پی اے سی کی تمام ذیلی اداروں کو 15 روز میں آڈٹ کرانے کی ہدایت
سرکاری خزانے سے ایک پیسہ لینے والا ادارہ بھی آڈٹ کا پابند آڈٹ سے انکار،آئین سے انحراف،بغاوت کے مترادف ہے،ندیم افضل چن
پبلک اکائونٹس کمیٹی نے کہاہے کہ آئین کے تحت سرکاری خزانے سے ایک پیسہ لینے والاادارہ بھی آڈٹ کرانے کا پابندہے ،آڈٹ سے انکار کرنے والے ادارے کافعل آئین سے انحراف اور بغاوت کے مترادف ہے،جوادارہ آڈٹ سے انکار کریگااس کیخلاف پارلیمنٹ کو ریفرنس بھیجا جائے گا،پی اے سی نے وزارت خزانہ کوہدایت کی کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے پے اسکیلز میں امتیازات کے خاتمے کیلیے 2 ماہ میں فیصلہ کرکے پی اے سی کو رپورٹ پیش کی جائے ۔
کمیٹی کا اجلاس چیئرمین ندیم افضل چن کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں سی ڈی اے اور وزارت خزانہ کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ ایڈیشنل سیکریٹری کابینہ ڈویژن شاہد اللہ بیگ نے بتایا کہ سی ڈی اے کے 5242 مقدمات سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ سمیت دیگر ماتحت عدالتوں میں زیر سماعت ہیں،سی ڈی اے کی19رکنی وکلا کی ٹیم ان مقدمات کی پیروی کرتی ہے،ہر پیشی پر وکیل کو 20ہزار روپے ادائیگی ہوتی ہے، گذشتہ سال بھی فیس کی مد میں وکلا کو ایک کروڑ 65لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی،پی اے سی نے ہدایت کی کہ زیرسماعت مقدمات کو نمٹانے کے حوالے سے سمری اٹارنی جنرل کو بھجوائی جائے تاکہ سماعت کا عمل تیزہوسکے۔
سیکریٹری خزانہ واجد رانا نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر ریلوے کو ہر ماہ 2ارب 30کروڑروپے اداکیے جارہے ہیں تاکہ ملازمین کو بروقت تنخواہیں ملتی رہیں۔ ندیم افضل نے 2007 میںٹیکسٹائل انڈسٹری کو ریسرچ کی مد میں 9ارب 58 کروڑ کی سبسڈی دینے پر نکتہ چینی کی اورکہاکہ اپٹما کو ہر طرح کی امداد دی جارہی ہے۔آڈیٹر جنرل نے اعتراض کیا کہ غربت مکائو فنڈکے آڈٹ کیلیے رسائی نہیں دی جارہی اور آڈٹ ٹیمیں واپس بھیج دی جاتی ہیں،سیکریٹری خزانہ نے بتایاکہ مونیٹائزیشن آف وہیکلز پالیسی کے باعث قومی خزانے کو129ملین روپے نئی گاڑیوں کی خریداری کی مدمیںبچے ،اسی طرح 146ملین پٹرول کی مدمیںدیے جانے تھے جن کی بچت ہوئی ۔آڈٹ حکام نے کہاکہ سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن نے بھی آڈٹ کرانے سے انکارکیاہے۔
سردار ایاز صادق نے کہاکہ ہمیں آئین پر عملدرآمد کرانا ہو گا۔ چیئرمین پی اے سی نے کہاکہ کمیٹی کی سفارشات پرپارلیمنٹ میں ریفرنس بھیجا جائیگا،یاسمین رحمن نے کہا کہ 18ویںترمیم کے بعد صورتحال واضح ہے، سرکاری فنڈ جہاں بھی استعمال ہوتے ہیں ان کا آڈٹ ضروری ہے۔چیئرمین نے مزید ہدایت کہ غربت مکائو فنڈ اورمسابقتی کمیشن سمیت تمام ذیلی اداروں کا 15دن میں آڈٹ کرایا جائے اورجوادارہ آڈٹ کرانے سے انکارکرے گا اس کے خلاف پارلیمنٹ کوریفرنس بھیجاجائے گا۔
آئی این پی کے مطابق کمیٹی نے مونیٹائزیشن پالیسی پر عملدرآمد نہ کرنے والے افسران کی خلاف ایک ہفتے کے اندراسٹیبلشمنٹ کے ذریعے کارروائی کرنیکی ہدایت کی ،مونیٹائزیشن پالیسی کی مانیٹرنگ کیلیے ذیلی کمیٹی بھی قائم کردی گئی۔
کمیٹی کا اجلاس چیئرمین ندیم افضل چن کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں سی ڈی اے اور وزارت خزانہ کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ ایڈیشنل سیکریٹری کابینہ ڈویژن شاہد اللہ بیگ نے بتایا کہ سی ڈی اے کے 5242 مقدمات سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ سمیت دیگر ماتحت عدالتوں میں زیر سماعت ہیں،سی ڈی اے کی19رکنی وکلا کی ٹیم ان مقدمات کی پیروی کرتی ہے،ہر پیشی پر وکیل کو 20ہزار روپے ادائیگی ہوتی ہے، گذشتہ سال بھی فیس کی مد میں وکلا کو ایک کروڑ 65لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی،پی اے سی نے ہدایت کی کہ زیرسماعت مقدمات کو نمٹانے کے حوالے سے سمری اٹارنی جنرل کو بھجوائی جائے تاکہ سماعت کا عمل تیزہوسکے۔
سیکریٹری خزانہ واجد رانا نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر ریلوے کو ہر ماہ 2ارب 30کروڑروپے اداکیے جارہے ہیں تاکہ ملازمین کو بروقت تنخواہیں ملتی رہیں۔ ندیم افضل نے 2007 میںٹیکسٹائل انڈسٹری کو ریسرچ کی مد میں 9ارب 58 کروڑ کی سبسڈی دینے پر نکتہ چینی کی اورکہاکہ اپٹما کو ہر طرح کی امداد دی جارہی ہے۔آڈیٹر جنرل نے اعتراض کیا کہ غربت مکائو فنڈکے آڈٹ کیلیے رسائی نہیں دی جارہی اور آڈٹ ٹیمیں واپس بھیج دی جاتی ہیں،سیکریٹری خزانہ نے بتایاکہ مونیٹائزیشن آف وہیکلز پالیسی کے باعث قومی خزانے کو129ملین روپے نئی گاڑیوں کی خریداری کی مدمیںبچے ،اسی طرح 146ملین پٹرول کی مدمیںدیے جانے تھے جن کی بچت ہوئی ۔آڈٹ حکام نے کہاکہ سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن نے بھی آڈٹ کرانے سے انکارکیاہے۔
سردار ایاز صادق نے کہاکہ ہمیں آئین پر عملدرآمد کرانا ہو گا۔ چیئرمین پی اے سی نے کہاکہ کمیٹی کی سفارشات پرپارلیمنٹ میں ریفرنس بھیجا جائیگا،یاسمین رحمن نے کہا کہ 18ویںترمیم کے بعد صورتحال واضح ہے، سرکاری فنڈ جہاں بھی استعمال ہوتے ہیں ان کا آڈٹ ضروری ہے۔چیئرمین نے مزید ہدایت کہ غربت مکائو فنڈ اورمسابقتی کمیشن سمیت تمام ذیلی اداروں کا 15دن میں آڈٹ کرایا جائے اورجوادارہ آڈٹ کرانے سے انکارکرے گا اس کے خلاف پارلیمنٹ کوریفرنس بھیجاجائے گا۔
آئی این پی کے مطابق کمیٹی نے مونیٹائزیشن پالیسی پر عملدرآمد نہ کرنے والے افسران کی خلاف ایک ہفتے کے اندراسٹیبلشمنٹ کے ذریعے کارروائی کرنیکی ہدایت کی ،مونیٹائزیشن پالیسی کی مانیٹرنگ کیلیے ذیلی کمیٹی بھی قائم کردی گئی۔