ترک فوج نے شام میں زمینی آپریشن بھی شروع کر دیا
آپریشن عفرین میں شروع کیا گیا، اگلی باری منبج کی ہو گی، ٹینک، بکتربند گاڑیاں اور دیگر جنگی ساز و سامان شام میں داخل۔
ISLAMABAD:
ترک فوج کے شمالی شام میں کرد ملیشیا کے ٹھکانوں پر گزشتہ روز بھی حملے جاری رہے جبکہ ترک فوج نے شام میں زمینی آپریشن بھی شروع کردیا ہے۔
ترک فوج کی جانب سے شام میں زمینی آپریشن عفرین میں شروع کیا گیا ہے، جس کے بعد جلد ہی اگلی باری منبج کی ہو گی، ترک فوج کے ٹینک اور دیگر جنگی ساز و سامان کو شام کے ساتھ ملکی سرحد کی طرف بھیجا جا رہا ہے جب کہ صدر اردوان نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا اس آپریشن کیلیے ترک فوجی دستے سرحد پار کر کے شام کے ریاستی علاقے میں داخل ہو چکے ہیں۔
گزشتہ روز ترک فوج کے متعدد ٹینک اور بکتربند گاڑیاں شام میں داخل ہوگئی ہیں، ترک فوج کے مطابق یہ حملے عفرین سے گولے داغے جانے کا رد عمل ہے، ایک روز قبل ہی ترک وزیر دفاع نورالدین جان کِلی نے کہا تھا کہ عفرین پر ابھی صرف شیلنگ شروع کی گئی ہے اور اس شامی علاقے میں موجود تمام دہشت گردانہ نیٹ ورکس اور عناصر کا خاتمہ کر دیا جائے گا۔
ترک صدر اردوان نے بھی اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ ترک فوج نے شمالی شام میں زمینی آپریشن بھی شروع کردیا ہے تاکہ کرد ملیشیا کا خاتمہ کیا جا سکے جب کہ امریکی حکام نے ترک فوج کی شام میں مداخلت کو ایک بار پھر مستردکردیا۔
دوسری جانب روسی وزیر خارجہ سرگی لافروف نے کہا کہ شمالی عفرین میں کفرجنہ اور اطراف میں موجود روسی فوج کو وہاں سے نہیں نکالا گیا، انھوں نے عفرین سے روسی فوج کی نبل اور الزھرا کی طرف نکالے جانے کی اطلاعات کی تردید کی ہے، لبنان میں شدید سردی کے باعث بچوں اور خواتین سمیت 10شامی مہاجرین ہلاک ہو گئے۔
ترک فوج کے شمالی شام میں کرد ملیشیا کے ٹھکانوں پر گزشتہ روز بھی حملے جاری رہے جبکہ ترک فوج نے شام میں زمینی آپریشن بھی شروع کردیا ہے۔
ترک فوج کی جانب سے شام میں زمینی آپریشن عفرین میں شروع کیا گیا ہے، جس کے بعد جلد ہی اگلی باری منبج کی ہو گی، ترک فوج کے ٹینک اور دیگر جنگی ساز و سامان کو شام کے ساتھ ملکی سرحد کی طرف بھیجا جا رہا ہے جب کہ صدر اردوان نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا اس آپریشن کیلیے ترک فوجی دستے سرحد پار کر کے شام کے ریاستی علاقے میں داخل ہو چکے ہیں۔
گزشتہ روز ترک فوج کے متعدد ٹینک اور بکتربند گاڑیاں شام میں داخل ہوگئی ہیں، ترک فوج کے مطابق یہ حملے عفرین سے گولے داغے جانے کا رد عمل ہے، ایک روز قبل ہی ترک وزیر دفاع نورالدین جان کِلی نے کہا تھا کہ عفرین پر ابھی صرف شیلنگ شروع کی گئی ہے اور اس شامی علاقے میں موجود تمام دہشت گردانہ نیٹ ورکس اور عناصر کا خاتمہ کر دیا جائے گا۔
ترک صدر اردوان نے بھی اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ ترک فوج نے شمالی شام میں زمینی آپریشن بھی شروع کردیا ہے تاکہ کرد ملیشیا کا خاتمہ کیا جا سکے جب کہ امریکی حکام نے ترک فوج کی شام میں مداخلت کو ایک بار پھر مستردکردیا۔
دوسری جانب روسی وزیر خارجہ سرگی لافروف نے کہا کہ شمالی عفرین میں کفرجنہ اور اطراف میں موجود روسی فوج کو وہاں سے نہیں نکالا گیا، انھوں نے عفرین سے روسی فوج کی نبل اور الزھرا کی طرف نکالے جانے کی اطلاعات کی تردید کی ہے، لبنان میں شدید سردی کے باعث بچوں اور خواتین سمیت 10شامی مہاجرین ہلاک ہو گئے۔