قائد عوام یونیورسٹی میں کرپشن 5 افسران تفتیش کے لیے میں طلب
ملزمان میں موجودہ وسابق وائس چانسلر بھی شامل، پروجیکٹ ڈائریکٹرکا نیب سکھر میں بیان حلفی ریکارڈ۔
قومی احتساب بیورو سکھر نے قائد عوام انجینئرنگ یونیورسٹی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کا بیان حلفی ریکارڈ کرنے کے بعد کرپشن کے ملزمان موجودہ وسابق وائس چانسلر سمیت 5 افسران کو22 جنوری کو تفتیش کے لیے سکھر طلب کرلیا۔
نیب سکھر نے یونیورسٹی کے گارڈنگ سپروائزراﷲ ورایو چانڈیو کی جامعہ میں اربوں روپے کی کرپشن سے متعلق تحریری شکایت پر تحقیقات کا آغاز کردیا ۔ یونیورسٹی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر خیر اﷲ قریشی نے نیب حکام کے سامنے پیش ہوکر اپنا حلفی بیان ریکارڈ کرادیاہے۔
ذرائع کا دعوٰی ہے کہ پروجیکٹ ڈائریکٹرنے اپنے بیان میں گزشتہ8سال کے دوران یونیورسٹی میں کی گئی اربوں روپے کی کرپشن کا پول کھول کر رکھ دیاہے۔ اس مبینہ کرپشن کا موجودہ اور سابق وائس چانسلر، ڈائریکٹرفنانس اور دیگر2افسران پر الزام عاید کیاہے۔
پروجیکٹ ڈائریکٹر نے نشاندہی کی ہے کہ کرپشن ترقیاتی کاموں، مشینری اور لیبارٹری آلات کی خریدوفروخت، یونیورسٹی کو سرسبزبنانے، مٹھی ڈلوانے کے امور میں کی گئی ۔ انھوںنے بیان میں یہ بھی نشاندہی کی کہ لاڑکانہ میں بننے والا کیمپس کئی برسوں سے زیرتعمیر ہے اور کثیرلاگت کے باوجود وہاں سوائے مٹی اوردھول کے کچھ نہیں۔
پروجیکٹ ڈائریکٹر نے اپنے بیان میں سابق وائس چانسلر پر400 سے ملازمتیں فروخت کرنے کا بھی الزام عاید کیا اور نشاندہی کی کہ امتحانی فیس میں تاحال کرپش جاری ہے۔کرپشن کے باعث یونیورسٹی ملازمین کو تنخواہ دینے تک کے پیسے نہیں۔
نیب سکھر نے یونیورسٹی کے گارڈنگ سپروائزراﷲ ورایو چانڈیو کی جامعہ میں اربوں روپے کی کرپشن سے متعلق تحریری شکایت پر تحقیقات کا آغاز کردیا ۔ یونیورسٹی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر خیر اﷲ قریشی نے نیب حکام کے سامنے پیش ہوکر اپنا حلفی بیان ریکارڈ کرادیاہے۔
ذرائع کا دعوٰی ہے کہ پروجیکٹ ڈائریکٹرنے اپنے بیان میں گزشتہ8سال کے دوران یونیورسٹی میں کی گئی اربوں روپے کی کرپشن کا پول کھول کر رکھ دیاہے۔ اس مبینہ کرپشن کا موجودہ اور سابق وائس چانسلر، ڈائریکٹرفنانس اور دیگر2افسران پر الزام عاید کیاہے۔
پروجیکٹ ڈائریکٹر نے نشاندہی کی ہے کہ کرپشن ترقیاتی کاموں، مشینری اور لیبارٹری آلات کی خریدوفروخت، یونیورسٹی کو سرسبزبنانے، مٹھی ڈلوانے کے امور میں کی گئی ۔ انھوںنے بیان میں یہ بھی نشاندہی کی کہ لاڑکانہ میں بننے والا کیمپس کئی برسوں سے زیرتعمیر ہے اور کثیرلاگت کے باوجود وہاں سوائے مٹی اوردھول کے کچھ نہیں۔
پروجیکٹ ڈائریکٹر نے اپنے بیان میں سابق وائس چانسلر پر400 سے ملازمتیں فروخت کرنے کا بھی الزام عاید کیا اور نشاندہی کی کہ امتحانی فیس میں تاحال کرپش جاری ہے۔کرپشن کے باعث یونیورسٹی ملازمین کو تنخواہ دینے تک کے پیسے نہیں۔