امریکا نے دہشت گردی کے بجائے چین اور روس کو خطرہ قرار دے دیا
امریکا کے لیے چین اور روس جیسے ممالک سے خطرہ بڑھ رہاہے، امریکی وزیر دفاع
امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے امریکی دفاعی حکمتِ عملی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کے لیے چین اور روس جیسے ممالک سے خطرات بڑھ رہے ہیں۔
واشنگٹن میں نئی امریکی دفاعی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے جیمز میٹس نے کہا کہ امریکا کے لیے نظریاتی طور پر ترمیم شدہ چین اور روس جیسے ممالک سے خطرہ بڑھ رہاہے جو کہ دنیا کو اپنے آمریت پسند طرزِ حکومت سے ہم آہنگ کرنا چاہتے ہیں، روس نے اپنی قریبی ریاستوں کی سرحدوں کی خلاف ورزیاں کی اور اپنے ہمسایوں کی اقتصادی، سفارتی اور سلامتی کے امور پر اقوام متحدہ میں اپنے ویٹّو کی طاقت کا سہارا لیا۔ چین اقتصادیات کو استعمال کرتے ہوئے اسٹریٹیجک مسابقت اختیار کے ذریعے اپنے ہمسایوں کے لیے خطرہ ہے جب کہ بحریہ جنوبی چین میں عسکری موجودگی کو بڑھا رہا ہے۔
امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ چین اور روس گزشتہ کئی برسوں سے مستقل مزاجی کے ساتھ اپنی دفاعی صلاحتیوں کو بڑھا رہے ہیں تاکہ امریکا کی دفاعی صلاحیت کو چیلنج کیا جا سکے، ہم دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی مہم جاری رکھیں گے لیکن اب امریکی قومی سلامتی کی بنیادی توجہ دہشت گردی پر نہیں بلکہ طاقت کے عظیم مقابلے پر ہوگی۔ اگر انہوں نے ہمیں چیلنج کیا تو یہ ان کے لیے بہت برا ہوگا۔
دوسری جانب روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ امریکی قیادت بین الاقوامی قانون کو استعمال میں لاتے ہوئے مذاکرات کی بجائے تصادم کی حکمت عملی اپنا رہی ہے۔
واشنگٹن میں نئی امریکی دفاعی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے جیمز میٹس نے کہا کہ امریکا کے لیے نظریاتی طور پر ترمیم شدہ چین اور روس جیسے ممالک سے خطرہ بڑھ رہاہے جو کہ دنیا کو اپنے آمریت پسند طرزِ حکومت سے ہم آہنگ کرنا چاہتے ہیں، روس نے اپنی قریبی ریاستوں کی سرحدوں کی خلاف ورزیاں کی اور اپنے ہمسایوں کی اقتصادی، سفارتی اور سلامتی کے امور پر اقوام متحدہ میں اپنے ویٹّو کی طاقت کا سہارا لیا۔ چین اقتصادیات کو استعمال کرتے ہوئے اسٹریٹیجک مسابقت اختیار کے ذریعے اپنے ہمسایوں کے لیے خطرہ ہے جب کہ بحریہ جنوبی چین میں عسکری موجودگی کو بڑھا رہا ہے۔
امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ چین اور روس گزشتہ کئی برسوں سے مستقل مزاجی کے ساتھ اپنی دفاعی صلاحتیوں کو بڑھا رہے ہیں تاکہ امریکا کی دفاعی صلاحیت کو چیلنج کیا جا سکے، ہم دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی مہم جاری رکھیں گے لیکن اب امریکی قومی سلامتی کی بنیادی توجہ دہشت گردی پر نہیں بلکہ طاقت کے عظیم مقابلے پر ہوگی۔ اگر انہوں نے ہمیں چیلنج کیا تو یہ ان کے لیے بہت برا ہوگا۔
دوسری جانب روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ امریکی قیادت بین الاقوامی قانون کو استعمال میں لاتے ہوئے مذاکرات کی بجائے تصادم کی حکمت عملی اپنا رہی ہے۔