پارلیمان کے لیے جو الفاظ استعمال ہوئے اور جس نے بھی کیے تکلیف دہ ہیں ایاز صادق
جو سیاستدان ایسی بات کرتے ہیں انہیں اسمبلیوں میں آکر پھر حلف اٹھانا پڑے گا، اسپیکر قومی اسمبلی
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا ہے کہ پارلیمان کے لیے جو الفاظ استعمال ہوئے اور جس نے بھی کیے تکلیف دہ ہیں جب کہ جو سیاستدان ایسی بات کرتے ہیں انہیں اسمبلیوں میں آکر پھر حلف اٹھانا پڑے گا۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا تھا کہ ہم نے اسی پارلیمان کی حفاظت کا حلف اٹھایا ہے، پارلیمان کے لیے جو الفاظ استعمال ہوئے اور جس نے بھی کیے تکلیف دہ ہیں، ان الفاظ پر افسوس بھی ہے اور دکھ بھی، ہم خود حلف اٹھاتے ہیں اور خود توڑتے ہیں۔ جو سیاستدان ایسی بات کرتے ہیں، انہیں اسمبلیوں میں آکر پھر حلف اٹھانا پڑے گا، جس اسمبلی میں آنا ہے اسی کی بے توقیری کریں تو افسوسناک ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : ہمارے لئے پارلیمنٹ ہی سپریم ادارہ ہے، چیف جسٹس پاکستان
ایاز صادق نے کہا کہ ہماری پوری کوشش ہوگی پارلیمنٹ کی عزت کروائیں، یہ مناسب نہیں کہ باہر جو بات ہوئی اس پر ایکشن لیں، ایوان میں یہ بات ہوتی تو شاید کچھ اور طرح سے دیکھتے، پارلیمنٹ کی توہین ادارے کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ جمہوریت کے علاوہ جو بھی سسٹم آیا وہ سب کے سامنے ہے، تاریخ بتاتی ہے کہ جمہوری سسٹم بہتر تھا یا کوئی اور، جمہوریت کو بار بار اکھاڑا گیا، نہ جانے عوام کی رائے کو کب اہمیت دی جائے گی، یہ عوام کا حق ہے کہ فیصلہ کریں کون ٹھیک ہے اور کون غلط، اگر کسی اور طرف جائیں گے تو عوام کے حق پر قدغن ہوگی۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا تھا کہ ہم نے اسی پارلیمان کی حفاظت کا حلف اٹھایا ہے، پارلیمان کے لیے جو الفاظ استعمال ہوئے اور جس نے بھی کیے تکلیف دہ ہیں، ان الفاظ پر افسوس بھی ہے اور دکھ بھی، ہم خود حلف اٹھاتے ہیں اور خود توڑتے ہیں۔ جو سیاستدان ایسی بات کرتے ہیں، انہیں اسمبلیوں میں آکر پھر حلف اٹھانا پڑے گا، جس اسمبلی میں آنا ہے اسی کی بے توقیری کریں تو افسوسناک ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : ہمارے لئے پارلیمنٹ ہی سپریم ادارہ ہے، چیف جسٹس پاکستان
ایاز صادق نے کہا کہ ہماری پوری کوشش ہوگی پارلیمنٹ کی عزت کروائیں، یہ مناسب نہیں کہ باہر جو بات ہوئی اس پر ایکشن لیں، ایوان میں یہ بات ہوتی تو شاید کچھ اور طرح سے دیکھتے، پارلیمنٹ کی توہین ادارے کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ جمہوریت کے علاوہ جو بھی سسٹم آیا وہ سب کے سامنے ہے، تاریخ بتاتی ہے کہ جمہوری سسٹم بہتر تھا یا کوئی اور، جمہوریت کو بار بار اکھاڑا گیا، نہ جانے عوام کی رائے کو کب اہمیت دی جائے گی، یہ عوام کا حق ہے کہ فیصلہ کریں کون ٹھیک ہے اور کون غلط، اگر کسی اور طرف جائیں گے تو عوام کے حق پر قدغن ہوگی۔