پاکستانی اسکواڈ کیخلاف برطانوی صحافیوں کے خفیہ مشنز کا انکشاف
افطار پارٹی،ریسٹورینٹ میں کھانے کے دوران عمل شروع...
KARACHI:
برطانوی اخبارات نے پاسپورٹ اسکینڈل کی طرز پر لندن اولمپکس کے دوران پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کے مزید خفیہ منصوبوں پر کام جاری رکھا ہوا ہے، انگریزی روزنامے ایکسپریس ٹریبیون نے ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ لندن میں پاکستان مخالف خبریں شائع کرنے کے حوالے سے مشہورکئی صحافیوں نے3 طریقوں سے ان خفیہ منصوبوں پرکام شروع کردیا ہے۔
پہلے آپشن کے طور پر پاکستان کی طرف سے اولمپک کھیلوں میں شرکت کرنے والے اسکواڈ کے کسی ایک رکن کو برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دینے کیلیے رشوت کے عوض مجبور کیا جائیگا۔ ان صحافیوں کی کوشش ہے کہ اس آپریشن میں پاکستان ہاکی ٹیم کے کسی معروف کھلاڑی کو ٹارگٹ کیا جائے۔ دوسرے آپشن کے طور پر پاکستانی اسکواڈ کے کسی رکن کے ڈرگ ٹیسٹ کو پوزیٹو قرار دینے کا منصوبہ بنایاگیا ہے اور اس سلسلے میں کسی ریسٹورینٹ کے ویٹر کو رقم کے عوض یہ ہدف دیا جائے گا کہ وہ کھلاڑیوں کے کھانے میں ممنوعہ چیز شامل کردے۔
تیسرے آپشن کے طور پر یہ منصوبہ بھی بنایا گیا ہے کہ اولمپک کھلاڑیوں میں سے کسی ایک کا تعلق کالعدم قرار دیے گئے عناصر سے جوڑ دیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں دو برطانوی اخبارات نے مختلف صحافیوں کو یہ ٹاسک دیا ہے کہ وہ پاکستان کے اولمپک اسکواڈ سے کوئی اسکینڈل نکال کر لائے۔ ایکسپریس ٹریبیون نے ان برطانوی اخبارات کے نام شائع نہیں کیے تاہم اس سے برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کو آگاہ کردیا ہے۔ اخبار نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ پاکستانی کھلاڑیوں کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنے کے منصوبے پر عمل شروع کیا جاچکا ہوگا۔
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پہلے آپشن پر عمل چند روز قبل ایک بینک کی جانب سے پاکستانی اسکواڈ کے اعزاز میں دی گئی افطار پارٹی میں شروع ہوچکا ہے جس میں پاکستان مخالف3برطانوی صحافی بھی مدعو تھے۔ اسی طرح ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی اسکواڈ نے ایک جنوبی ایشیائی ریسٹورینٹ میں کھانا کھایا تھا اور وہاں دوسرے آپشن یعنی کھانے میں ممنوعہ غیر قانونی چیز ملانے کے منصوبے پر عمل کر لیا گیا ہوگا۔
برطانوی ٹیبلائیڈ پاکستانی اسکواڈ پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں اور اس سلسلے میں مدد کے لیے انھوں نے پاکستانی کمیونٹی سے بھی رابطے کیے ہیں۔ واضح رہے کہ23جولائی کو برطانوی اخبار دی سن نے جعلی ویزوں کا اسکینڈل شائع کیا تھا اور یہ خطرہ ظاہر کیا تھا کہ جعلی دستاویزات پر ویزے لے کر پاکستانی اولمپک اسکواڈ میں شامل ہوکر کچھ لوگ برطانیہ میں دہشت گردی بھی کرسکتے ہیں۔
برطانوی اخبارات نے پاسپورٹ اسکینڈل کی طرز پر لندن اولمپکس کے دوران پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کے مزید خفیہ منصوبوں پر کام جاری رکھا ہوا ہے، انگریزی روزنامے ایکسپریس ٹریبیون نے ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ لندن میں پاکستان مخالف خبریں شائع کرنے کے حوالے سے مشہورکئی صحافیوں نے3 طریقوں سے ان خفیہ منصوبوں پرکام شروع کردیا ہے۔
پہلے آپشن کے طور پر پاکستان کی طرف سے اولمپک کھیلوں میں شرکت کرنے والے اسکواڈ کے کسی ایک رکن کو برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دینے کیلیے رشوت کے عوض مجبور کیا جائیگا۔ ان صحافیوں کی کوشش ہے کہ اس آپریشن میں پاکستان ہاکی ٹیم کے کسی معروف کھلاڑی کو ٹارگٹ کیا جائے۔ دوسرے آپشن کے طور پر پاکستانی اسکواڈ کے کسی رکن کے ڈرگ ٹیسٹ کو پوزیٹو قرار دینے کا منصوبہ بنایاگیا ہے اور اس سلسلے میں کسی ریسٹورینٹ کے ویٹر کو رقم کے عوض یہ ہدف دیا جائے گا کہ وہ کھلاڑیوں کے کھانے میں ممنوعہ چیز شامل کردے۔
تیسرے آپشن کے طور پر یہ منصوبہ بھی بنایا گیا ہے کہ اولمپک کھلاڑیوں میں سے کسی ایک کا تعلق کالعدم قرار دیے گئے عناصر سے جوڑ دیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں دو برطانوی اخبارات نے مختلف صحافیوں کو یہ ٹاسک دیا ہے کہ وہ پاکستان کے اولمپک اسکواڈ سے کوئی اسکینڈل نکال کر لائے۔ ایکسپریس ٹریبیون نے ان برطانوی اخبارات کے نام شائع نہیں کیے تاہم اس سے برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کو آگاہ کردیا ہے۔ اخبار نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ پاکستانی کھلاڑیوں کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنے کے منصوبے پر عمل شروع کیا جاچکا ہوگا۔
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پہلے آپشن پر عمل چند روز قبل ایک بینک کی جانب سے پاکستانی اسکواڈ کے اعزاز میں دی گئی افطار پارٹی میں شروع ہوچکا ہے جس میں پاکستان مخالف3برطانوی صحافی بھی مدعو تھے۔ اسی طرح ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی اسکواڈ نے ایک جنوبی ایشیائی ریسٹورینٹ میں کھانا کھایا تھا اور وہاں دوسرے آپشن یعنی کھانے میں ممنوعہ غیر قانونی چیز ملانے کے منصوبے پر عمل کر لیا گیا ہوگا۔
برطانوی ٹیبلائیڈ پاکستانی اسکواڈ پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں اور اس سلسلے میں مدد کے لیے انھوں نے پاکستانی کمیونٹی سے بھی رابطے کیے ہیں۔ واضح رہے کہ23جولائی کو برطانوی اخبار دی سن نے جعلی ویزوں کا اسکینڈل شائع کیا تھا اور یہ خطرہ ظاہر کیا تھا کہ جعلی دستاویزات پر ویزے لے کر پاکستانی اولمپک اسکواڈ میں شامل ہوکر کچھ لوگ برطانیہ میں دہشت گردی بھی کرسکتے ہیں۔