتدائی دوگیندوں پر ہاشم آملا اور کولن انگرام کو واپسی کا راستہ دکھا دیا تھا، مصباح الحق کا کہنا ہے کہ جب بھی مختلف کنڈیشنز میں کوئی کھیلے شروع میں مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یہ نہیں کہا جا سکتا کہ کب ان سے ہم آہنگ ہوجائے گا، دو میچز جیتنے اور سیریز برابر کرنے کی وجہ سے کھلاڑیوں کے حوصلے کافی بلند ہو چکے، اب ہم فتح کیلیے پُرعزم ہیں۔
واضح رہے کہ بینونی کی پچ میں کسی کے لیے بھی کچھ خاص نہیں ہے، یہ بے جان ٹریک ثابت ہوگا جس پر کامیابی کیلیے بیٹسمینوںاور بولرز دونوں کو سخت محنت کرنا پڑے گی، صبح کے وقت موسم گرم رہنے کی پیشگوئی کی گئی تاہم دوپہر کے بعد بارش کا خطرہ بھی موجود ہے۔ بینونی کا ولومور پارک دو باتوں کی وجہ سے جانا جاتا ہے، یہ ملک کا پہلا گراؤنڈ ہے جہاں فلڈ لائٹس نصب کی گئی تھیں جبکہ یہیں پر ڈینس کامپٹن نے 1948-49 میں فرسٹ کلاس میچ میں300 رنز بنائے تھے۔
جنوبی افریقی الیون میں انجرڈ گریم اسمتھ کی جگہ ڈی کوک سنبھالیں گے، کندھے کی تکلیف سے دوچار ڈیل اسٹین کی جگہ مورن مورکل کو میدان میں اتارا جا سکتا ہے، اس سیریز نے ابراہم ڈی ویلیئرز کی ون ڈے کپتانی کو بھی داؤ پر لگادیا، شکست کی صورت میں چیمپئنز ٹرافی کے لیے کسی اور کو بھی قیادت سونپی جاسکتی ہے، وہ پہلے نیوزی لینڈ سے سیریز بھی ہار چکے ہیں، میچ کے حوالے سے شہر میں کافی جوش وخروش پایا جاتا ہے، پہلے ہی تمام ٹکٹیں فروخت ہوچکی ہیں۔
پاکستان نے فیصلہ کن پنچ سے افریقی دیوار گرانے کی تیاری مکمل کر لی، سیریز کا پانچواں اور فیصلہ کن ون ڈے اتوار کو بینونی میں کھیلا جائے گا۔
ٹرافی کو پہنچ میں دیکھ کر مہمان کھلاڑیوں کا جوش آسمان کو چھونے لگا، متوقع شکست کا سوچ پر میزبان ٹیم پر لرزا طاری ہے،سینئر بیٹسمین یونس خان کی فارم ٹیم مینجمنٹ کیلیے پریشانی کا باعث بن گئی مگر ڈراپ کیے جانے کا امکان کم ہے،کپتان مصباح الحق نے کہاکہ چوتھا میچ جیتنے سے اعتماد کافی بڑھ چکا، آخری میچ میں فتح حاصل کر کے سیریز اپنے نام کرنے کی بھرپورکوشش کریں گے۔ دوسری جانب سیریز میں پہلا موقع پانے والے کوائنٹن ڈی کوک اور مورن مورکل صلاحیتوں کا اظہار کرنے کیلیے بے چین ہیں،ابراہم ڈی ویلیئرز کی کپتانی داؤ پر لگ گئی، مسلسل دوسری سیریز ہارنے کی صورت میں مستقبل پر سوالیہ نشان عائد ہوجائے گا۔
موسم خوشگوار مگر دوپہر کے بعد بارش کا امکان موجود ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے پاس جنوبی افریقہ کے خلاف اس کے ہوم گراؤنڈز پر ون ڈے سیریز جیتنے والی پہلی ایشیائی ٹیم بننے کا نادر موقع موجود اور وہ اس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے پُرعزم ہے، سیریز دو،دو سے برابر ہونے کی وجہ سے آخری مقابلے میں گھمسان کا رن پڑنے کی توقع ہے۔ چوتھے میچ میں موقع ملنے پر عمران فرحت نے بہترین پرفارم کرکے ناصر جمشید کی واپسی کا راستہ روک دیا تاہم ون ڈاؤن بیٹسمین یونس خان کی فارم بدستور ٹیم مینجمنٹ کیلیے تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے، وہ چاروں میچز میں انتہائی ناکام ثابت ہوئے۔
اسکواڈ میں اسد شفیق کی صورت میں ایک اور بیٹسمین موجود مگر کپتان و کوچ ڈیو واٹمور انتہائی اہم مقابلے میں سینئر بیٹسمین کو باہر بٹھانے کا خطرہ مول لینے سے گھبرا رہے ہیں، محمد عرفان ایک بار پھر پروٹیز پر تباہی ڈھانے کیلیے تیار ہیں، انھوں نے گذشتہ میچ میں ابتدائی دوگیندوں پر ہاشم آملا اور کولن انگرام کو واپسی کا راستہ دکھا دیا تھا، مصباح الحق کا کہنا ہے کہ جب بھی مختلف کنڈیشنز میں کوئی کھیلے شروع میں مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یہ نہیں کہا جا سکتا کہ کب ان سے ہم آہنگ ہوجائے گا، دو میچز جیتنے اور سیریز برابر کرنے کی وجہ سے کھلاڑیوں کے حوصلے کافی بلند ہو چکے، اب ہم فتح کیلیے پُرعزم ہیں۔
واضح رہے کہ بینونی کی پچ میں کسی کے لیے بھی کچھ خاص نہیں ہے، یہ بے جان ٹریک ثابت ہوگا جس پر کامیابی کیلیے بیٹسمینوںاور بولرز دونوں کو سخت محنت کرنا پڑے گی، صبح کے وقت موسم گرم رہنے کی پیشگوئی کی گئی تاہم دوپہر کے بعد بارش کا خطرہ بھی موجود ہے۔ بینونی کا ولومور پارک دو باتوں کی وجہ سے جانا جاتا ہے، یہ ملک کا پہلا گراؤنڈ ہے جہاں فلڈ لائٹس نصب کی گئی تھیں جبکہ یہیں پر ڈینس کامپٹن نے 1948-49 میں فرسٹ کلاس میچ میں300 رنز بنائے تھے۔
جنوبی افریقی الیون میں انجرڈ گریم اسمتھ کی جگہ ڈی کوک سنبھالیں گے، کندھے کی تکلیف سے دوچار ڈیل اسٹین کی جگہ مورن مورکل کو میدان میں اتارا جا سکتا ہے، اس سیریز نے ابراہم ڈی ویلیئرز کی ون ڈے کپتانی کو بھی داؤ پر لگادیا، شکست کی صورت میں چیمپئنز ٹرافی کے لیے کسی اور کو بھی قیادت سونپی جاسکتی ہے، وہ پہلے نیوزی لینڈ سے سیریز بھی ہار چکے ہیں، میچ کے حوالے سے شہر میں کافی جوش وخروش پایا جاتا ہے، پہلے ہی تمام ٹکٹیں فروخت ہوچکی ہیں۔