بڑھاپے میں بھی پرفارمنس نوجوان ہیروز سے بڑھ کر بروس ولس
سکیورٹی گارڈ، ہالی وڈ ایکشن ہیرو کیسے بنا۔
DERA GHAZI KHAN:
''کیا خیال ہے پلان ختم؟''چہرے پر زخم ، ہاتھ میں بندوق اور ماتھے پر تیوڑی ڈالے جان میکلین نے اپنے بیٹے کی طرف سوالیہ نظروں سے سے دیکھا۔
جو دشمن سے زخم کھانے اور اس کے فرار ہونے میں کامیاب ہونے پرغصے اور مایوسی کے ملے جلے جذبات لئے دیوار سے ٹیک لگائے بیٹھا تھا، اپنے باپ کا سوال سن کر اس نے ایسی نظروں سے دیکھا گویا دل ہی دل میں کہہ رہا ہو کہ میں بھی تمھارا بیٹا ہوں، اگر تم مجرموں کو قبر تک نہیں چھوڑتے تو میں بھی پیچھے رہنے والانہیں۔''ہم مجرموں کا پیچھا کریں گے، اگر ایک پلان ناکام ہو گیا تو کیاہوا''،بیٹے نے باپ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا تو جان مسکرا پڑا اور کہا ''شاباش بیٹا''۔
یہ منظر ہے ایک مشہورزمانہ ہالی وڈ فلم کا، جس میں جان میکلین کا کردار بروس ولس نے ادا کیا۔ ہالی وڈ کا یہ ایکشن ہیرو بروس عام زندگی میں بھی بالکل ایسا ہی ہے اور اسے زندگی میں جب بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تو اس نے ہتھیار ڈالنے کی بجائے حوصلے اور ہمت سے کام لیا اور بالآخر کامیابی نے اس کے قدم چومے۔
بروس ولس نہ تو کسی اداکار کا بیٹا ہے اور نہ ہی اس کے خاندان کے کسی فرد کا شوبز سے تعلق ہے ،مگر اس کے اندر کے فنکار نے اپنا راستہ خود تلاش کیااور بطور پروڈیوسر، اداکار اور موسیقار اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ وہ 19مارچ1955ء کو مغربی جرمنی کے شہر اڈاراوبرسٹین میں پیدا ہوا، اس کا باپ ڈیوڈ ولس امریکی اور والدہ مارلین جرمن تھی۔ والد ڈیوڈ امریکی فوج میں سپاہی تھا، 1957ء میں فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد ڈیوڈ نے واپس وطن کی راہ لی اور خاندان سمیت امریکی ریاست نیو جرسی کے ایک شہر کارنیز پوائنٹ میں بسیرا کیا۔
بروس کی والدہ نے ایک بینک میں ملازمت اختیار کر لی اور والد نے بطور ماسٹر مکینک اور ویلڈر کے کام شروع کر دیا۔ بروس چاربہن بھائیوں میں سب سے بڑا ہے ۔ اس کا ایک بھائی رابرٹ کینسر کی بیماری میں مبتلا ہو کر جاں بحق ہو گیا۔ بروس نے میٹرک تک تعلیم مقامی اسکول سے حاصل کی اور اپنی ہکلاہٹ کے باوجود اسکول کے ہر ایونٹ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، اس کے کلاس فیلوز اسے ''بک بک'' کہہ کر بلاتے تھے۔ بروس نے اپنے ہکلانے کی عادت کو چھوڑنے کا پختہ عزم کیا ، اسٹیج ڈرامے اس کے لئے بہت معاون ثابت ہوئے، اسی وجہ سے اس نے اسکول ڈراموں میں بھرپور حصہ لیا حتیٰ کہ اسے اسٹوڈنٹ کونسلنگ کا صدر منتخب کر لیا گیا۔
اس کے بعد بروس نے سلم نیوکلیر پاور پلانٹ میں بطور سکیورٹی گارڈ نوکری شروع کر دی مگر اس کے اندر کا فنکار اپنے کام سے مطمئن نہ تھا اورایک کمپنی میں پرائیویٹ تفتیش کار کے طور پر کام کرنے کے بعد وہ پھر اداکاری کی طرف پلٹ پڑا۔ تب اسے مونٹکلیر اسٹیٹ یونیورسٹی میں منعقد ہونے والے ایک ڈرامے ''کیٹ آن اے ہاٹ ٹن روف'' میں کام کرنے کا موقع ملا۔
اداکاری کے جنون میں وہ اپنی تعلیم بھی مکمل نہ کر سکا ، 80ء کی دہائی کے اوائل میں اس نے نیویارک کی راہ لی ، وہاں اس نے ڈراموں میں اداکاری کے لئے مختلف آڈیشن دئیے، اس دوران گزر بسر کے لئے اس نے کافی عرصہ تک بطور بار ٹینڈر بھی کام کیا۔ بالآخر اسے کامیابی حاصل ہوئی اور اسے آف براڈوے پروڈکشن کے ڈرامے ہیون اینڈ ارتھ میں کردار مل گیا۔ اس کے بعد اس نے فول فار لو اور لیوی کمرشل میں کام کیا جس سے اسے سیکھنے کا اچھا موقع میسر آیا۔ اس کی محنت رنگ لائی اور آف براڈوے پروڈکشن نے اسے اپنے مشہور ڈرامے ''بلپن'' میں لیڈنگ رول کے لیے کاسٹ کر لیا۔
اب بروس ولس کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے لئے بڑے میدان کی ضرورت تھی، اس لئے اس نے نیویارک سے کیلیفورنیا کی طرف کوچ کیا اور ٹیلی ویژن ڈراموں اور شوکے لئے متعدد آڈیشن دئیے۔ 1984 ء میں بروس کو ایک ٹیلی ویژن سیریز ''میامی وک ''میں کام کرنے کا موقع ملا۔1985 ء میں اس نے ٹی وی سیریز ٹویلائٹ زون میں بطور مہمان اداکار کام کیا۔
پھر اس نے ٹی وی سیریز مون لائٹنگ میں ایک کردار ڈیوڈ ایڈیسن کے لئے آڈیشن دیا اور تین ہزار سے زائد اداکاروں میں سے اس کا انتخاب کیا گیا ، یہ سیریز پانچ سال تک چلی ، اس کے بعد اس نے ایک شو میں سی بل شیفرڈ کے بالمقابل ایک کامیڈی رول کیا جو کافی کامیا ب رہا اور اس کے لئے دیگر شو ز میں کام کے مواقع پیدا ہوئے۔ اب بروس اتنا مشہور ہو چکا تھا کہ اسے مختلف کمپنیوں کی طرف سے ایڈورٹائزنگ کمرشلز کی بھی آفرز ہونے لگیں۔
بروس ولس کو چونکہ موسیقی سے بھی بہت لگاؤ تھا اس لئے اس نے 80ء کی دہائی کے آخر میں دی ریٹرن آف برونو کے نام سے البم ریلیز کیا ، اس کے بعد دوسرا البم انڈر دی بورڈ واک ریلیز کیا جو امریکا میں تو اتنا مقبول نہ ہوا مگربرطانیہ میں مقبولیت کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر رہا۔
بروس ولس نے ہالی وڈ میں سب سے پہلی فلم بلائنڈ ڈیٹ 1987ء میں سائن کی، اس کے بعد دوسری فلم سن سیٹ میں کام کیا جس میں اس کا رول کاؤ بوائے کا تھا جو کافی پسند کیا گیا، اسی کی بنیاد پر 1988ء میں اسے ڈائی ہارڈ جیسی بڑی فلم میں بطور ہیرو کام کرنے کا موقع ملا ، جان میکلین کے اس کردار نے اسے ہالی وڈ اسٹارز کی صف میں لاکھڑا کیا، بروس نے فلم میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لئے خطرناک ترین اسٹنٹ خود پرفارم کئے ،اس فلم نے دنیا بھر میں کامیاب بزنس کیا اور کروڑوں ڈالر کمائے۔
یہ بات نہیں کہ بروس کو مسلسل کامیابیاں ہی ملتی رہیں ، اس کی تین فلمیں دی بون فائر آف دی وینیٹیز ، اسٹرائیکنگ ڈسٹنس،کلر آف تھرلر اور ہڈسن ہاک فلاپ بھی ہوئیں، تاہم کلر آف تھرلر نے ہوم بزنس میں کامیابی حاصل کی اور پہلی بیس فلموں میں اس کا شمار کیا جانے لگا۔ 94ء میںبروس نے پلپ فکشن میں یادگار سپورٹنگ رول کیا جس سے اسے کافی کامیابی ملی۔
1990ء میںفلم ڈائی ہارڈ کا دوسرا اور1995ء میں تیسرا حصہ بنایا گیا ، یہ دونوں فلمیں دنیا بھر میں پسند کی گئیں ، مجموعی طورپر ان فلموں نے 700ملین ڈالر کا بزنس کیا ، یوں بروس ولس ہالی وڈ کے سب سے زیادہ معاوضہ پانے والے اداکاروں کی صف میں شمار ہونے لگا۔
1996ء میںاس نے ایک کارٹون فلم پروڈیوس کی، پھر اس نے ٹویلو منکیز اور ففتھ ایلیمنٹ میں کام کیا ، یہ دونوں فلمیں پسند ضرور کی گئیں مگر انھیں ڈائی ہارڈ جیسی کامیابی نہ مل سکی ، اس کے بعد اس نے دی جیکال ، مرکری رائزنگ اور بریک فاسٹ آف دی چیمپئن میں کام کیا جو فلاپ ہوئیں۔
جس سے کہا جانے لگا کہ بروس ولس کے کیرئیر میں سلمپ آ گیا ہے، مگر اسی زوال کے دور میں مشہور فلم آرما گیڈان نے اس کے کیر ئیر کو سہارا دیا اور اس فلم کو دنیا بھر میں پسند کیا گیا ۔ 99ء میں بروس کو سکستھ سنس میں کاسٹ کیا گیا ، خوش قسمتی سے یہ فلم بھی کامیاب رہی اور اسے اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کااظہار کرنے کا موقع ملا کیونکہ اس فلم کا موضوع دوسری فلموں سے بالکل ہٹ کر تھا۔ اس کے بعد بروس نے ٹیلی ویژن شو اور ٹیلی سیریز فرینڈز میں کام کیا جو کافی پسند کیا گیا ۔
پھر اسے مشہور فلم اوشن الیون کے لئے کاسٹ کیا گیا مگر کسی وجہ سے وہ اس میں کام نہ کر سکا مگر فلم ڈائریکٹر چونکہ اس کی صلاحیتوں کا معترف تھا اس لئے اس نے اسے اپنی اگلی فلم اوشن ٹویلو میں کام کرنے کا دوبارہ موقع دیا۔ بروس ولس نے اس کے بعد پے درپے کامیابیاں حاصل کیں اور اس نے ہالی وڈ کو پلینٹ ٹیرر ہاف، لوڈڈ ویپن، ڈائی ہارڈ فور، ان بریک ایبل،پرفیکٹ سٹرینجر ہواسٹیج ، الفا ڈاگ، وٹ جسٹ ہیپن ، سروگیٹ، ریڈ اور مون رائز کنگ ڈم جیسی کامیاب فلمیں دیں۔ 2010ء میں بروس کو ہالی وڈ کی بلاک بسٹر فلم ایکسپینڈ ایبلز میں کاسٹ کیا گیا جس میں سلویسٹر اسٹالون سمیت پانچ بڑے ایکشن ہیروز کام کر رہے تھے، اس فلم کی کامیابی کے بعد2012ء میںدوسرا حصہ بنایا گیا تو بروس کو دوبارہ کام کرنے کا موقع دیا گیا، اس فلم نے بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑ دئیے۔
ڈائی ہارڈ کے چار حصے مارکیٹ میں آ ئے اور ہر پارٹ نے بے شمار کامرانیاں سمیٹیں، اسی وجہ سے فلم پروڈیو سر کوگزشتہ سال اس کا پانچواں حصہ بنانے کا سوجھا ، جان میکلین کا کردار ہی اس ساری فلم کی جان ہے جو کہ ہر مرتبہ بروس ولس نے ہی ادا کیا، اس ایکشن فلم میں 58سال کی عمر میں مشکل ترین اسٹنٹ کرنا کچھ آسان نہ تھا۔
، پروڈیوسر نے جب بروس سے پوچھا تو مشکلات کے سامنے ہمیشہ کی طرح ڈٹ جانے والے بروس نے فوراًحامی بھر لی،حال ہی میں ریلیز ہونے والی اس فلم میں بروس پوری فلم میں چھائے رہے اور فلم دنیا بھر میں پسند کی گئی ، ڈائی ہارڈ کے حوالے سے بروس کا کہنا ہے کہ اس عمر میں سابقہ فلموں میں اپنے ہی اداکئے ہوئے جان میکلین کے کردار کے معیار کو برقرار رکھنا ایک چیلنج تھا مگرمیں نے پورے جذبے سے کام کیا اور میں ہردم اپنے کام کو بہتر کرنے میں لگا رہتا ہوں۔
عام اداکاروں سے ہٹ کر بروس ولس کی ازدواجی زندگی بھی کامیاب ہے، گو اداکارہ ڈیمی مور سے تیرہ سال بعد 2000ء میں طلاق ہو چکی ہے اور ان کی تین بیٹیاں رومر،سکاؤٹ لا رو اور طولاح بیلے بھی ہیں مگر ان کی یہ طلاق کسی جھگڑے کی بجائے باہمی رضا مندی سے ہوئی جس کا ثبوت ڈیمی کی دوسری شادی میں بروس کی شرکت ہے ، اس کے بعد بروس کی بروک برن سے منگنی ہوئی جو دس ماہ تک چلتی رہی ، یہ بھی باہمی رضا مندی سے ختم ہوئی، اس کے بعد بروس نے2009ء میں اداکارہ ایما ہیمنگ سے شادی رچائی جس سے اب اس کی ایک بیٹی ہے۔ اور مزے کی بات یہ ہے کہ بروس کی دوسری شادی میں اس کی سابقہ بیوی اداکارہ ڈیمی اور اس کی تینوں بیٹیوں نے شرکت کی۔ یوں دیکھا جائے تو بروس ولس کی ازدواجی زندگی بھی کافی خوشگوار ہے۔
بروس ولس نے اپنے کیریئر کے دوران متعدد ایوارڈ حاصل کئے۔ ٹی وی سیریز میں کام کرنے پر اسے ایمی ایوارڈ نوازا گیا ۔ فلم میں صلاحیتوں کے اعتراف کے طور پر گولڈن گلوب کے لئے نامزد کیا گیا ۔ اس کے علاوہ پیپلز چوائس ایوارڈ ، سیٹرن ایوارڈاورہالی وڈ واک آف فیم کا ایوارڈ حاصل کیا۔ فرانس کی حکومت نے بروس ولس کی فنکارانہ صلاحیتوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے آرڈر آف آرٹ اینڈ لیٹرز آفیسر کا خطاب دیا ۔
''کیا خیال ہے پلان ختم؟''چہرے پر زخم ، ہاتھ میں بندوق اور ماتھے پر تیوڑی ڈالے جان میکلین نے اپنے بیٹے کی طرف سوالیہ نظروں سے سے دیکھا۔
جو دشمن سے زخم کھانے اور اس کے فرار ہونے میں کامیاب ہونے پرغصے اور مایوسی کے ملے جلے جذبات لئے دیوار سے ٹیک لگائے بیٹھا تھا، اپنے باپ کا سوال سن کر اس نے ایسی نظروں سے دیکھا گویا دل ہی دل میں کہہ رہا ہو کہ میں بھی تمھارا بیٹا ہوں، اگر تم مجرموں کو قبر تک نہیں چھوڑتے تو میں بھی پیچھے رہنے والانہیں۔''ہم مجرموں کا پیچھا کریں گے، اگر ایک پلان ناکام ہو گیا تو کیاہوا''،بیٹے نے باپ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا تو جان مسکرا پڑا اور کہا ''شاباش بیٹا''۔
یہ منظر ہے ایک مشہورزمانہ ہالی وڈ فلم کا، جس میں جان میکلین کا کردار بروس ولس نے ادا کیا۔ ہالی وڈ کا یہ ایکشن ہیرو بروس عام زندگی میں بھی بالکل ایسا ہی ہے اور اسے زندگی میں جب بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تو اس نے ہتھیار ڈالنے کی بجائے حوصلے اور ہمت سے کام لیا اور بالآخر کامیابی نے اس کے قدم چومے۔
بروس ولس نہ تو کسی اداکار کا بیٹا ہے اور نہ ہی اس کے خاندان کے کسی فرد کا شوبز سے تعلق ہے ،مگر اس کے اندر کے فنکار نے اپنا راستہ خود تلاش کیااور بطور پروڈیوسر، اداکار اور موسیقار اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ وہ 19مارچ1955ء کو مغربی جرمنی کے شہر اڈاراوبرسٹین میں پیدا ہوا، اس کا باپ ڈیوڈ ولس امریکی اور والدہ مارلین جرمن تھی۔ والد ڈیوڈ امریکی فوج میں سپاہی تھا، 1957ء میں فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد ڈیوڈ نے واپس وطن کی راہ لی اور خاندان سمیت امریکی ریاست نیو جرسی کے ایک شہر کارنیز پوائنٹ میں بسیرا کیا۔
بروس کی والدہ نے ایک بینک میں ملازمت اختیار کر لی اور والد نے بطور ماسٹر مکینک اور ویلڈر کے کام شروع کر دیا۔ بروس چاربہن بھائیوں میں سب سے بڑا ہے ۔ اس کا ایک بھائی رابرٹ کینسر کی بیماری میں مبتلا ہو کر جاں بحق ہو گیا۔ بروس نے میٹرک تک تعلیم مقامی اسکول سے حاصل کی اور اپنی ہکلاہٹ کے باوجود اسکول کے ہر ایونٹ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، اس کے کلاس فیلوز اسے ''بک بک'' کہہ کر بلاتے تھے۔ بروس نے اپنے ہکلانے کی عادت کو چھوڑنے کا پختہ عزم کیا ، اسٹیج ڈرامے اس کے لئے بہت معاون ثابت ہوئے، اسی وجہ سے اس نے اسکول ڈراموں میں بھرپور حصہ لیا حتیٰ کہ اسے اسٹوڈنٹ کونسلنگ کا صدر منتخب کر لیا گیا۔
اس کے بعد بروس نے سلم نیوکلیر پاور پلانٹ میں بطور سکیورٹی گارڈ نوکری شروع کر دی مگر اس کے اندر کا فنکار اپنے کام سے مطمئن نہ تھا اورایک کمپنی میں پرائیویٹ تفتیش کار کے طور پر کام کرنے کے بعد وہ پھر اداکاری کی طرف پلٹ پڑا۔ تب اسے مونٹکلیر اسٹیٹ یونیورسٹی میں منعقد ہونے والے ایک ڈرامے ''کیٹ آن اے ہاٹ ٹن روف'' میں کام کرنے کا موقع ملا۔
اداکاری کے جنون میں وہ اپنی تعلیم بھی مکمل نہ کر سکا ، 80ء کی دہائی کے اوائل میں اس نے نیویارک کی راہ لی ، وہاں اس نے ڈراموں میں اداکاری کے لئے مختلف آڈیشن دئیے، اس دوران گزر بسر کے لئے اس نے کافی عرصہ تک بطور بار ٹینڈر بھی کام کیا۔ بالآخر اسے کامیابی حاصل ہوئی اور اسے آف براڈوے پروڈکشن کے ڈرامے ہیون اینڈ ارتھ میں کردار مل گیا۔ اس کے بعد اس نے فول فار لو اور لیوی کمرشل میں کام کیا جس سے اسے سیکھنے کا اچھا موقع میسر آیا۔ اس کی محنت رنگ لائی اور آف براڈوے پروڈکشن نے اسے اپنے مشہور ڈرامے ''بلپن'' میں لیڈنگ رول کے لیے کاسٹ کر لیا۔
اب بروس ولس کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے لئے بڑے میدان کی ضرورت تھی، اس لئے اس نے نیویارک سے کیلیفورنیا کی طرف کوچ کیا اور ٹیلی ویژن ڈراموں اور شوکے لئے متعدد آڈیشن دئیے۔ 1984 ء میں بروس کو ایک ٹیلی ویژن سیریز ''میامی وک ''میں کام کرنے کا موقع ملا۔1985 ء میں اس نے ٹی وی سیریز ٹویلائٹ زون میں بطور مہمان اداکار کام کیا۔
پھر اس نے ٹی وی سیریز مون لائٹنگ میں ایک کردار ڈیوڈ ایڈیسن کے لئے آڈیشن دیا اور تین ہزار سے زائد اداکاروں میں سے اس کا انتخاب کیا گیا ، یہ سیریز پانچ سال تک چلی ، اس کے بعد اس نے ایک شو میں سی بل شیفرڈ کے بالمقابل ایک کامیڈی رول کیا جو کافی کامیا ب رہا اور اس کے لئے دیگر شو ز میں کام کے مواقع پیدا ہوئے۔ اب بروس اتنا مشہور ہو چکا تھا کہ اسے مختلف کمپنیوں کی طرف سے ایڈورٹائزنگ کمرشلز کی بھی آفرز ہونے لگیں۔
بروس ولس کو چونکہ موسیقی سے بھی بہت لگاؤ تھا اس لئے اس نے 80ء کی دہائی کے آخر میں دی ریٹرن آف برونو کے نام سے البم ریلیز کیا ، اس کے بعد دوسرا البم انڈر دی بورڈ واک ریلیز کیا جو امریکا میں تو اتنا مقبول نہ ہوا مگربرطانیہ میں مقبولیت کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر رہا۔
بروس ولس نے ہالی وڈ میں سب سے پہلی فلم بلائنڈ ڈیٹ 1987ء میں سائن کی، اس کے بعد دوسری فلم سن سیٹ میں کام کیا جس میں اس کا رول کاؤ بوائے کا تھا جو کافی پسند کیا گیا، اسی کی بنیاد پر 1988ء میں اسے ڈائی ہارڈ جیسی بڑی فلم میں بطور ہیرو کام کرنے کا موقع ملا ، جان میکلین کے اس کردار نے اسے ہالی وڈ اسٹارز کی صف میں لاکھڑا کیا، بروس نے فلم میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لئے خطرناک ترین اسٹنٹ خود پرفارم کئے ،اس فلم نے دنیا بھر میں کامیاب بزنس کیا اور کروڑوں ڈالر کمائے۔
یہ بات نہیں کہ بروس کو مسلسل کامیابیاں ہی ملتی رہیں ، اس کی تین فلمیں دی بون فائر آف دی وینیٹیز ، اسٹرائیکنگ ڈسٹنس،کلر آف تھرلر اور ہڈسن ہاک فلاپ بھی ہوئیں، تاہم کلر آف تھرلر نے ہوم بزنس میں کامیابی حاصل کی اور پہلی بیس فلموں میں اس کا شمار کیا جانے لگا۔ 94ء میںبروس نے پلپ فکشن میں یادگار سپورٹنگ رول کیا جس سے اسے کافی کامیابی ملی۔
1990ء میںفلم ڈائی ہارڈ کا دوسرا اور1995ء میں تیسرا حصہ بنایا گیا ، یہ دونوں فلمیں دنیا بھر میں پسند کی گئیں ، مجموعی طورپر ان فلموں نے 700ملین ڈالر کا بزنس کیا ، یوں بروس ولس ہالی وڈ کے سب سے زیادہ معاوضہ پانے والے اداکاروں کی صف میں شمار ہونے لگا۔
1996ء میںاس نے ایک کارٹون فلم پروڈیوس کی، پھر اس نے ٹویلو منکیز اور ففتھ ایلیمنٹ میں کام کیا ، یہ دونوں فلمیں پسند ضرور کی گئیں مگر انھیں ڈائی ہارڈ جیسی کامیابی نہ مل سکی ، اس کے بعد اس نے دی جیکال ، مرکری رائزنگ اور بریک فاسٹ آف دی چیمپئن میں کام کیا جو فلاپ ہوئیں۔
جس سے کہا جانے لگا کہ بروس ولس کے کیرئیر میں سلمپ آ گیا ہے، مگر اسی زوال کے دور میں مشہور فلم آرما گیڈان نے اس کے کیر ئیر کو سہارا دیا اور اس فلم کو دنیا بھر میں پسند کیا گیا ۔ 99ء میں بروس کو سکستھ سنس میں کاسٹ کیا گیا ، خوش قسمتی سے یہ فلم بھی کامیاب رہی اور اسے اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کااظہار کرنے کا موقع ملا کیونکہ اس فلم کا موضوع دوسری فلموں سے بالکل ہٹ کر تھا۔ اس کے بعد بروس نے ٹیلی ویژن شو اور ٹیلی سیریز فرینڈز میں کام کیا جو کافی پسند کیا گیا ۔
پھر اسے مشہور فلم اوشن الیون کے لئے کاسٹ کیا گیا مگر کسی وجہ سے وہ اس میں کام نہ کر سکا مگر فلم ڈائریکٹر چونکہ اس کی صلاحیتوں کا معترف تھا اس لئے اس نے اسے اپنی اگلی فلم اوشن ٹویلو میں کام کرنے کا دوبارہ موقع دیا۔ بروس ولس نے اس کے بعد پے درپے کامیابیاں حاصل کیں اور اس نے ہالی وڈ کو پلینٹ ٹیرر ہاف، لوڈڈ ویپن، ڈائی ہارڈ فور، ان بریک ایبل،پرفیکٹ سٹرینجر ہواسٹیج ، الفا ڈاگ، وٹ جسٹ ہیپن ، سروگیٹ، ریڈ اور مون رائز کنگ ڈم جیسی کامیاب فلمیں دیں۔ 2010ء میں بروس کو ہالی وڈ کی بلاک بسٹر فلم ایکسپینڈ ایبلز میں کاسٹ کیا گیا جس میں سلویسٹر اسٹالون سمیت پانچ بڑے ایکشن ہیروز کام کر رہے تھے، اس فلم کی کامیابی کے بعد2012ء میںدوسرا حصہ بنایا گیا تو بروس کو دوبارہ کام کرنے کا موقع دیا گیا، اس فلم نے بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑ دئیے۔
ڈائی ہارڈ کے چار حصے مارکیٹ میں آ ئے اور ہر پارٹ نے بے شمار کامرانیاں سمیٹیں، اسی وجہ سے فلم پروڈیو سر کوگزشتہ سال اس کا پانچواں حصہ بنانے کا سوجھا ، جان میکلین کا کردار ہی اس ساری فلم کی جان ہے جو کہ ہر مرتبہ بروس ولس نے ہی ادا کیا، اس ایکشن فلم میں 58سال کی عمر میں مشکل ترین اسٹنٹ کرنا کچھ آسان نہ تھا۔
، پروڈیوسر نے جب بروس سے پوچھا تو مشکلات کے سامنے ہمیشہ کی طرح ڈٹ جانے والے بروس نے فوراًحامی بھر لی،حال ہی میں ریلیز ہونے والی اس فلم میں بروس پوری فلم میں چھائے رہے اور فلم دنیا بھر میں پسند کی گئی ، ڈائی ہارڈ کے حوالے سے بروس کا کہنا ہے کہ اس عمر میں سابقہ فلموں میں اپنے ہی اداکئے ہوئے جان میکلین کے کردار کے معیار کو برقرار رکھنا ایک چیلنج تھا مگرمیں نے پورے جذبے سے کام کیا اور میں ہردم اپنے کام کو بہتر کرنے میں لگا رہتا ہوں۔
عام اداکاروں سے ہٹ کر بروس ولس کی ازدواجی زندگی بھی کامیاب ہے، گو اداکارہ ڈیمی مور سے تیرہ سال بعد 2000ء میں طلاق ہو چکی ہے اور ان کی تین بیٹیاں رومر،سکاؤٹ لا رو اور طولاح بیلے بھی ہیں مگر ان کی یہ طلاق کسی جھگڑے کی بجائے باہمی رضا مندی سے ہوئی جس کا ثبوت ڈیمی کی دوسری شادی میں بروس کی شرکت ہے ، اس کے بعد بروس کی بروک برن سے منگنی ہوئی جو دس ماہ تک چلتی رہی ، یہ بھی باہمی رضا مندی سے ختم ہوئی، اس کے بعد بروس نے2009ء میں اداکارہ ایما ہیمنگ سے شادی رچائی جس سے اب اس کی ایک بیٹی ہے۔ اور مزے کی بات یہ ہے کہ بروس کی دوسری شادی میں اس کی سابقہ بیوی اداکارہ ڈیمی اور اس کی تینوں بیٹیوں نے شرکت کی۔ یوں دیکھا جائے تو بروس ولس کی ازدواجی زندگی بھی کافی خوشگوار ہے۔
بروس ولس نے اپنے کیریئر کے دوران متعدد ایوارڈ حاصل کئے۔ ٹی وی سیریز میں کام کرنے پر اسے ایمی ایوارڈ نوازا گیا ۔ فلم میں صلاحیتوں کے اعتراف کے طور پر گولڈن گلوب کے لئے نامزد کیا گیا ۔ اس کے علاوہ پیپلز چوائس ایوارڈ ، سیٹرن ایوارڈاورہالی وڈ واک آف فیم کا ایوارڈ حاصل کیا۔ فرانس کی حکومت نے بروس ولس کی فنکارانہ صلاحیتوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے آرڈر آف آرٹ اینڈ لیٹرز آفیسر کا خطاب دیا ۔